تحریر۔۔۔مشی ملک 27اکتوبر 1947، تاریخ کا وہ سیاہ دن جب بھارت نے ریاست جموں و کشمیر میں غاصبانہ قبضہ کی نیت سے اپنی فوجیں بھیجیں، اور اپنے ہی زعم میں کشمیر کا بھارت سے الحاق کا اعلان کردیا، اسی ظلم وبربریت کو کشمیری غیور عوام نے ٹھکرادیا، اور بھارت کے ساتھ الحاق کو نہ مانا اور تب سے اب تک کشمیری عوام ہر سال 27اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ کشمیر کو جغرافیائی سطح پر دیکھا جائے تو ریاست جموں وکشمیر کا کل رقبہ69547مربع میل ہے جو 1947ئ کے بعد دوحصوں میں تقسیم ہوا۔ بھارت اپنی ازلی ہٹ دھرمی سے 39102مربع میل پر قابض ہوگیا جو کہ مقبوضہ کشمیر کہلاتا ہے اور آزاد کشمیر 25ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے
جسکا الحاق پاکستان کے ساتھ ہے۔ آزاد کشمیر کی آبادی 25لاکھ ہے مقبوضہ جموں کشمیر کی آبادی 75لاکھ کے لگ بھگ ہے جبکہ وہاں پر کشمیریوں کے حقوق کو بے دردی سے پامال کیا جارہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں تقریباً بائیس گھنٹے تک لوڈشیڈنگ رہتی ہے۔ بے روز گاری اپنے عروج پر ہے۔ کشمیر کی بڑی صنعتیں تجارت اور سیاحت ہے مگر بھارتی اجارہ داری سے خوف زدہ لوگ وہاں سیاحت کی نیت سے کم کم ہی جاتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بے روز گاری کی حد یہاں تک ہے کہ تعلیم یافتہ تقریباً 2لاکھ افراد بے روز گاری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ تقریباًچھ لاکھ کے قریب ہنر مند افراد بے روز گاری کی زندگی گزاررہے ہیں۔ اس حساب سے تقریباً ہر چھٹا کشمیری بے روزگار ہے۔
کشمیریوں کو مناسب روز گارکی عدم فراہمی بھارتی حکومت کا ایک منفی پراپیگنڈہ ہے تاکہ کشمیریوں کے پاس ایسے وسائل ہی نہ ہوں جس سے وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑسکیں ۔پورے کشمیر میں لوگوں کو زندگی کی بنیادی وسائل بھی حاصل نہیں، معاشی مسائل میں جکڑی کشمیری بے بس قوم بھارتی غنڈوں کے خلاف آواز اٹھارہی ہے۔ کشمیر میں بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ ساتھ اخلاقیات کی تمام حدیں بھی کراس کرلیں ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف نفرت کوئی حیرت انگیز بات نہیں، معصوم ومظلوم کشمیریوں کو بھارتی فوج بے دردی سے قتل کررہی ہے۔
بھارتی فوج کی تعداد 7لاکھ کے لگ بھگ ہے جو آج بھی کشمیر میں کشمیری عوام پر مظالم ڈھانے میں مصروفِ عمل ہیں۔ عورتوںکی عصمتیںپامال کردی گئیں، عورتوں کے سہاگ اجاڑے جارہے ہیں۔ کشمیر کا انگ انگ جل رہا ہے۔ غیور کشمیری اپنی مائووں، بہنوں کی عصمت درازی برداشت نہیں کرپاتے اور خود کشیوں پر مجبور ہیں۔ کشمیر 67سالوں سے جل رہا ہے اور بھارتی حکمران اس جلتی پرمزید تیل چھڑک دیتے ہیں۔ اسصورتحال میں اقوام متحدہ کی خاموشی انتہائی تشویشناک ہے۔ پاکستان بننے سے اب تک ہمیشہ پاکستان کی حکمرانوں نے کشمیر کے لیے آواز بلند کی مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارتی پہلی جنگ 1947 کا سبب بنی اور پاکستان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ منصفانہ حل کیلئے پیش کیا۔
United Nations
بھارت نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی درخواست دی اور اقوام متحدہ کے فیصلے کے احترام میں پاکستان نے جنگ بندی کردی۔ 15اگست 1948ئ کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے ایک قرار داد پاس کی جسکا نمبر اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق 248ہے اس قرار داد میں کشمیر میں حق خوداریت کے تحت کشمیری عوام پر چھوڑدیا گیا کہ وہ کس ملک کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں لیکن بھارتی ہٹ دھرمی برقرار رہی اور آج تک بغیر کسی قانون کے ،جبراََ کشمیر کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ 1949 ئ میںنہرولعل ایک بار پھر کشمیر میں حق خوداریت کے انعقاد کیلئے ہوگیا،لیکن بعد میں اپنے وعدے سے پھر مکر گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں 80 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے جن کی دلی مذہبیی و ثقافتی وابسطگی پاکستان کے ساتھ روزِ روشن کی مانند عیاں ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت آج بھی اپنے عروج پر ہے۔ بھارت اپنے سالانہ بجٹ کابیشتر حصہ دفاع پر خرچ کررہا ہے جس سے بھارت کے اندر غربت مزید بڑھ رہی ہے مگر بھارت کو اس کی ہرگز پروا نہیںاور بھارت ہمیشہ کی طرح اپنی مکاریوں اور عیاریوں کے ساتھ کشمیر و خطے میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے ہر سال دفاعی بجٹ میں اضافہ کررہا ہے۔ جو ایک لمحہ فکریہ ہے 2000 ئ کی رپورٹ کے مطابق 70ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوئے ۔ 7 ہزار سے زائد خواتین کی آبرو ریزی کی گئی، 10ہزار بجے یتیم ہوئے اور تقریباً 20 ارب روپے مالیت کے 63ہزار مکانات 35ہزار دکانیں اور کاروباری مراکز بھارتی ظالم فوج کے ہاتھوں تباہ ہوئے،(جو آج کے اعداد شمار کے مطابق دوگناہ ہوچکے)ان سب مسائل کا ایک ہی حل ہے کشمیریوں کا ان کا حق خوداریت دے دیا جائے۔
وہ جس کے ساتھ چاہیں الحاق کریں اور دنیا میں اپنا نام اپنی پہچان پائیں۔یہ کشمیریوں کا حقیقی حق ہے جو انہیں ملنا چاہیے اگر آج امریکا کو کشمیر میں اپنا مفاد نظر آتا تو وہ کشمیر کیلئے سرتوڑ کوشش کرتا مگر مسلمانوں کے مسائل حل کرنے میں امریکاہمیشہ قربانی جمع خرچ پر اکتفا کرتا رہا ہے۔ اگر اقوام متحدہ اور امریکا چاہے تو مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نکل سکتا ہے مگر وہ ایسا نہیں چاہتے خطے میں امن وامان کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل بے حد ضروری ہے اور پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح کشمیریوں کے ساتھ ہے بھارت اس مسئلے کا حل نہیں چاہتا مگر پاکستان اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتا رہے گا۔