اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے کمرشل امپورٹرز کے لیے کمپریسر اسکریپ کی فروخت کے پروسیجر میں ترامیم اور ان رجسٹرڈ لوگوں کو سپلائی پر1فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے
ساتھ ہی کمرشل امپورٹرز و صنعتی صارفین کے لیے اسٹیل اسکریپ کی درآمد و فروخت پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی شرح کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ دستاویز کے مطابق گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے آئرن و اسٹیل کے دوبارہ قابل استعمال ہونے والے اسکریپ کے درآ مد کنندگان کو درپیش مسائل کے حل کی درخواست کی تھی جس پر ایف بی آر نے متعلقہ آر ٹی او کو ہدایت کی تھی کہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے ساتھ معاملے کا حل نکالا جائے۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ پیٹریاٹ میٹلز ایسوسی ایشن گوجرانوالہ سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مذاکرات ہوئے ہیں جس میں کمرشل امپورٹرز کے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ دستاویز میں بتایا گیاکہ صنعتی صارفین اور کمرشل امپورٹرز پر کمپریسر اسکریپ کی درآمد پر 5 ہزار 600 روپے فی میٹرک ٹن کے حساب سے سیلز ٹیکس عائد ہے مگر صنعتی صارفین کی طرف سے درآمد کیے جانے والے اسکریپ پر عائد سیلز ٹیکس قابل ایڈجسٹ ہے۔
ذرائع کے مطابق کمرشل امپورٹرز کا کہنا ہے کہ صنعتی اور کمرشل امپورٹرز کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے اور اگر یہ ٹیکس قابل ایڈجسٹ ہے تو اس کی سہولت کمرشل امپورٹرز کو بھی دی جائے، اسی طرح کمرشل امپورٹرز کی طرف سے درآمد کیے جانے والے اسکریپ پر 6 فیصد انکم ٹیکس اور 3 فیصد ویلیو ایڈیشن سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اسٹیل میلٹرز کے لیے یہ شرح 1فیصد اور ری رولنگ انڈسٹریز کے لیے صفر ہے، اس تفریق کی وجہ سے کمرشل امپورٹرز کے لیے مسابقت کی فضا نہیں رہتی، اس کے علاوہ کمرشل امپورٹرز کی سپلائز سے متعلق اسپیشل پروسیجر رولز 2007 میں کوئی میکنزم نہیں دیا گیا۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ کمرشل امپورٹرز کی جانب سے 6فیصد انکم ٹیکس اور3 فیصد ویلیو ایڈیشن سیلز ٹیکس کے بارے میں موقف درست نہیں کیونکہ کمرشل امپورٹرز اور صنعتی انڈر ٹیکنگ پر خام مال درآمد کرنے والوں پرجو ٹیکس عائد ہے وہی شرح کمرشل امپورٹر کے لیے کمپریسر اسکریپ کی درآمد پر بھی لاگو ہے اور ان سب کے لیے ایک جیسی شرح سے ٹیکس عائد ہے، اس میں کسی کو کوئی رعایت نہیں دی گئی البتہ یہ درست ہے کہ کمرشل امپورٹرز کو ایڈجسٹمنٹ کی سہولت نہیں دی گئی لیکن کمرشل امپورٹرز کو سیلز ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی سہولت دی جاتی ہے تو اس سے فلائنگ و جعلی انوائسز کو فروغ ملے گا، دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ صنعتی صارفین کو درآمدی سطح پر وصول کیے جانے والے سیلز ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ ان کے بجلی کے استعمال پر عائد سیلز ٹیکس کی مد میں دی جاتی ہے لہٰذا کمرشل امپورٹرز اس کٹیگری میں آتے ہی نہیں، اس لیے ان کی سیلز ٹیکس ایڈجسمنٹ نہیں بنتی۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ کمرشل امپورٹرز کے لیے کمپریسر اسکریپ کی سپلائی کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ سپلائی میکنزم کا ہے کیونکہ اسپیشل پروسیجر رولز 2007 چیپٹر XI میں اس کے لیے کوئی میکنزم نہیں ہے۔ دستاویز میں کمرشل امپورٹرز کے مسائل کے حل کے لیے 2 تجاویز دی گئی ہیں ، پہلی یہ کہ کمرشل امپورٹرز کو کمپریسر اسکریپ کی سپلائی کے لیے اسپیشل پروسیجر رولز 2007 چیپٹر XI سے نکال دیا جائے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے اسپیشل پروسیجر رولز 2007 کے چیپٹر X میں آئرن اینڈ اسٹیل کے دوبارہ پگھلا کر قابل استعمال ہونے والے اسکریپ کی درآمد اور سپلائی پر ٹیکس فکس کردیا جائے
اور اس چیپٹر کا اطلاق تمام کمرشل امپورٹرز پر کردیا جائے جبکہ دوسری تجویز یہ ہے کہ اس وقت کمرشل امپورٹرز 5 ہزار 600 روپے فی میٹرک ٹن کے حساب سے ٹیکس کے علاوہ 3 فیصد ویلیو ایڈیشن سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں، مذکورہ ٹیکس کے علاوہ کمرشل امپورٹرز کی جانب سے ان رجسٹرڈ لوگوں کو سپلائی پر مزید 1فیصد ٹیکس عائد کردیا جائے، اس سے فلائنگ اور جعلی انوائسز کے اجرا کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے مذکورہ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ اس بارے میں جلد کوئی فیصلہ ہوجائے گا۔