تحریر: شاہد جنجوعہ دنیا میں کئی ایک شخصیات کے تجدیدی کارنامے سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں تاہم اللہ پاک نے عقیدہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جو کام مجدد وقت امام احمد شاہ رضا خان سے لیا وہ کسی اور کے حصے میں نہ آسکا امام احمد شاہ رضا خان نے جس نقطعہ ھائے نظر کو اپنایا اسے قرآن و سنت سے اپنی تحقیقق کیساتھ ایسے عمدہ طریقے سے ثابت کیا کہ کسی کو اسکے متضاد کہنے کی ہمت نہ پڑی آپ کونظم اور نثر پر یکساں عبور حاصل تھا، آپ نے جو کہا اس پر مرتے دم تک قائم رہے ، کسی مصلحت اور خوف کو خاطر میں لائے بغیر ساری زندگی اسی عقیدے کے مطابق گزاری. شاید یہی ادا محمد عربی ۖکو پسند آئی کہ انکے ہاتھ سے لکھا محبت بھرا سلام آج بھی ہرجگہ خوش الہانی سے پڑھا جاتا ہے اور اسکے بعض اشعار پڑھکر انسان فرط جذبات میں اپنے آقا محمد الدرسول اللہ ۖکی شان کریمی اور سخاوت کو یاد کرکے زارو قطار روپڑتا ہے, علم، عمل اور تحقیق و اخلاص کے اس کوہ گراں امام احمد شاہ رضا خان سے اختلاف کرنیوالوں کے بھی اپنے دلائل ہونگے مگر کوء اھل علم ایسا نہیں دیکھا جو اس ولی برحق کی علمی ثقاہت کو جھٹلاسکے…. آپکا سارا علمی کام آپکا اپنا شاہکار ہے اس میں کوء ادھر ادھر سے کٹ اینڈ پیسٹ شامل نہیں ہے
ویسے اگر کچھ احباب کسی کو مجدد کہنے کی ضد کرلیں تو انکی مرضی ہے کوئی انہیں روک نہیں سکتا تاہم پچھلی صدی میں بالاتفاق مجدد ایک ہی گزرا ہے جس نے جو کہا اس پر قرآن و سنت کے دلائل کے انبار لگادئیے انکے نزدیک محبت و اطاعتِ رسالت مآب ۖ کے بغیر عقیدہ توحید اور ایمان میں خالصیت و للھیت کے سارے دعوے بے معنی اور اللہ پاک کو ناقابلِ قبول ہیں۔
حضرت شاہ احمد رضا خان محدث رحمہ اللہ بچپن ہی سے تقویٰ و طہارت ، اتباعِ سنت، پاکیزہ اخلاق اورحسن سیرت کے اوصاف جلیلہ سے مزین ہوچکے تھے۔ آپ کی زندگی کے تمام گوشے اور تمام شعبے اتباع شریعت اور اطاعت و محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے معمور تھے آپ کی حیات مبارکہ ایک ایک لمحہ اور زندگی کا ایک ایک گوشہ کتاب و سنت کی پیروی میں گزرا۔ آپ صرف چودہ برس کی عمر میں ہی عظیم الشان عالم اور عظیم المرتبت فاضل ہوگئے تھے اور پھر تقریباً چون(54) برس تک مسلسل دینی اور علمی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ آپ کے سب کام حب الہٰی اور حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ماتحت تھے۔
Allama Iqbal
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال آپ کے ہم عصر تھے اور آپ کو بڑی قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ایک موقع پر آپ کو خراج عقیدت اورخراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ: ”ہندوستان کے دورِ آخر میں امام احمد رضا جیسا طباع اور ذہین فقیہہ پیدا نہیں ہوا، اْن کے فتاویٰ، اْن کی ذہانت و فطانت ، کمال فقاہت اور علوم دینیہ میں تبحر علمی کے شاہد عادل ہیں۔ ان کی طبیعت میں شدت زیادہ تھی، اگر یہ چیزدرمیان میں نہ ہوتی تو مولانا احمد رضا خان اپنے دور کے امام ابو حنیفہ ہوتے”۔ (بحوالہ: اسلامی انسا ئیکلوپیڈیا :صفحہ 1138)۔
مولانا شاہ احمد رضا خان رحمہ اللہ کی تمام عمر درس و تدریس، وعظ و تقریر ، افتائ اور تالیف و تصنیف میں بسرہوئی، آپ کوآقائے نامدارحضور سید عالم سے والہانہ عشق و محبت تھی۔ ذکر و فکر کی ہر مجلس میں تصورِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ذہن شاداب رہتا تھا۔دین اسلام کے ہر گوشے اور ہر شعبے کو محبت رسول ?میں سمو دیا۔ عشق و محبت کی پاکیزہ لطافتوں کو جن لوگوں نے بدعت کا نام دیا، آپ نے انہیں سنت و بدعت کا فرق سمجھایا۔ عظمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تنقیص وکمی کرنے والوں کا عاشقانہ غیرت سے احتساب کیااور ذکروفکراورعلم و عمل کے ہر پہلو میں عظمت رسول کو اجاگر کیا۔ حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان ایک کثیرالتصانیف عالم باعمل ہیں۔آپ کی تصانیف ِجلیلہ کی تعدادکم وبیش ایک ہزار(1000)تک ہے۔کثرتِ تصانیف کے لحاظ سے بھی آپ کی شخصیت ایک امتیازی حیثیت کی حامل ہے۔اس قدرتصانیف وتوالیف کے علاوہ آپ نے مختلف علوم وفنون کی تقریباًاسّی(80)کتابوں پرحواشی بھی تحریرفرمائے ہیں۔
Religious Education
جماعت اسلامی کے بانی حضرت مولانا مودودی لکھتے ہیں : مولانا احمد رضا خان صاحب کے علم و فضل کا میرے دل میں بڑا احترام ہے فی الواقع وہ علوم دینی پر بڑی نظر رکھتے تھے۔ اور ان کی فضیلت ان لوگوں کو بھی ہے جو ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ نزاعی مباحث کی وجہ سے جو تلخیاں پیدا ہوئیں وہی دراصل ان کے علمی کمالات اور دینی خدمات پر پردہ ڈالنے کی موجب ہوئیں۔ (ہفت روزہ شہاب 25 نومبر 1962ئ بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 112)۔ امام احمدرضا کسی فردِواحدکانام نہیں بلکہ تقدیس ِالوھیت اورناموسِ رسالت اورعظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تحریک کانام ہے۔
عامتہ المسلمین کے زندہ ضمیرکانام ہے۔عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈوب کردھڑکنے والے مبارک قلب کانام ہے اور جب تک یہ سب چیزیں زندہ رہیں گی،امام احمدرضاخان بریلوی رحمہ اللہ کانام بھی زندہ وتابندہ رہے گااورآج اگرعصمتِ انبیاء اورعظمتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کاچراغ روشن ہے توامام احمدرضاخان فاضل بریلوی رحمہ اللہ کادامن اس کا فانوس بناہواہے۔ اس مجدد وقت امام زمانہ احمد شاہ رضا خان کو عاجزانہ سلام عقیدت سلام محبت اللہ پاک ان پر کروڑوں رحمتیں برکتیں اور صلوٰة نازل فرمائے آمین۔