لاہور (جیوڈیسک) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کمیٹی کے 8 اجلاسوں کے بعد بھی کمشن کے قیام پر اتفاق نہ ہونے سے ثابت ہوگیا ہے کہ حکومت اور کچھ عناصر احتساب نہیں چاہتے۔ سب ڈرے ہوئے ہیں کہ اگر آج وزیر اعظم پھنس گئے تو کل ان کی باری آئے گی اسلئے احتساب اور جوڈیشل کمشن کے معاملے کو متنازعہ بنا کر اس سے جان چھڑا لی جائے لیکن عوام کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں اور قوم بے لاگ اور بلا امتیاز احتساب پر متحد ہو چکی ہے، اب احتساب سے بھاگنے کا کسی کو موقع نہیں مل سکے گا۔ رمضان نشریات کے نام پر رمضان کے تقدس کو پامال اور دینی پروگراموں کے نام پر دین کو بدنام نہ کیا جائے۔
افطاری کے خصوصی لمحات میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کے ڈانس کے مقابلے کرانا اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ جامع مسجد منصورہ میںنماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک افراتفری اور انتشار ہے، حکمرانوں کی نااہلی کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے ۔کرپشن بدیانتی اور بدانتظامی کی وجہ سے قومی ادارے بدحالی کا شکار ہیں۔
خواتین اور بچوں سمیت کسی کے حقوق محفوظ نہیں، بچیوں کو زندہ جلایا جارہا ہے، اندرونی اور بیرونی خطرات نے ملک کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے، عوام حکمرانوں سے بالکل مایوس ہوچکے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ قوم اجتماعی توبہ کرے۔ 20 کروڑ عوام کا مستقبل بچانے کیلئے پانچ، چھ ہزار لٹیروں اور ڈاکوئوں کی قربانی دینا پڑیگی۔ انہوں نے عدالتی نظام کی اصلاح کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو آزادانہ فیصلوں کے ذریعے عوام کا اعتماد بحال کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن ثابت ہونے پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت سخت ترین سزائیں دی جائیں کرپشن کرنے والوں کی تمام جائیداد بحق سرکار ضبط کرکے انہیں عبرت کا نشان بنا نا چاہئے۔ گولی سے مارنے والوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے تو 20 کروڑ لوگوں کو بھوک سے مارنے والے دہشتگرد نہیں۔