سیانے کہتے ہیں کہ دیوار کی دوسری جانب پر دیس ہے۔ اور پردیس کی مشکلات صرف وہی شخص جان سکتا ہے جو پردیس کی مصیبتیں برداشت کرتا ہے۔ پردیس ایک ایسا لفظ جس کے ادا کرتے ہی کلیجہ منہ کوآتا ہے اور کچھ درد بھری خوشی کا احساس بھی۔ پردیس مصیبتوں، درد اور مشکلات کا نام ہے تو ہم پھر کیوں پر دیسی بن جاتے ہین۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ اس موضوع پر پھر بات ہو گی۔ پہلے ہم پردیس میں مشکلات کا تذکرہ کرتے ہیں۔ جب آپ کسی بھی ملک میں جاتے ہیں اور اسے اپنا مسکن بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو تین طر ح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
نمبر1۔ جس ملک میں آپ آئے ہیں وہا ں کا موسم، رہن سہن اور آئین ۔۔۔۔۔۔اس کا حل اسی ملک میں رہتے ہو ئے کر نا ہو تا ہے۔ رہن سہن، معاشرت اورآئین کو سمجھیں موسم کا عادی بنیں ۔اور جو مسائل پیدا ہو ں وہ مقامی حکومت سے حل کرائیں۔
نمبر2۔ اپنے ہی ہم وطنو ں سے مسائل کا پیدا ہو نا ۔۔جس میں لین دین، کاروبار، تنخواہ اور دیگر معاملات وغیرہ
نمبر3۔اپنے وطن سے مسائل کا حل کرانا جس میں وہ معاملات جو اپنی حکومت سے متعلقہ ہوں، جس میں پاکستان واپسی، ریاستی ادارو ں کے مسائل ، پاسپورٹ اور ائیر پورٹس کے مسائل وغیرہ ہیںآج کے اس کالم میں ہم مسئلہ نمبر 3 پر گفتگو کریں گے اور وہ تمام مسائل جو سمندر پار پاکستانیو ں کو اپنے ملک اور حکومت سے ہو تے ہیں ان کی نشاندہی کریں گے۔
۔۔۔1۔۔اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں کی رونق اوورسیز تارکین وطن کی وجہ سے ہے۔ ہر روز ہزاروں کی تعداد میں ان بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے اوورسیز تارکین وطن سفر کا آغاز اور اختتام کرتے ہیں۔ ہم بیرون وطن جن ممالک میں جاتے ہیں وہاں رہائش رکھتے ہیں وہاں تو ہماری آمد پر مسکراہٹ کے ساتھ ہمیں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس جب ہما سلام آباد، پشاور، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں پر اترتے ہیں تو امیگریشن اور کسٹم والے بیزار، پریشان اور مایوس چہروں کے ساتھ اس طرح برتا کرتے ہیں جیسے انہیں یہ تکلیف ہورہی ہو کہ ہم لوگ واپس اپنے وطن کیوں آگئے ہیں۔
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ اپنے تمام ایئر پورٹس پر ڈیوٹی ادا کرنے والے مرد و خواتین کو ٹریننگ دے کہ اوورسیز مسافروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔ اگر ہوسکے تو ایئر پورٹس کے ملازمین کو مسکرانا سکھا دیں تو اس سے پاکستان کا امیج خوب صورت اور اچھا لگنے لگے گا۔ مسکرانے کے لیے کوئی معاوضہ اور قیمت بھی ادا نہیں کرنا پڑتی۔ اگر یہ لوگ اوورسیز مسافروں کو دیکھ کر لبوں پر مسکراہٹ بکھیر دیں تو یہ بھی بڑی بات ہوگی۔
Computerized Record System
۔۔۔2۔۔بیرون ملک مقیم بے شمار پاکستانیوں کے جائیدادوں پر قبضے ہیں اور مطالبہ ہے کہ پنجاب میں زمینوں کا ریکارڈ جلد از جلد کمپیوٹرائز ہوجائے، جس سے صورت حال بہتر بنانے میں خاصی مدد ملے گی۔
۔۔۔3۔۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر پاکستان کے قانون ساز اداروں کی رکنیت اور وہاں مختلف عہدے سنبھالنے پر پابندی کے قانون کو ختم کرانا اور اس سلسلہ میں پارلیمنٹ میں نئی قانون سازی کرانا ہے۔
۔۔۔4۔۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل حل کرانے کے لیے پاکستان میں خصوصی سپیڈی کورٹس کا قیام۔
۔۔۔5۔۔ تارکین وطن کی نسلوں کو ایسا پیکج دیں تاکہ وہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں آکر اپنی علمی جوہر دکھا سکیں جس سے نہ صرف خطے کو تعلیمی فائدہ ہوگا۔ وہاں دیار غیر میں بسنے والی نوجوان نسل کا اپنے ملک سے رابط مضبوط ہوگا۔
۔۔۔6۔۔بیرون ممالک رہنے والے تمام پاکستانیوں کی ایک بہت سستی تفریح اور ضرورت تھی کہ وہ اپنے وطن میں اپنے پیاروں ماں باپ عزیر و اقربا سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ رکھتے تھے حکومت کے چند لوگوں کو اربوں ڈالرز کا فائدہ پہنچوانے کے لئے انٹرنیشنل کال دس گنا قیمتیں ٹیکس وغیرہ کے نام سے بڑھا دیں، ہائیکورٹ کے فیصلے میں اس اضافے کو واپس لینے کی یقین دہانی کروا دی گئی لیکن تاحال کالز بدستور مہنگی ہیں جبکہ وزیراعظم پاکستان نے ایم کیو ایم کے اوورسیز پاکستانیوں کے وزیر ڈاکٹر فاروق ستار کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ ٹیکس واپس لیں گے لیکن یہ وعدہ دیگر وعدوں کی طرح بدستور سرد خانے میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت یہ ظلم فورا بند کرے اور انٹرنیشنل کالز پر ٹیکس ختم کردے۔
۔۔۔7۔۔پاکستان کے حکمرانوں سیاستدانوں کی طرف سے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ناروا سلوک۔
۔۔۔8۔۔جب سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے پارلیمنٹ میں دہری شہریت والے اراکین کی رکنیت خارج کرنے کا فیصلہ سنایا ہے ملک کے اندر اور باہر سب ہی حلقوں میں اس پر بڑی شدومد کے ساتھ بحث کی جارہی ہے۔ خاص طور پر پاکستانی تارکین وطن کے حلقوں میں تو یہاں تک سوچا جارہا ہے کہ جو ملک اپنے تارکین وطن کو پارلیمنٹ میں نمائندگی کا حق نہیں دے سکتا اس ملک کے ساتھ تعلق باقی رکھا جائے یا نہیں ، دراصل یہ ایک بہت ہی حساس معاملہ ہے اس پر غور کرنے کے لئے بڑے ہی تحمل اور ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
1973 کے آئین کے مطابق ہر شہری ملک سے وفاداری کا پابند ہے لیکن جب وہ کسی دوسرے ملک کی شہریت اختیار کرلیتا ہے تو وہ اس ملک کی وفاداری کا حلف اٹھاتا ہے اس طرح بنیادی طور پر وہ اپنے ملک کے آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار پاتا ہے اس قانونی پیچیدگی کی وجہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان کو 1973 کے آئین کی تشریح کرتے ہوئے یہ فیصلہ صادر فرمانا پڑا۔
۔۔۔9۔۔ریڈ ایبل پاسپورٹ کی سہولت سمندر پار پاکستانیو ں کی اہم ضرورت ہے۔ 2015 میں تمام عرب ممالک میں مینویل پاسپورٹ کو تسلیم نہیں کیا جا ئے گا ۔ اس لئے ضروری ہے کہ جلد از جلد ڈیجیٹل پاسپورٹ کی سہولت بہم پہنچائی جا ئے۔
۔۔۔10۔۔دنیا کی بہترین ہوائی سروس ہو نے کے باوجود پاکستانی ہمیشہ اپنی ائیر لائن پی آئی اے کو ترجیح دیتا ہے۔ لیکن پی آئی اے مہنگا اور خجل خراب کرتا ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ پر یشانی کا سا منا کر نا پڑتا ہے ، حکومت پاکستان پی آئی اے کی سروس کو بہتر کرے اور انٹرنیشنل لیول کی سہولیات فراہم کرے۔ جس مین وقت کی پابندی سب سے اہم ہے۔ ہمارا ریکارڈ ہے کہ ہم کبھی وقت کی پانبدی نہیں کرتے اور ہماری فلائٹیس لیٹ آتی ہیں۔
یہ وہ مسائل ہیں جن کی نشاندہی کی جا رہی ہے اب اوورسیز کے لیڈران اور پاکستان کی سیاسی جماعتو ں کے ونگز کے صدور کو ان پر نو ٹس لینا چا ہیے ۔اور اپنی کمیونٹی کو سہولیات فراہم کر نی چاہیے ۔ اب چو نکہ پاکستان مسلم لیگ نون کی پاکستان میں حکومت ہے اور ان کی اوورسیز میں جو ونگ ہیں ان کے صدر پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ وہ اب وقت ہے ان مسائل کو حل کرائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے قسط نمبر 1