لارڈز (جیوڈیسک) انگلینڈ کے کپتان الیسٹیئر کک نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کو تنازعات کے بجائے کرکٹ کے کھیل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
پاکستان کے 24 سالہ فاسٹ بولر محمد عامر، جن کے کھیلنے سپاٹ فکسنگ کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، پانچ سال کے بعد لارڈز کے ٹیسٹ میچ میں پابندی ختم ہونے کے بعد واپس آ رہے ہیں۔ انھوں نے 2010 میں لارڈز ہی کے مقام پر جان بوجھ کر نو بال کروائے تھے۔
کک نے کہا کہ ’میں پہلے بھی کہتا رہا ہوں کہ میچ فکسرز کو کھیلنے کی اجازت نہیں دینا چاہیے، لیکن اس وقت انھیں (عامر کو) اس کی سزا دی گئی، انھوں نے وہ سزا مکمل کی اس لیے اب انھیں واپس آنے کا ہر حق ہے۔ انھوں نے اپنا وقت پورا کیا ہے۔‘ ’میں بس امید کرتا ہوں کہ ہم اب کرکٹ پر توجہ دیں گے۔ یہ اس میچ کی ایک بڑی کہانی ہے، لیکن میرے خیال میں جس طرح دونوں سائیڈز نے متحدہ عرب امارات میں (گذشتہ سال) کھیلا، وہ ماضی کے مقابلے میں مختلف تھا، اور میں امید کرتا ہوں کہ ہم اسے جاری رکھیں اور کرکٹ کے متعلق بات کریں۔‘
پاکستان نے آخری مرتبہ 1996 میں لارڈز میں ٹیسٹ میچ جیتا تھا لیکن اس کے بعد 20 سال سے وہ وہاں کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیت سکے۔
تاہم پاکستان تقریباً ایک ماہ سے انگلش کنڈیشنز میں پریکٹس کر رہا ہے۔ پاکستان ٹیم گذشتہ ماہ انگلینڈ آ گئی تھی اور اس نے دو وارم اپ میچ بھی کھیلے ہیں۔ محمد حفیظ کے علاوہ جنھوں نے چار اننگز میں کل 70 رنز بنائے، باقی تمام ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں نے انگلینڈ کے حالات کے عادی ہو گئے ہیں اور نمبر تین پر کھیلنے والے بیٹسمین اظہر علی نے تو دو سنچریاں بھی سکور کی ہیں۔
نئے کوچ مکی آرتھر نے سنیچر کے ٹیسٹ میچ کے لیے بارہ رکنی سکواڈ کا اعلان کیا ہے اور وہاں ریاض یا عمران خان میں سے کسی ایک ٹیم میں کھلائے جانے کا امکان ہے۔