قصور (جیوڈیسک) قصور میں تاجروں کے انتظامیہ اور رینجرز حکام سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد حالات معمول پر آگئے، زندگی کا پہیہ چلنے لگا۔ قصور شہر میں دکانیں، مارکیٹیں اور کاروباری مراکز آہستہ آہستہ کھلنا شروع ہوگئے۔ صبح سویرے لوگ ناشتے کی دکانوں پر پہنچے، گہما گہمی بھی نظر آئی۔ تعلیمی ادارے بھی کھل گئے۔
جمعے کے باعث کچھ دکانیں بند رہی، ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بحال ہونے سے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔ شہباز روڑ، دیپال پور اور لاہور قصور روڑ پر ٹریفک بحال کر دی گئی۔ شہر میں حساس مقامات پر پولیس اور رینجرز تعینات ہے، سکیورٹی کے انتظامات بھی سخت ہیں۔ تاجروں نے رینجرز حکام کو امن و امان برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
تین روز بعد بھی زینب کے قاتل گرفتار نہ ہو سکے، پولیس زیر حراست مشکوک افراد سے تفتیش کر رہی ہے تا ہم کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ گذشتہ روز قصور میں دن بھر کشیدگی رہی، کئی مقامات پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ رینجرز اور اینٹی رائٹ فورس نے آکر صورتحال کو قابو میں کیا۔ معصوم زینب کے قتل پر احتجاج کے دوران پولیس فائرنگ سے جاں بحق 2 افراد کو بھی گزشتہ روز سپرد خاک کیا گیا۔