قطر (جیوڈیسک) قطر کے امیر نے چار عرب ریاستوں کی طرف سے اپنے ملک کے بائیکاٹ سے پیدا ہونے والی تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت میں قطر کی قومی خودمختاری کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جانا ضروی ہے۔
یہ تنازع شروع ہونے کے بعد پہلی مرتبہ جمعہ کو ٹی وی پر اپنے خطاب میں شیخ تمیم بن حماد الثانی کا کہنا تھا قطر میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے گزشتہ ماہ قطر پر دہشت گرد گروپوں کو حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ قطر ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
شیخ تمیم کا کہنا تھا کہ “قطر بغیر سمجھوتے کے ساتھ مسلسل دہشت گردی سے لڑ رہا ہے اور بین الاقوامی برادری اس کا اعتراف بھی کرتی ہے۔”
ان کے خطاب سے قبل ہی امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے قطر کی طرف سے کی جانے والی کوششوں سے مطمیئن ہے اور چار عرب ریاستوں کو “زمینی منطقع رابطوں” کو بحال کر دینا چاہیے۔
قطر کے امیر کی اس پیشکش پر تاحال عرب ممالک کی طرف سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن سعودی شاہی عدالت کے ایک مشیر نے اس تقریر کو ایک ایسی ادبی تحریر قرار دیا جو کسی اسکول کے بچے نے لکھی ہو۔