اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ٹریڈ پالیسی کے لیے 6 ارب کی منظوری لے لی ہے، اگست کے وسط میں اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا، آٹو سیکٹر اس پالیسی کا حصہ نہیں ہے اس کے لیے الگ سے پالیسی تیار ہو رہی ہے تاہم اس کے لیے ہم نے اپنی تجاویز ضرور دی ہیں۔
وفاقی وزیر تجارت نے بتایا کہ تجارتی پالیسی تیار ہے، عید سے قبل اس کی وزیراعظم کو بریفنگ بھی دی گئی ہے، وزیر اعظم نے اس کے ریویو کے لیے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے لیکن اسحق ڈار کی مصروفیات کی وجہ سے کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا، امید ہے کہ اگست کے وسط تک اس کی منظوری ہو جائے گی اور اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریڈ پالیسی کا 6 ارب روپے کا بجٹ منظور ہو چکا ہے۔
جس دن اس پالیسی کا اعلان ہوگا اس دن سے عملدرآمد شروع ہو جائے گا، اس پالیسی سے مراعات لینے کا طریقہ کار ویب سائیڈ پر جاری کیا جائے گا، تجارتی پالیسی میں برآمدات کا ہدف 50 ارب ڈالر رکھا جا رہا ہے جسے آئندہ 3 سال میں حاصل کرنا ہوگا، عالمی اسٹینڈرڈ اپنانے پر پالیسی میں زور دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ وہ جمعرات کو بیلاروس کے دورے پر جا رہے ہیں جہاں جمعہ سے جوائنٹ اکنامک کمیشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اس دورے کا مقصد دوطرفہ تجارتی تعلقات کو استوار کرنا ہے، بیلاروس سے تجارت میں اضافے سے پاکستان چاول، فارماسیوٹیکل، اسپورٹس گڈز، فرنیچر اور زرعی اجناس برآمد کر سکے گا، اس حوالے سے مذاکرات کے دوران بیلاروس کو ڈیوٹیاں کم کرنے پر آمادہ کریں گے، وزیر اعظم کی 10 اگست کو بیلاروس میں آمد سے قبل ہم گراؤنڈ ورک مکمل کر لیں گے، بیلاروس سے زراعت سمیت دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں اضافے پر بات ہو گی، بیلاروس نے پاکستان میں جدیدٹیکنالوجی کے حامل ٹریکٹرز کا پلانٹ لگانے پر آمادگی ظاہر کر دی۔