اتحادی طیاروں کی بمباری کے باعث حوثی باغی صدارتی محل اور عدن کے شمال سے بھاگ گئے

Jet Planes

Jet Planes

صنعا (جیوڈیسک) اتحادی طیاروں کی بمباری کے باعث حوثی باغیوں نے صدارتی محل اور عدن کا شمالی علاقہ خالی کردیا ہے جبکہ سعودی عرب زمینی فوج عدن بھیجنے پرغورکررہا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے اب تک یمن میں 519 افراد ہلاک اور 1700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں،تفصیلات کے مطابق اتحادی طیاروں نے جمعے کی صبح عدن کے شمالی علاقے المعاشق پر بمباری کی جس کے نتیجے میں حوثی باغیوں نے یمن کے سابق صدر منصور ہادی کی رہائش گاہ سمیت بیشتر علاقہ خالی کردیا ہے۔

آن لائن کے مطابق امریکامیں سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ یمن کے جنوبی شہر عدن میں زمینی فوج بھیجنے پر غور کر رہے ہیں، سعودی فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ آپریشن کے آٹھویں روز سعودی و اتحادی افواج کی بمباری سے حدیدہ میں سام3 میزائل ڈپو تباہ ہوا جبکہ سعودی اور اتحادی فوج نے حوثی باغیوں کو ہتھیاروں اور بیرونی امداد سے محروم رکھنے کے لیے یمن کے گرد سمندری محاصرہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، ادھر عدن میں فضائی بمباری کے بعد روسی قونصل خانے کو لوٹ لیا گیا۔

روسی وزارت خارجہ کے ترجمان الیکسینڈرو لوکا شیویج نے اخبار نویسوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قونصل خانے کے قریب جہاز سے گرایا گیا بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے فوری بعد نا معلوم افراد نے قونصل خانے میں گھس کر لوٹ مار شروع کردی، ترجمان نے کہا کہ یمن کو وزارت داخلہ نے عملے کے انخلاء کے بعد قونصل خانے کی عمارت کو تحفظ کی ضمانت دی ہے۔ روسی شہریوں کو جبوتی منتقل کردیا گیا۔

اے پی پی کے مطابق شیویج کا کہنا ہے کہ یمن میں تصادم علاقائی سلامتی کیلیے سنگین خطرے کی شکل اختیار کر رہا ہے، انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کو یمن میں طاقت کا استعمال فوری طور پر بند کردینا چاہئے اور مسئلے کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اے پی پی کے مطابق امریکی فوج کی مرکزی کمان کو سعودی عرب اور دوسرے اتحادی ممالک کے طیاروں میں دوران پرواز فضا میں ایندھن بھرنے کی اجازت دیدی گئی ہے لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کیخلاف سعودی مہم کے دوران یمن کی فضائی حدود میں یہ آپریشنز نہیں کیے جائیں گے۔

دریں اثنااقوام متحدہ کی امداد سربراہ ویلیری ایموس کی جانب سے جاری اعدادوشمارکے مطابق یمن جنگ میں گذشتہ دو ہفتے کے دوران اب تک519 افراد ہلاک اور1700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں شہری سخت لڑائی میں پھنسے ہوئے ہیں جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔جمعرات کے روز جیل سے تین قیدیوں کو رہا کرانے کے واقعہ کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے آئل کی دولت سے مالا مال ملک یمن میں القاعدہ مضبوط ہوسکتی ہے۔