تحریر: محمد شاہد محمود ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین ، جید علماء کرام، وکلاء رہنمائوں اور دانشور حضرات نے نظریہ پاکستان کے احیاء اور مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے تحت ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس حوالہ سے جلد ایک بڑی سپریم کونسل اور کور کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں سیاسی و مذہبی قائدین اور دانشوروں سمیت ہر طبقہ فکر کے نمائندوں کو شامل کیا جائے گا۔ پاکستان کا پرچم صرف گھروں اور گاڑیوں پر ہی نہیں ہر دل پر لگنا چاہیے۔ نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ہونے والی قومی مجلس مشاورت میں امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، لیاقت بلوچ، صاحبزادہ سلطان احمد علی،اعجاز الحق، غلام محمد صفی،حافظ عبدالرحمن مکی، پیر اعجاز ہاشمی، سید یوسف نسیم ، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید کفیل شاہ بخاری، علامہ زبیر احمد ظہیر،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، ڈاکٹر مغیث الدین شیخ، پیر مسعود چشتی،مولانا امیر حمزہ، جسٹس (ر) نذیر احمد غازی، سلمان غنی، سمیع ابراہیم، رانا تجمل حسین،شیخ نعیم بادشاہ، مولانا محمد شفیع جوش، اسداللہ غالب ،عطاء الرحمن، قدرت اللہ چوہدری، سید احسن باری جیلانی، اسرار بخاری، سید فہیم الحسن تھانوی، میاں سیف الرحمن، محمد عمران خاں، مولانا سیف اللہ خالد، قاری یعقوب شیخ،حافظ خالد ولید،مولانا ابوالہاشم، محمد یحییٰ مجاہد،حافظ طلحہ سعید ودیگر نے شرکت کی۔ قومی مجلس مشاورت کی صدارت حافظ محمد سعید نے کی۔
اس موقع پر زندگی کے تمام شعبہ جات اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات موجود تھیں۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض مولانا امیر حمزہ نے سرانجام دیے جبکہ تلاوت قرآن پاک کی سعادت قاری یعقوب شیخ نے حاصل کی۔ قومی مجلس مشاورت کے اختتام پر سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خاں کے والد سردار عبدالقیوم کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ اتحادویکجہتی کی قوت سے پاکستان بن سکتا ہے تو کشمیر کیوں آزاد نہیں ہو سکتا؟ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” ملوث ہے۔حکمران مسئلہ کشمیر پر بھارت سے ووٹوک انداز میں بات کریں۔ انڈیا سے آلو پیاز کی تجارت کی بجائے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کھل کر مددوحمایت کی جائے۔ نظریہ پاکستان کے احیاء کی تحریک کو تحصیل و شہر کی سطح پر منظم کیا جائے گا۔ نوجوان نسل کے ذہنوں میں نظریہ پاکستان کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے شہر شہر تربیتی ورکشاپس کا انعقاد اور لیٹریچر شائع کیا جائے گا۔جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ چاروں اطراف سے ہم خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔
قیام پاکستان کے مقاصد اور نظریہ پاکستان ،قر آن و سنت کی رہنمائی سے پیچھے ہٹے ہیں اسی وجہ سے مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیںاور قوم منتشر ہوتی جا رہی ہے۔اسی لئے نظریہ کسی بھی ملک و قوم کی بہتری کے لئے ناگزیر ہے۔جسطرح سمند ر میں جہازکو محفوظ رکھنے کے لئے لنگر سے باندھ دیا جاتا ہے اسی طرح پاکستا ن مشکلات سے دو چار اور اسلامی نظریہ ہی اس کا لنگر ہے۔جس طرح سے ہماری تعلیم،وحدت کو کمزور کیا جا رہا ہے یہ اس کا شاخسانہ ہے کہ بے حیائی پھیل رہی ہے۔اخلاقی زوال انتہا کوپہنچا ہوا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم کو متحد کیا جائے۔اسلامی نظریہ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ تعلیم کی بنیاد کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے۔اسی طرح ہم میڈیا کی آزادی کے قائل ہیںلیکن انٹرٹیمنٹ کے نام پر نوجوان نسل کے اخلاق برباد کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔قومی جماعتوں کو ہر چیز سے بالا تر ہو کر متحد ہو جانا چاہئے۔مسلم لیگ(ض) کے صدر اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ نظریہ باقی نہ رہے تو زندہ قومیں بھی مردہ ہو جاتی ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ ایک سازش کے تحت مسلم امہ کو کمزور کیا گیا۔
Kashmir And Faletine
کہا جارہا ہے کہ آپ کشمیر و فلسطین کو چھوڑ دیں ،پاکستان کی بات کریں ا سکے نتیجہ میں لوگوں نے ان مسائل پر بات کرنے سے کترانا شروع کر دیا۔ دنیا بھر میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں لیکن او آئی سی نے کبھی کردار ادا نہیں کیا اسلام کے نام لیوائوں کو دہشت گرد کہا جا رہا ہے۔ اکیسویں ترمیم آئی ہے اس میں مدارس کا نام لیا جاتا ہے یہ سب کچھ اس لئے کہ پاکستان کے نظریہ کو کمزور کیا جائے۔ اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ پاکستان سے لڑائی کی ضرورت نہیں کلچر سے شکست دیں گے۔آج وہی کچھ ہو رہا ہے۔ نوجوان نسل کے ذہنوں میں بھارتی ثقافت بھری جا رہی ہے جو ایک افسوسناک امر ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کشمیری ہیں لیکن کشمیر کے مسئلہ پر دوٹوک انداز میں بات کرنے سے گھبراتے ہیں۔کشمیر کے مسئلہ کو اس قدر نظر اندازکیا گیا کہ جو دو لفظ بولتا ہے وہ سمجھتا ہے ہم نے کشمیر فتح کر لیا۔وزارت خارجہ بھی کشمیر کانام لینے کو تیار نہیں۔اللہ کا شکر ہے کہ پاک فوج نے اس کے حق میں آواز بلند کی ہے۔صدر جمعیت علماء پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بقاء کے لئے جنگ لڑنی ہے۔
بھارت کے ساتھ تجارت نے پاکستانی زراعت کو ختم کر دیا ہے ۔انڈیا سے ٹماٹر،آلو منگوانا بند کئے جائیں اور وزیر اعظم اپنی پوزیشن واضح کریں کہ ان کا انڈیا میں کاروبار ہے یا نہیں؟ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے کشمیر و پاکستان کی سرحدوں کے حوالہ سے بیانات قابل تحسین ہیں۔نظریہ پاکستان کونسل کو منظم انداز میں چلانے کے لئے کور کمیٹی تشکیل دی جائے۔جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے وجود سے نظریہ کو نکال دیں تو تحریک پاکستان کا جواز ختم ہو جاتا ہے۔ سندھ، بلوچی و پنجابی کا پس منظرو روایات اور ہیں۔ کلمہ طیبہ ہی ایک ایسی چیز ہے جو ان سب کو متحد کرتا ہے۔ اگر پاکستان کو باقی رکھنا چاہتے ہیں تو اسے نظریاتی ریاست کے طور پر زندہ رکھنا ہو گا۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سینئر نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہاکہ تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کرنا نظریہ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشوں کا حصہ ہے۔ایک منظم سازش کے تحت نظریہ پاکستان کی جڑیں کاٹی جارہی ہیں۔ حریت رہنما غلام محمد صفی نے کہا کہ نظریہ پاکستان کونسل کے تحت قومی مشاورت نہایت اہمیت کی حامل ہے۔نظریہ کل بھی زندہ ہے ،آج بھی ہے اور رہے گا۔قوم علاقے،زبان ،رنگ کی بنیاد پر نہیں بلکہ مذہب کی بنیاد پر بنتی ہے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر پاکستان نظریہ کی بنیاد پر بنا تھا تو پھر بنگلہ دیش کیوں الگ ہو گیا ،ان لوگوں کو بھارتی وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیش میں کھڑے ہو کر جواب دے دیا جس میں مودی نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان کو دولخت کرنے میں بھارت کا ہاتھ تھا۔انڈیا یہ سمجھ چکا تھا کہ پاکستان کو قوت کے بل پر زیر نہیں کیا جا سکتابلکہ سازش کے ذریعے توڑا جا سکتا ہے کہ قائداعظم نے پشاور یونیورسٹی میں کہا تھا کہ ہم زمین کے ٹکڑے کے لئے پاکستان نہیں بنانا چاہتے بلکہ عملا اسے اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے ہیں۔موجودہ حالات میں تحریک پاکستان کی طرح نظریہ پاکستان کی تحریک برپا کرنی ہو گی۔حریت کانفرنس کے مرکزی رہنما پروفیسر سید یوسف نسیم کا کہنا تھاکہ پاکستان اللہ نے برصغیر کے مسلمانوں کو لیلة القدر کی رات میںعطا کیا ۔اس کی حفاظت کے لئے جنرل راحیل شریف اور حافظ محمد سعید جیسے لوگ بھی اللہ ہی پیدا کرتا ہے۔
Pakistani Flags in Kashmir
کشمیر میں ایک سازش کھڑی کی گئی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ پاکستانی و کشمیری ایک دوسرے سے دور ہو گئے ہیں جس کے جواب میں کشمیریوں نے سبز ہلالی پرچم لہرا کو اس سازش کو ناکام بنایا اور بتایا کہ نظریہ پاکستان کمزور نہیں ہوا بلکہ زندہ ہے۔کشمیری جوان سرینگر و جموں سیکرٹریٹ پر بھارتی ترنگا کی بجائے پاکستان کا سبز ہلالی پرچم دیکھنا چاہتے ہیں۔ہر کشمیری پاکستان سے محبت کرتا ہے۔ پاکستانی حکومت کو سیاچین و دیگر امور پر مذاکرات کی بجائے کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر مذاکرات کرنے چاہئے۔حکومت پاکستان دیگر امور پر مذاکرات کر کے اپنا کیس کمزور کر رہی ہے۔
نظریہ پاکستان کے ساتھ ساتھ تکمیل پاکستان کی ضرورت ہے اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا پاکستان کی تکمیل نہیں ہو گی۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار پیر مسعود چشتی کا کہنا تھا کہ نواجوان نسل میں نظریہ پاکستان اجاگر کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ہم ماڈرن تعلیم کی طرف گئے لیکن اپنی اصل منزل سے دور ہوتے چلے گئے۔ حکمران بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی بجائے تجارت کی باتیں کر رہے ہیں۔بھارتی وزیروں کے الزامات اور شیر انگیزیوں پر پاکستان کی وزارت خارجہ نہیں بلکہ حافظ محمد سعید جواب دے رہا ہوتا ہے۔ہمارے آبائو اجداد نے پاکستان کے لئے قربانیاں دی تھیں۔نظریہ پاکستان کے حوالہ سے پورے ملک میں ایسی نشستیں ہونی چاہئے۔