تحریر : مہر بشارت صدیقی بھارتی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کی سرحد کے اندر بھارتی فوج کی کارروائی پاکستان سمیت ان دوسرے ممالک کے لیے ایک پیغام ہے جہاں بھارت مخالف شدت پسند نظریات والے لوگ بستے ہیں۔ ایک بھارتی اخبار سے گفتگو کے دوران اس سوال پر کہ کیا بھارت پاکستان میں بھی ایسی کارروائی کر سکتا ہے؟ راٹھور نے کہا، ‘یہ پاکستان سمیت تمام ممالک اور تنظیموں کے لیے ایک پیغام ہے جو بھارت کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں ‘ایک دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتا ہے اس کی کوئی دوسری شناخت نہیں ہوتی۔ ہم جب اور جہاں چاہیں گے، کارروائی کریں گے۔ راٹھور نے جو خود بھارتی فوج میں کرنل رہ چکے ہیں، اخبار سے کہا ہم بھارت پر حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ ہم ہمیشہ پہل کریں گے، چاہے دوستی کے لیے یا جارحانہ کارروائی کے لیے۔ ہم اپنی منتخب جگہ اور وقت پر کارروائی کریں گے۔
پاک فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انہیں انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پاک فوج پاکستان کی علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گی اور پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی اور جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فارمیشن کمانڈرز کانفرنس آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت جی ایچ کیو میں ہوئی۔ کانفرنس میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف و دیگر اعلیٰ فوجی افسران نے شرکت کی۔ کانفرنس کو ملک کو درپیش چیلنجز اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں اور ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی صورتحال سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اپنے خطاب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کو مار بھگایا گیا ہے اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ کر دیے گئے ہیں، اب جنگ پاک افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے کچھ علاقے تک رہ گئی ہے۔ آخری دہشت گرد اور ان کے ٹھکانوں کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ ہمارا بڑا اجتماعی مقصد پاکستان کو محفوظ ، مضبوط اور خوشحال ملک بنانا ہے۔ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے بھارت کی جانب سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے اقدامات اور حالیہ مخالفانہ بیانات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارتی وزرا نہ صرف ان اقدامات میں ملوث ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں بلکہ وہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے دعوؤں پر فخر بھی محسوس کر رہے ہیں۔
Pakistan
فارمیشن کمانڈرز نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی جغرافیائی حدود کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا اور مذموم عزائم ناکام بنائے جائیں گے اور پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ بھارت کو کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، پاکستان میانمار نہیں ہے۔ چودھری نثار نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیخلاف غلط عزائم رکھنے والے کان کھول کر سن لیں ‘پاکستانی افواج ہر قسم کی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ بھارتی اجارہ داری قبول نہیں ،بھارتی قیادت دن میں خواب دیکھنا چھوڑ دے۔ بھارتی وزیروں کے نت نئے دھمکی آمیز بیانات سے پاکستان مرعوب نہیں ہو گا۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیںکہ بھارت کی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کریں گے۔ اس معاملے پر وزیراعظم کی بان کی مون سے بات ہو چکی ہے۔ ہم اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے کر جائیں گے۔ بھارت کے ساتھ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے والی پالیسی اپنائیں گے۔
پاکستان اب چپ نہیں رہیگا، بھارت انتشار پھیلانا بند کرے۔ پاکستان کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بین الاقوامی برادری بھارت کی اشتعال انگیزی کا نوٹس لے۔ کشیدگی کی صورتحال برصغیر میں بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان آج بھی امن کا خواہشمند ہے۔ دہشتگردی کیخلاف کامیاب جنگ لڑ رہے ہیں۔ بھارتی قیادت کی زہر آلود زبان حقیقتاً دہشت گردی کی اعانت ہے۔ بھارتی وزیراعظم، کابینہ ممبران کے بیانات پاک بھارت تعلقات کو زہر آلود کر رہے ہیں۔ جارحیت کی دھمکی دینے والے یاد رکھیں پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سقوط ڈھاکہ میں کردار ادا کرنے کے بیان کا نوٹس لے۔
سینٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کا پاکستان کے بارے میں بیان بھارت کے منفی روئیے کا عکاس ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت اپنے روئیے کے باعث سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کا اہل نہیں، سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر کے دہشت گردی کا جواب دہشت گردی سے دینے کے بیان کو بھی غیر ذمہ دارانہ قراردیااور کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا بیان اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی اور پاکستان میں مداخلت کا ثبوت ہے۔
Pak Army Operation
پاکستان کو توڑنے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی بھارتی دھمکیوں کو بے نقاب کرنے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں گے اور معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائیگا۔ بھارت پاکستان میں دہشت گرد عناصر کو سپورٹ کر رہا ہے اور یہ بیان بھارت کے وزیر دفاع نے بھی دیا۔ پاکستان کی افواج نے دہشت گردی ختم کرنے کیلئے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ مودی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ 1971ء میں انہوں نے پاکستان کو توڑنے میں کردار ادا کیا ہے۔ عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ ایک خودمختار ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اس کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے سے متعلق بھارت کے اعلی سطح پراس اعتراف کا نوٹس لے۔ دہشت گردی کی دھمکیوں سے متعلق بھارتی عزائم کو بے نقاب کرنے کے لئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے۔ بی جے پی کی پالیسی پاکستان اور مسلمان مخالف ہے۔
بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان سے مذاکرات میں اپنی پوزیشن مضبوط رکھے۔ بھارت کی پالیسی کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔ بھارت ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے ہم اپنا دفاع اور تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ جنرل اسمبلی میں بھارت کے رویئے کو اٹھایا جا سکتا ہے۔ ارکان سینٹ نے بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی وزراء کے پاکستان مخالف بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی اور ملک کو دولخت کرنے کی سازش میں ملوث ہے جس کا اعتراف نریندر مودی نے خود کیا ہے۔ پاکستان کے خلاف مسلسل سازشوں کا اور پاکستان مخالف بیانات کا نوٹس لیا جانا چاہئے۔ بھارتی وزیراعظم کا بیان قابل مذمت ہے، بھارت تمام محاذوں پر ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ بھارتی وزیر اعظم و وزراء کے پاکستان کے خلاف قابل مذمت بیانات کے بعد پاک فوج کی طرف سے منہ توڑ جواب تو خوش آئند ہے
لیکن پاکستان کے وزیراعظم کب جاگیں گے؟بھارت کی موجودہ قیادت ہر حوالے سے انتہا پسندی اور دہشت گردی پر یقین رکھتی ہے اور نریندر مودی کا مائنڈ سیٹ کسی پر چڑھ دوڑنے ، دوسروں پر حملہ کرنے اور قتل و غارت کا کھیل عام کرنے کا ہے۔ یہ احساس اب خود ہندوستان کے اندر بھی پروان چڑھ رہا ہے کہ انتہا پسند مودی ہندوستان کو انتہا پسندی کی جانب مائل کر کے ہندوستان کی خدمت سرانجام نہیں دے رہا۔ پاک فوج کے سپہ سالا ر جنرل راحیل شریف کے منہ توڑ جواب کے بعد وزیراعظم کو چاہئے کہ بھارت کی دہشت گردی و تخریب کاری اور مودی و اسکے وزراء کے بیانات پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اکٹھا کر کے مضبوط ترین لائحہ عمل بنا کر انڈیا کو واضح اور ٹھوس جواب دیں۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان کی زبانیں بند نہیں ہوں گی ،بھارت ہمیشہ سے ہی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا آیا ہے اس کو روکنے کے لئے حکومت کو میدان عمل میں نکلنا ہوگا۔