فاتح کون؟

Maulana Tariq Jameel

Maulana Tariq Jameel

تحریر : شاہ بانو میر

آیت 19 الرعد

بھلا یہ کس طرح ممکن ہے

کہ

وہ شخص جو تمہارے رب کی اس کتاب کو

جو اس نےتم پر نازل کی ہے

حق جانتا ہے

اور

وہ شخص جو

اس حقیقت کی طرف سے اندھا ہے

دونوں یکساں ہو جائیں؟

نصیحت تو دانشمند ہی قبول کرتے ہیں

الاعراف 178

اور

یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں

جن کو ہم نے جہنم ہی کے لئے پیدا کیا ہے

ان کے پاس دل ہیں

مگر

وہ سوچتے نہیں

انکے پاس آنکھیں ہیں

مگر

وہ ان ے دیکھتے نہیں

ان کے پاس کان ہیں

مگر

وہ ان سے سنتے نہیں

وہ جانوروں کی طرح ہیں

بلکہ

ان سے بھی گئے گزرے

یہ وہ لوگ ہیں

جو غفلت میں کھوئے ہوئے ہیں

الاعراف آیت نمبر 100

اور

ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں

پھر

وہ کچھ بھی نہیں سنتے

146 الاعراف

میں اپنی نشانیوں سے

ان لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا

جو بغیر حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں

وہ خواہ

کوئی بھی نشانی دیکھ لیں ہر گز ایمان نہ لائیں گے

اور

اگر

سیدھا راستہ ان کے سامنے آئے

تو اس سے انکار کریں گے

اور اگر

ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑہیں گے

اس لئے کہ

انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا

اور

ان سے بے پرواہی کرتے رہے

جیسا کریں گے ویسا بھریں گے

سبحان اللہ

حال ہی میں ہم نے فنڈ ریزنگ پروگرام میں

ایک مولانا کو دعا کرتے دیکھا

جو امت کی تباہ حالی کا ذمہ دار خود کو بھی ٹھہراتے رہے تھے

کہ

شائد وہ احسن درجے پر

لوگوں میں دین کی درست تشہیر نہیں کر پائے

میڈیا جو گھر گھر دیکھا جاتا ہے

اس کا کردار درست سمت نہیں ہے

یہ شکوہ کیا انہوں نے

اتنے نیک انسان نے اگر کچھ سخت الفاظ کہ دیے

نبیﷺ کے دین کا وارث سمجھ کر

ان حروف کو بھلا دیا جاتا تو بہتر تھا

ان دنیا داروں نے طوفان بپا کر دیا

یہی ہیں وہ لوگ

ان کے دلوں پر کانوں پر

اللہ نے مہر لگا دی

اور

آنکھوں پر پردہ ڈال دیا

یوں

آنکھیں رکھنے والا حق دیکھنے سے محروم

کان رکھتے ہوئےبھی

حق کی سماعت سننے سے معذور ہوتا ہے

یوں

ان طاقتوروں نے بلا کر

جب تک ان سے معافی نہیں منگوا لی

انکے نفس کی تسکین نہیں ہوئی

سبحان اللہ

یہ ہے میرا ملک اور یہ ہے عدم برداشت

میں مافیا سیاسی دنیا کو ہی سمجھتی تھی

لیکن

حالیہ

شوگر

آٹا

اور

انرجی کرائسسز

کے سامنے آنے سے پتہ چلا

کہ

اس ملک میں ہر کام مافیا سے ہی ممکن ہے

یہی تو اصل بنیاد ہے جو

اس ملک کے سادہ ان پڑھ تک

اسکے حصے کا رزق اُس تک پہنچنے نہیں دیتی

عام انسان کی مفلوک الحالی کا رونا رویا تھا

جو بد دیانتی سے استحصال کیا جا رہا ہے

اللہ ہدایت دے اس میڈیا کو

جو دنیا بھر میں فرعون بنے ہوئے ہیں

فلسطین کشمیر پر

کیا بین القوامی صحافت مثبت کردار ادا کررہی ہے؟

جواب ہے نہیں

مولانا نے نیک نیتی کے ساتھ ہمارے معاشرے کی اصلاح کیلئے

جزبات میں کچھ کہ دیا تو نظر انداز کرنا چاہیے تھا

صحافتی برادری ملک کا اہم ستون ہے

دنیا موت کی طرف بڑہتی جا رہی ہے

کس کو پتہ کل کون سے ہاتھ ساکت ہو جائیں

کون سی آنکھیں جامد ہو جائیں

کون سے گھر سرپرستوں سے محروم ہو جائیں

یہ سب ہماری بے عمل زندگی کی وجہ سے ہمیں دکھایا جا رہا ہے

ایسے برے وقت میں جب ایک نیک ہستی دعا کروا رہی تھی

دعا کی روحانیت کو ختم ہی کردیا

حاصل دعا صرف وہ چند جملے رہ گئے

ایسے میں کیا قبولیت ہوگی؟

ہمارے انہی رویوں کا سبب ہے

آج ہم بے وقعت ہو گئے

ہم لاوارث ہو گئے

کیونکہ

انبیاء کے ان وارثوں کا مقام احترام ہی نہیں سمجھا

مولانا طارق جمیل صاحب سے روحانی عقیدت ہے

ان کی وساطت سے میرے رب نے نہ صرف مجھے

بلکہ

میرے اہل و عیال کو

الحمدللہ

اس قرآن کا دین کا سچا شعور دیا

الحمد للہ

یہ چراغ جلایا ہوا انہی کا ہے

اسی قرآن سے

ماشاءاللہ

اللہ پاک نے ایسی ساتھی عطا فرمائیں

بالکل ویسی ہی جیسی

شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی پیاری محترم

عزیز ساتھی ہیں

یہ طفیل ہے

ایسے ہی وارثوں کے جنہیں

ہم نے سر عام رسوا کرنا چاہا

لیکن

رسوا کون ہوا؟

وہ جو اپنی برادری کے بڑے کہلاتے ہیں

کہنا ہے ان سے

اپنی زندگی میں برداشت کا مادہ لائیں

یہ وہ قیمتی شے ہے

جو بازار میں پیسے خرچ کر کے نہیں ملے گی

قرآن حدیث کو پڑھ کر سیرت طیبہ کے مطالعے سے ملے گی

آئیے

سب تائب ہوں

اللہ کے حضور اور اس مہینے اور

اس عشرے سے بہتر عشرہ کونسا ہوگا

قرآن کی وسیع و عریض دنیا سے جڑ جائیں

پھر

آپکو پتہ چلے گا کہ

کیسے جہلاء ہم پر مسلط ہیں

جنہیں قرآن کا درست شعور نہیں

فلموں ڈراموں سے بھی کماتے ہیں

اور

اب نیٹ سے پرنٹ کئے ہوئے

کاغذوں کے علمی انبار ہیں

اور

انکے کثیر معاوضے ہیں

دوسری طرف مولانا جیسے حق گو انسان

جو عمر بھر دیتے ہی رہے

لیا کچھ نہیں

اجر تو رب سے لینا ہے

ڈھیروں ڈھیر انشاءاللہ

یہ عظیم لوگ یہ میرے نبیﷺ کے وارث

جو دن کو بھی روتے ہیں راتوں کو بھی جاگ کر روتے ہیں

کہ

ان جاہل ڈگری والوں کو نہیں پتہ

کہ

جن علوم کے حصول کیلئے انہوں نے سال لگائے

وہ سب کا سب تو “” الکتاب”” میں موجود ہے

جو تعلیم کے ساتھ اہل نظر بھی بنائے گا

بے دریغ بولنے والا نہیں

اللہ کا خوف رکھ کر بات کرنے والا بنائے گا

مولانا صاحب کی عظمت اور بڑھ گئی

اور ٌ

میرا رب ایسا ہی کرتا ہے جس کی شہرت پھیلانی ہو

ندائے آسمان ہوتی ہے وہاں پھیلتی ہے

پھر

فرشتے زمین پر آتے ہیں

اور

ایک کونے سے دوسرے کونے تک اس شہرت کوبڑہا دیتے ہیں

اللہ ہمارے سنجیدہ اداروں کو

وقت اور حالات کی سنگینی کا شعور عطا فرمائے

مولانا سے خود معافی مانگنے کی ہمت دے

اس معافی کے بعد ان کی قدر و منزلت میں پہلے

زیادہ اضافہ ہوا ہے

وہ تو ایک بے ضرر انسان ہیں

فتنے سے بچتے ہیں

امن کے داعی ہیں

مگر

دل پر چوٹ تو لگی ہوگی

انسانوں کی اس سنگدلی پر

مغموم ہوگا اداس ہوگا

کہ

1400سال بعدآج بھی

حق کہنا اتنا ہی مشکل ہے

جتنا

اُس جاہلانہ زمانے میں سننا تھا

کسی نے نیک انسان سے غلطی ماننے پر اصرار کیا

نیک انسان نے اللہ کی رضا کیلئے عاجزی اختیار کی

فتنہ جو قتل سے زیادہ برا ہے

اپنے رب کی رضا کو پانے کیلئے معافی مانگ لی

الرعد 24

تم پر سلامتی ہے

تم نے دنیا میں جس طرح صبر سے کام لیا

اس کی بدولت آج تم (جنت) کے مستحق ہوئے ہو

پس

کیا ہی خوب ہے یہ آخرت کا گھر

سبحان اللہ

سوچیں

فاتح کون؟

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر