آباد کا مسائل حل نہ ہونے پر احتجاج کا فیصلہ

ABAD

ABAD

کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزارت ہاؤسنگ کی ہاؤسنگ انڈسٹری کے بنیادی مسائل حل کرنے میں مستقل عدم دلچسپی سے دلبرداشہ ہو کر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے حکومت کے خلاف احتجاجی لائحہ عمل مرتب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

کراچی میں تیار ہونے اگرچہ نئے بڑے گھروں اور گراؤنڈ پلس فور کے رہائشی یونٹوں کو گیس کنکشنز دیے جارہے ہیں لیکن بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے نئے تیارہونے والے بڑے رہائشی منصوبوں اور پلانڈ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو گزشتہ 4 سال سے گیس کنکشنز نہیں دیے جارہے ہیں جس کے باعث کراچی میں تیار ہونے والے 45 رہائشی پروجیکٹس اور 18 ہاؤسنگ سوسائٹیز کے الاٹیوں کو قبضہ دینا خواب بن گیا ہے۔

اس ضمن میں آباد کے پیٹرن انچیف محسن شیخانی نے بتایا کہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ کی تعمیراتی صنعت کے بنیادی مسائل حل کرنے میں مستقبل بنیادوں پر عدم دلچسپی کی وجہ سے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کراچی میں پلان شدہ 22 سے زائد نئے تعمیراتی منصوبوں پرکام شروع کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ پہلے ہی وہ 3 سال قبل تعمیر ہونے والے رہائشی منصوبوں کے الاٹیز کو صرف گیس کنکشنز نہ ہونے کی وجہ سے انہیں قبضے دینے سے قاصر ہیں اور وزارت ہاؤسنگ کے اس غیر ذمے دارانہ طرز عمل کی وجہ سے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے اربوں روپے مالیت کا سرمایہ گزشتہ تین سال سے منجمد ہوگیا ہے۔

کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن، فیڈرل بی ایریا، گلشن اقبال، گلستان جوہر اور اسکیم 33 میں ہائی رائز رہائشی منصوبوں کو گیس کنکشنز فراہم نہیں کیے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 4 سال قبل کراچی میں نئے ہائی رائز رہائشی منصوبوں کیلیے گیس کنکشنز پر اس وقت پابندی عائد کردی تھی۔

آباد کے چیئرمین جنید اشرف تالو نے بتایا کہ غیرقانونی گوٹھوں اور کچی آبادیوں کو تو گیس کنکشنز دیے جارہے ہیں لیکن منصوبہ بندی کے ساتھ تعمیر کیے جانے والے ہائی رائز منصوبوں کو گیس کنکشنز کی فراہمی میں وفاقی حکومت رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ کے نامناسب طرز عمل اور ہاؤسنگ انڈسٹری کو مستقل نظرانداز کرنے کے خلاف آباد نے سخت احتجاجی لائحہ عمل مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔