اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک حالت جنگ میں ہے اور جمہوریت کے نام نہاد چیمپئن عوام کی نمائندہ منتخب حکومت پر حملہ آور ہورہے ہیں اگر جھگڑا ہوا تو حکومت ہی نہیں سب جائیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 245 کا نفاذ آئین کے عین مطابق ہے اور اس کا عمران خان کے آزادی مارچ اور طاہر القادری کے انقلاب سے کوئی تعلق نہیں،اختلاف سب کا جمہوری حق ہے لیکن سب کو اختلاف کا قرینہ بھی سیکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی عجیب منطق ہے وہ طالبان سے مذاکرات کی تو بات کرتے ہیں لیکن حکومت سے نہیں اگر وہ حکومت سے بات نہیں کرتے تو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے ذریعے کرلیں، عمران خان طاہرالقادری کا لہجہ نہ اپنائیں اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنا سیکھیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان آزادی مارچ کے لئے ایک کے بجائے 20 ٹرینیں لے لیں لیکن پہلے اپنے مارچ کے مقاصد واضح کریں، عمران خان قوم کو فسادی مارچ سے تقسیم کرنے کی کوشش نہ کریں۔
عمران خان حکومت گرانے کی بات کرتے ہیں تو آئینی طریقہ بتائیں کہ آئندہ حکومت کیسے بنائیں گے، ڈنڈے کے زور پر، بندوق کے زور پر یا پھر ملک میں کوئی اور ہی نظام لانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا لانگ مارچ ججز کی بحالی کے لیے تھا مطالبہ پورا ہوا تو واپس چلے گئے لیکن عمران خان اس وقت بھی بضد تھے کہ اسلام آباد جائیں۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ آزادی کے دن قوم پاکستان کے بدخواہوں کو یہ پیغام دیں کہ ہم سب ایک ہیں، جنگی حالات میں ملک کو پریشانی کی طرف دھکیلنے والے غلطی پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم طاہرالقادری سے جاننا چاہتے ہیں کہ ان کا انقلات کیسا انقلاب ہے، کہاں سے شروع ہوتا ہے اور کہاں ختم ہو گا اگر طاہرالقادری ہمیں اپنے انقلاب کے بارے میں نہیں بتانا چاہتے تو مت بتائیں لیکن کم از کم اپنے کارکنوں کو تو بتا دیں کہ اس انقلاب کے خدوخال کیا ہیں۔