وفاقی وزیر بجلی خواجہ آصف نے کہاہیتجارتی اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخ اسی مہینیجب کہ گھریلو صارفین کیلئے دو تین ماہ بعد بڑھائی جائیں گے۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدے وفا کرنا شروع بھی کر دیا ہے۔ مہنگائی ، بے روز گاری اور لوڈ شیڈنگ کے مارے عوام کی مشکلات میں مزید اضافے ہو نے جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر بجلی خواجہ آصف کہتے ہیں بجلی کے نرخوں میں فوری طور اضافہ کرنا ہوگا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر گردشی قرضے میں ڈیڑھ سو ارب روپے تک اضافہ ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا بجلی کی فی یونٹ پیداواری لاگت کا بوجھ صارفین ہی اٹھائیں تو بہتر ہے۔ وزیر بجلی کہہ رہے حکومت چاہتی ہے ایک یونٹ بجلی چودہ روپے کے بجائے گیارہ روپے تک میں بنے۔ ایساکب تک ہوگا۔ وہ خود بھی نہیں جانتے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں اتنی زیادہ گاڑیاں سی این جی پر نہیں چلائی جاتیں جتنی پاکستان میں چلتی ہیں۔ چند لاکھ لوگوں کی سہولت کے لیے کروڑوں عوام کو بجلی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ عوام خود فیصلہ کریں گاڑی سی این جی پر چلانی ہے یا گھر میں بجلی چاہیے۔