اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے ایک بار پھر دہشت گردی کو مشترکہ خطرہ قرار دیتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ بات انھوں نے اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر عمر زخیلوال سے گفتگو میں کہی جنہوں نے پیر کو ان سے ملاقات کی۔
دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق طارق فاطمی نے مبینہ طور پر افغان سرزمین استعمال کرنے والے دہشت گرد گروپس جماعت الاحرار اور تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے اپنے ملک میں کیے گئے حالیہ مہلک حملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے زور دیا کہ شدت پسندوں کی سرحد کے آر پار نقل و حرکت کو روکنے کے لیے سرحد پر موثر انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان سفیر زخیلوال نے طارق فاطمی سے گفتگو میں حکومتی سطح پر بامعنی رابطوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مشترکہ چیلنجز اور خطرات سے نمٹا جا سکے۔
اس سلسلے میں طرفین نے حال ہی میں اتفاق کردہ دوطرفہ تعاون کی حکمت عملی پر جلد عملدرآمد پر بھی اتفاق کیا۔
پاکستان اور افغانستان دونوں ہی ایک دوسرے پر اپنی اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت دینے کا الزام عائد کرتے ہیں اور اسی بنا پر حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
کشیدگی میں کمی کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان غیر رسمی رابطے بھی جاری ہیں اور دونوں جانب کے سیاست دانوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں پر مشتمل وفود ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کر چکے ہیں۔
افغانستان کے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد نے پیر کو ہی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ سے ملاقات کی۔
کابل میں پاکستان کے ایک سفارتکار اختر منیر بھی اسلام آباد میں ہونے والی ان ملاقاتوں میں شریک تھے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے رابطوں کے ذریعے دونوں جانب پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور اس ضمن میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان صحافیوں کے وفد نے سرحدی امور اور انسداد دہشت گردی سے متعلق مختلف سوالات کیے جن کا پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے سیر حاصل جواب دیتے ہوئے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کا اعادہ بھی کیا گیا۔