تحریر : شکیل مومند کانگو بخار جان لیوا بخار ہے جو مویشیوں کی جلد میں موجود ٹکس (چیچڑ) کی وجہ سے ہوتا ہے، اگر یہ ٹکس کسی انسان کو کاٹ لیں تو وہ انسان فوری طور پر کانگو بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، کریمین کانگو ہیمرجک فیور ایسا بخار ہے جس کے جراثیم ایک متاثرہ شخص سے دوسرے صحت مند شخص کو فوری طور پر لگ جاتے ہیں، یہ ایک متعدی بیماری ہے، جس میں شرح اموات بہت زیادہ ہے۔
اس بخار کا سب سے زیادہ خطرہ ان لوگوں کو ہوتا ہے جو لائیو اسٹاک ، زراعت اور ذبیحہ خانوں سے منسلک ہیں،ایسے تمام لوگوں میں یہ بخار عام افراد کی نسبت زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
کانگو بخار ایک انسان سے دوسرے انسان میں یہ خون، متاثرہ شخص کے اعضاء ،رطوبت اور جسمانی تعلقات سے پھیلتا ہے، جبکہ طبی عملے میں اگر انہوں نے اپنا حفاظتی لباس نا پہنا ہو انکو متاثرہ شخص کا علاج کرتے ہوئے یہ لاحق ہوسکتا ہے، متاثرہ مریض کے لئے استعمال کئے گئے طبی آلات بھی اگر کسی بھی اور شخص کے لئے استعمال کئے جائے تو وہ بھی اس کا شکار ہوجائے گا۔
Congo Fever Patients
اس بخار کی ابتدائی علامات کچھ یوں ہیں، اگر ٹکس کاٹ جائیں تو تین سے نو دن کے درمیان بخار چڑھنا شروع ہوجاتا ہے، پٹھوں میں درد ،تھکاوٹ ،گردن میں درد اکڑائو،آنکھوں کا سرخ ہوجانا اور ان میں درد ہونا،دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا،جلد پر سرخ دھبے پڑ جانا شامل ہے۔ اگر فوری علاج پر توجہ نا دی جائے تو جگر اور تلی بڑھ جاتی ہے ، ناک، کان، آنکھوں اور مسوڑوں سے خون رسنا شروع ہوجاتا ہے اور انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
اگر بروقت علاج شروع ہوجائے تو صحتیابی ممکن ہے، علاج میں دیر ہوجائے تو زیادہ تر کیسز میں مریض اس بیماری کے دوسرے ہفتے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، اس سے بچائو کے لئے کوئی ویکسین دستیاب نہیں اس لئے احتیاط سے ہی اس بخار سے بچا جاسکتا ہے۔
طبی عملہ بھی ہیمرجک فیور کے مریض کا علاج کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں پر دستانے پہنے، منہ کو ڈھانپے خصوصی جوتے پہنے اور آلات جراحی استعمال کرتے ہوئے یہ حفاظت یقنی بنائے کہ انہیں یہ آلات ہرگز نا چبھیں اور نا ہی کسی اور پر استعمال ہوں۔اس کے ساتھ ساتھ مریض کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا جائے اور دیگر مریضوں اور افراد کا داخلہ وہاں ممنوع ہو،مریض کے زیر استعمال چادریں تولیہ اور دیگر اشیاء کو تلف کردیا جائے۔
اس کے ساتھ مریض کے لواحقین بھی ماسک اور دستانے پہن کر اس کہ تیمارداری کریں،اس کے خون اور یا کسی طرح کے بھی مواد کو ہاتھ نا لگائیں،ہر کام دستانے پہن کر اور منہ ڈھانپ کر کریں، مریض کی وہ اشیاء جو جراثیم آلود ہوجائیں ان کو تلف کردیں،اس کے بعد پورے گھر میں جراثیم کش اسپرے بھی کروائیں۔
اس وقت پاکستان میں عید الاضحٰی کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد مویشی بازار کا رخ کررہے ہیں، اس لئے اس مرض کے پھیلنے کا خدشہ اور بڑھ گیا ہے،خریداری کرتے ہوئے اور مویشیوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے پورے آستین والی قمیض پہنیں ،ہاتھوں پر دستانے پہنیں،منہ کو ماسک سے ڈھانپ لیں، ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں کہ اگر کوئی چیچڑ کپڑوں پر چپک جائے تو نظر آجائے۔جوتوں کے ساتھ جرابیں پہن لیں، ہاتھ جراثیم کش صابن سے دھوئیں،جانور کو باندھنے والی جگہ پر چونے کا چھڑکائو کردیں۔
Cattle Market
مویشیوں کا کاروبار کرنے والے اپنے جانور رکھنے کی جگہ پر اسپرے کروائیں،جانوروں کا ڈاکٹر سے معائنہ کروائیں،کسی جانور پر بھی ٹکس نظر آئیں تو اس کو فوری طور پر الگ کردیںورنہ باقی جانور بھی بیمار ہوجائیں گے۔جانوروں پر چیچڑی کی افزائش روکنے والے اسپرے کریں یا پاوڈر کا چھڑکائو کریں، اس ضمن میں انتظامیہ محکمہ لائیو اسٹاک اور ویٹس معاون ثابت ہوسکتے ہیں،ان سے مکمل آگاہی کے بعد جانوروں کے بیوپاری احتیاطی تدابیر یقینی بناسکتے ہیں۔
قربانی کا جانور لینے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ کہیں جانور بیمار تو نہیں یا اس کی جلد پر ٹکس تو نہیں چپکی ہوئیں،جس وقت قربانی ہو تو اس وقت جانور کے خون اور آلائشوں کو ہرگز ہاتھ نا لگائیں،منہ بھی احتیاط کے طور پر ڈھانپ لیں،جانورذبح کرنے کے بعد آدھا گھنٹا انتظار کریں تاکہ جانور میں سے خون نکل جائے پھر کھال اتاریں اور گوشت بنائیں،خون ہرگز بھی اپنے جسم اور منہ پر نا لگنے دیں۔
قربانی سے فارغ ہوکر نہا کر کپڑے تبدیل کریں ، ہرگز بھی مویشیوں کی آلائشوں کو آبادیوں اور سڑکوں پر نا پھینکیں، انہیں محکمہ صحت کے بتائے طریقوں کے مطابق تلف کریں،گوشت کو اچھی طرح پکا کر کھائیں،اگر کسی بھی شخص میں کانگو فیور کی علامت دیکھیں تو اس کو فوری طور پر اسپتال لائیں،بروقت علاج سے بہت سی جانیں بچ سکتی ہیں۔