بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ ریپ سے متعلق وہ اپنے بیان پر معذرت ہرگز نہیں پیش کریں گے۔ بی جے پی شہریت ترمیمی بل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔
بھارتی پارلیمان کے سرمائی اجلاس کا آج جمعے کو آخری دن تھا اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے راہول گاندھی کے جنسی تشدد سے متلق مبینہ متنازعہ بیان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا۔ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اس پر زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی، جس کے بعد اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
اس کے بعد پارلیمان کے باہر میڈیا سے بات چيت میں راہول گاندھی نے کہا کہ پارلیمان میں ہنگامہ آرائی کے سبب انہیں جواب دینے کا موقع نہیں دیا گیا اور وہ ان افراد سے معافی مانگنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، “اصل بات یہ ہے کہ مودی اور امیت شاہ نے شمال مشرقی ریاستوں کو آگ لگا دی ہے۔ شہریت سے متعلق قانون کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں، خاص طور پر آسام میں، ہونے والے زبردست مظاہروں سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے وہ میرے بارے میں ایسا کہہ رہے ہیں۔‘‘
چند روز قبل ریاست جھارکھنڈ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی تو ‘میک ان انڈیا’ کا نعرہ لگایا ہے لیکن آج آپ جہاں کہیں بھی دیکھو ‘ریپ ان انڈیا’ ہے۔ اخبار میں بھی ‘ریپ ان’ انڈیا کی ہی خبریں ہوتی ہیں، یوپی میں مودی کے ایک ساتھی نے ایک خاتون کا ریپ کیا پھر حادثے میں وہ ہلاک بھی ہوگئی لیکن مودی نے اس پر ایک لفظ بھی نہیں کہا۔”
انتخابی ریلی سے اپنی تقریر میں گاندھی نے مزید کہا تھا، “نریندر مودی کہتے ہیں کہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ لیکن وہ کبھی یہ نہیں بتاتے ہیں کہ بیٹیوں کو کس سے بچانا ہے۔ انہیں بی جے پی کے ایم ایلز سے بچانا چاہیے۔”
بی جے پی کا الزام ہے کہ راہول گاندھی نے اس طرح کی زبان استعمال کر کے “ملک کو بدنام کیا ہے اور سبھی کو ‘ریپسٹ’ بتا کر مردوں کی توہین کی ہے۔” راہول گاندھی نے اس کے جواب میں کہا کہ ان کے پاس نریندر مودی کی ایک ویڈیو کلپ ہے جس میں انہوں نے دلی کو “ریپ کیپیٹل” کہا تھا تو معافی تو وزیراعظم کو مانگنی چاہیے۔
انہوں نے مذکورہ ویڈیو کلپ اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے، جس میں نریندر مودی وزیراعظم بننے سے پہلے خواتین کے ساتھ بڑھتے جنسی تشدد کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس پارٹی پر نکتہ چینی کر رہے ہیں اور انہیں دلی کو ‘ریپ کیپیٹل’ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔”
پارلیمان میں ہنگامہ آرائی کے دوران تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون رکن پارلیمان کنی موزی نے راہول گاندھی کے بیان کا دفاع کیا اور کہا مسٹر گاندھی کا مقصد حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنا تھا اور کسی کو ہدف بنانا نہیں تھا۔