کراچی (جیوڈیسک) خاتون سمیت کانگو وائرس سے متاثرہ مزید 2 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد کراچی میں کانگو وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔ رواں برس اب تک کانگو وائرس کے 18 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، کانگو وائرس سے ہلاک ہونے والے دونوں افراد کا تعلق کورنگی سے ہے۔
محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق کورنگی نمبر 6 کا رہائشی عبدالماجد نجی اسپتال میں زیر علاج تھا، ابتدائی ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹروں نے عبدالماجدمیں کانگو وائرس کی تصدیق کی تھی، عبدالماجد کے پڑوسی نے مویشی پال رکھے ہیں اور خدشہ ہے کہ عبدالماجد کو پڑوس میں پالے گئے مویشیوں سے کانگو وائرس منتقل ہواہے تاہم اس حوالے سے ابھی مزیدتحقیقات کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب کورنگی ہی کی رہائشی 55 سالہ نورین سول اسپتال میں انتقال کرگئی، نورین کو ڈنگی وائرس کے شبے میں سول اسپتال لایا گیا تھا تاہم نورین کے انتقال کے بعد خون کے تجزیوں کی رپورٹ کے نتیجے میں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ نورین کو کانگو وائرس تھا۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کراچی کے علاقے کورنگی میں کانگو وائرس سے 2 افراد کی ہلاکت کا نو ٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے بھر میں موذی مرض سے متعلق فوری طور پر آگہی مہم شروع کی جائے تاکہ شہری مرض کی ابتدائی علامات کے فوری بعد اپنا علاج کراسکیں ساتھ ہی صوبے کے تمام اسپتالوں میں مرض سے متعلق دواؤں کی فراہمی کویقینی بنایاجائے۔
علاوہ ازیں کراچی میں افریقی ممالک سے آنے والے افراد سے ایبولا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کی روک تھام کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کاجائزہ لینے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی ٹیم بدھ کو کراچی پہنچ گئی، اس موقع پرعالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے محکمہ صحت کے حکام کے ہمراہ کراچی ایئرپورٹ جبکہ جناح اور سروسز اسپتال کادورہ کیا اور یہاں قائم کیے گئے آئسولیشن وارڈ کا جائزہ لیا، عالمی ادارہ صحت کے حکام نے ایئرپورٹ موجود تھرمل اسکینر کا معائنہ بھی کیا۔
بعدازاں عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں اورصوبائی محکمہ صحت کا مشترکہ اجلاس منعقد ہواجس میں اس سلسلے میں صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے ایبولاوائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کی روک تھام کاجائزہ لیا گیا، ذرائع کے مطابق عالمی ادارہ صحت محکمہ صحت کی جانب سے ایبولا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر مشتمل اپنی رپورٹ 2 دن میں جاری کرے گا۔