سابق سینئر وزیر اور ہر دلعزیز بزرگ سیاستدان 15فروری 2013کو طویل علالت کے بعد CMHلاہور میں انتقال کر گئے انا للہ و انا علیہ راجعون بے شک ہر شخص نے موت کا مزہ چکناہے چوہدری صحبت علی کے انتقال کیساتھ ہی بالعموم ریاست بھر اور بالخصوص ضلع بھمبر کی سیاسی و سماجی تاریخ کا ایک باب بند ہو گیا چوہدری صحبت علی کے ہم عصر سیاسی راہنمااور سیاسی کارکن اب گنے چنے رہ گئے ہیں زیادہ تر اس دنیا سے اپنی اپنی باری پر رخصت ہو چکے ہیں جو موجود ہیں انہوں نے چوہدری صحبت علی کی صاف ستھری ، محبتوں کی امین اور غریب پرور سیاست کی شاندار الفاظ میں تعریف کی ہے۔
چوہدری صحبت علی کے مثبت صاف ستھرے کھرے سیاسی کردار کو بے حد سراہا ہے اور بالخصوص ہر شخص نے چوہدری صحبت علیکی غریب پروری پسماندہ طبقات اور غیر مراعات یافتہ محروم طبقات کیلئے کی گئی جدوجہد کو بے حد سراہا ہے اور اسے بے حد خراج عقیدت پیش کیا ہے چوہدری صحبت علی کا رحلت کے بعد جب جسد خاکی لاہور سے بھمبر لایا گیا تو 2002کے بعد 11سال بعد انکاجسد اپنے آبائی ضلع میں پہنچا تو چڑیاولہ چیک پوسٹ پر ضلع بھمبر کے لوگوں نے اشک باز آنکھوں اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کے جسد خاکی کا جسطرح استقبال کیا وہ اپنی جگہ انمٹ اور یاد گار واقعہ کی حیثیت اختیارکر گیا ہے۔
چوہدری صحبت علی نے 15مئی 1926کوجب چلہہ کے چوہدری احمد خان نامی زمیندارکے گھر آنکھ کھولی تو ریاست ڈوگرہ تسلط کا شکار تھی اور ڈوگروں کا جبر عروج پر تھا بھمبرمیں محنت کش طبقہ شدید محرومی کا شکار تھا ڈوگروں نے عوام پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی خاطر ضلع بھمبر کے دوبڑے قبیلوں راجپوت اور جاٹ میں نفرت کی دیوار کھڑی کرکھی تھی پورے ضلع بھمبرمیں ایک واحد گورنمنٹ ہائی سکول بھمبر تھاچوہدری صحبت علی نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں مڈل سکول پنجیڑی سے حاصل کی اور بعد ازاں بھمبر سے میٹرک کیا انٹرمیڈیٹ پرنس آف ویلز کالج جموں سے کیا ابھی گریجوایشن کے طالبعلم تھے کہ1947کا انقلاب رونما ہو گیا۔
چوہدری صحبت علی نے انقلاب کے بعد پسماندہ طبقات کے حقوق کی خاطر جدوجہد شروع کی اور قبائل کے درمیان نفرت کو ختم کرنے کیلئے کوششیں شروع کر دیں اس سلسلہ میں ان پر بے حد دباؤ ڈالا گیا لیکن کوئی غرض یا لالچ چوہدری صحبت علی کو اپنے مشن سے ہٹانے میں کامیاب نہ ہوسکی اور انہوں نے اپنی سیاسی حکمت عملی سے قبائل کے درمیان نفرتوں کی دیوار گرادی پسماندہ طبقات کو عزت سے جینے کا سلیقہ سکھایا ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا پنچایت میں ہمیشہ انصاف پر مبنی فیصلہ کیا ان کا یہی کردار انکو ہر دلعزیز ہونے کا سبب بن گیا۔
Ch Sobat Ali
چوہدری صحبت علی پہلی مرتبہ 60کی دہائی کے اواخر میں ٹاؤن کمیٹی بھمبر کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے 1962میں جب آزادجموں وکشمیر اسٹیٹ کونسل قائم ہوئی اور پوراآزادکشمیر ایک حلقہ انتخاب تھااور 6ممبران کشمیر کونسل چنے گئے چوہدری صحبت علی ممبر سٹیٹ کونسل منتخب ہوئے اس زمانہ میں چوہدری صحبت علی کی مقبولیت کا طوطی سرچڑھ کر بول رہا تھا اس مقبولیت کے پیچھے چوہدری صحبت علی کے کردار کی نفاست تھی چوہدری صحبت علی دینی رجحان کے حامل تھے اور بھمبر میں جامعہ مسجد اور دینی مدرسہ قائم کرنے کی سعی کی اور آخر عمر تک اس مسجد کے انتظامی سربراہ رہے۔
چوہدری صحبت علی 1966میں دوسری مرتبہ ممبر اسٹیٹ کونسل منتخب ہوئے 1966میں انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی چوہدری محمد اشرف کو ضلع میرپور جو اس وقت ضلع کوٹلی ،ضلع بھمبر اور موجودہ ضلع میرپور پر مشتمل تھا کا چیئرمین منتخب کروایا 1970میں جب آزادکشمیر میں اسمبلی کی داغ بیل ڈالی گئی چوہدری صحبت علی ممبر اسمبلی منتخب ہوئے 1970میں پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو اپنی مقبولیت کے عروج پر تھے اور کشمیریوںکی حمایت کے نام پر انہوں نے پیپلزپارٹی قائم کی تو چوہدری صحبت علی آزادکشمیر میں پیپلزپارٹی بنانے والوں میں شامل ہو گئے۔
چوہدری صحبت علی آزادکشمیر میں بھٹو مرحوم کے قابل اعتماد ساتھی کی حیثیت سے جانے جاتے تھے ایکٹ 1974کے بعد 1975میں جب آزاد کشمیر میں انتخابات ہوئے تو چوہدری صحبت علی حلقہ بھمبر سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور وزارت مال کا قلمدان سنبھالہ انہوں نے زرعی اصلاحات کا نفاز عمل میں لایا اور غیر موروثی طبقہ کو حقوق ملکیت دیے جو مختلف قبائل کے درمیان زمینوں کے تنازعات کے خاتمے کا سبب بنا ضیا ء الحق کے مارشل لاء کا پا مردری سے مقابلہ کیا 1985میں پارٹی عہدیدار ہونے کے باعث انتخابات سے نااہل قرار دے دیے گئے۔
1990کے انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے کے بعد سینئر وزیر بنے اور مختصر عرصہ اقتدار میں عوامی بھلائی تعمیر وترقی کے بے شمار کام کیے جن کی بناء پر عوام انہیں عقیدت و محبت اور جذبات دیدنی تھے بارش کے باوجود عوام علاقہ چوہدری صحبت علی کے جنازہ کیلئے امڈ آئے اس موقع پر وزیر اعظ آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید ،سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ،سابق صدر ریاست راجہ ذوالقرنین خان ،سینئر وزیر چوہدری محمد یاسین اور سابق (ر) چیف جسٹس سپریم کورٹ و ہائی کورٹ عبدالمجید ملک نے مرحوم کی سیاسی و سماجی اور دینی خدمات کو شاندار الفاظ مین خراج عقیدت پیش کیا اور بقول شاعر۔
مت سہل اسے جانو پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں