فاتح کون؟
Posted on April 30, 2020 By Majid Khan کالم
Maulana Tariq Jameel
تحریر : شاہ بانو میر
آیت 19 الرعد
بھلا یہ کس طرح ممکن ہے
کہ
وہ شخص جو تمہارے رب کی اس کتاب کو
جو اس نےتم پر نازل کی ہے
حق جانتا ہے
اور
وہ شخص جو
اس حقیقت کی طرف سے اندھا ہے
دونوں یکساں ہو جائیں؟
نصیحت تو دانشمند ہی قبول کرتے ہیں
الاعراف 178
اور
یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں
جن کو ہم نے جہنم ہی کے لئے پیدا کیا ہے
ان کے پاس دل ہیں
مگر
وہ سوچتے نہیں
انکے پاس آنکھیں ہیں
مگر
وہ ان ے دیکھتے نہیں
ان کے پاس کان ہیں
مگر
وہ ان سے سنتے نہیں
وہ جانوروں کی طرح ہیں
بلکہ
ان سے بھی گئے گزرے
یہ وہ لوگ ہیں
جو غفلت میں کھوئے ہوئے ہیں
الاعراف آیت نمبر 100
اور
ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں
پھر
وہ کچھ بھی نہیں سنتے
146 الاعراف
میں اپنی نشانیوں سے
ان لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا
جو بغیر حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں
وہ خواہ
کوئی بھی نشانی دیکھ لیں ہر گز ایمان نہ لائیں گے
اور
اگر
سیدھا راستہ ان کے سامنے آئے
تو اس سے انکار کریں گے
اور اگر
ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑہیں گے
اس لئے کہ
انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا
اور
ان سے بے پرواہی کرتے رہے
جیسا کریں گے ویسا بھریں گے
سبحان اللہ
حال ہی میں ہم نے فنڈ ریزنگ پروگرام میں
ایک مولانا کو دعا کرتے دیکھا
جو امت کی تباہ حالی کا ذمہ دار خود کو بھی ٹھہراتے رہے تھے
کہ
شائد وہ احسن درجے پر
لوگوں میں دین کی درست تشہیر نہیں کر پائے
میڈیا جو گھر گھر دیکھا جاتا ہے
اس کا کردار درست سمت نہیں ہے
یہ شکوہ کیا انہوں نے
اتنے نیک انسان نے اگر کچھ سخت الفاظ کہ دیے
نبیﷺ کے دین کا وارث سمجھ کر
ان حروف کو بھلا دیا جاتا تو بہتر تھا
ان دنیا داروں نے طوفان بپا کر دیا
یہی ہیں وہ لوگ
ان کے دلوں پر کانوں پر
اللہ نے مہر لگا دی
اور
آنکھوں پر پردہ ڈال دیا
یوں
آنکھیں رکھنے والا حق دیکھنے سے محروم
کان رکھتے ہوئےبھی
حق کی سماعت سننے سے معذور ہوتا ہے
یوں
ان طاقتوروں نے بلا کر
جب تک ان سے معافی نہیں منگوا لی
انکے نفس کی تسکین نہیں ہوئی
سبحان اللہ
یہ ہے میرا ملک اور یہ ہے عدم برداشت
میں مافیا سیاسی دنیا کو ہی سمجھتی تھی
لیکن
حالیہ
شوگر
آٹا
اور
انرجی کرائسسز
کے سامنے آنے سے پتہ چلا
کہ
اس ملک میں ہر کام مافیا سے ہی ممکن ہے
یہی تو اصل بنیاد ہے جو
اس ملک کے سادہ ان پڑھ تک
اسکے حصے کا رزق اُس تک پہنچنے نہیں دیتی
عام انسان کی مفلوک الحالی کا رونا رویا تھا
جو بد دیانتی سے استحصال کیا جا رہا ہے
اللہ ہدایت دے اس میڈیا کو
جو دنیا بھر میں فرعون بنے ہوئے ہیں
فلسطین کشمیر پر
کیا بین القوامی صحافت مثبت کردار ادا کررہی ہے؟
جواب ہے نہیں
مولانا نے نیک نیتی کے ساتھ ہمارے معاشرے کی اصلاح کیلئے
جزبات میں کچھ کہ دیا تو نظر انداز کرنا چاہیے تھا
صحافتی برادری ملک کا اہم ستون ہے
دنیا موت کی طرف بڑہتی جا رہی ہے
کس کو پتہ کل کون سے ہاتھ ساکت ہو جائیں
کون سی آنکھیں جامد ہو جائیں
کون سے گھر سرپرستوں سے محروم ہو جائیں
یہ سب ہماری بے عمل زندگی کی وجہ سے ہمیں دکھایا جا رہا ہے
ایسے برے وقت میں جب ایک نیک ہستی دعا کروا رہی تھی
دعا کی روحانیت کو ختم ہی کردیا
حاصل دعا صرف وہ چند جملے رہ گئے
ایسے میں کیا قبولیت ہوگی؟
ہمارے انہی رویوں کا سبب ہے
آج ہم بے وقعت ہو گئے
ہم لاوارث ہو گئے
کیونکہ
انبیاء کے ان وارثوں کا مقام احترام ہی نہیں سمجھا
مولانا طارق جمیل صاحب سے روحانی عقیدت ہے
ان کی وساطت سے میرے رب نے نہ صرف مجھے
بلکہ
میرے اہل و عیال کو
الحمدللہ
اس قرآن کا دین کا سچا شعور دیا
الحمد للہ
یہ چراغ جلایا ہوا انہی کا ہے
اسی قرآن سے
ماشاءاللہ
اللہ پاک نے ایسی ساتھی عطا فرمائیں
بالکل ویسی ہی جیسی
شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی پیاری محترم
عزیز ساتھی ہیں
یہ طفیل ہے
ایسے ہی وارثوں کے جنہیں
ہم نے سر عام رسوا کرنا چاہا
لیکن
رسوا کون ہوا؟
وہ جو اپنی برادری کے بڑے کہلاتے ہیں
کہنا ہے ان سے
اپنی زندگی میں برداشت کا مادہ لائیں
یہ وہ قیمتی شے ہے
جو بازار میں پیسے خرچ کر کے نہیں ملے گی
قرآن حدیث کو پڑھ کر سیرت طیبہ کے مطالعے سے ملے گی
آئیے
سب تائب ہوں
اللہ کے حضور اور اس مہینے اور
اس عشرے سے بہتر عشرہ کونسا ہوگا
قرآن کی وسیع و عریض دنیا سے جڑ جائیں
پھر
آپکو پتہ چلے گا کہ
کیسے جہلاء ہم پر مسلط ہیں
جنہیں قرآن کا درست شعور نہیں
فلموں ڈراموں سے بھی کماتے ہیں
اور
اب نیٹ سے پرنٹ کئے ہوئے
کاغذوں کے علمی انبار ہیں
اور
انکے کثیر معاوضے ہیں
دوسری طرف مولانا جیسے حق گو انسان
جو عمر بھر دیتے ہی رہے
لیا کچھ نہیں
اجر تو رب سے لینا ہے
ڈھیروں ڈھیر انشاءاللہ
یہ عظیم لوگ یہ میرے نبیﷺ کے وارث
جو دن کو بھی روتے ہیں راتوں کو بھی جاگ کر روتے ہیں
کہ
ان جاہل ڈگری والوں کو نہیں پتہ
کہ
جن علوم کے حصول کیلئے انہوں نے سال لگائے
وہ سب کا سب تو “” الکتاب”” میں موجود ہے
جو تعلیم کے ساتھ اہل نظر بھی بنائے گا
بے دریغ بولنے والا نہیں
اللہ کا خوف رکھ کر بات کرنے والا بنائے گا
مولانا صاحب کی عظمت اور بڑھ گئی
اور ٌ
میرا رب ایسا ہی کرتا ہے جس کی شہرت پھیلانی ہو
ندائے آسمان ہوتی ہے وہاں پھیلتی ہے
پھر
فرشتے زمین پر آتے ہیں
اور
ایک کونے سے دوسرے کونے تک اس شہرت کوبڑہا دیتے ہیں
اللہ ہمارے سنجیدہ اداروں کو
وقت اور حالات کی سنگینی کا شعور عطا فرمائے
مولانا سے خود معافی مانگنے کی ہمت دے
اس معافی کے بعد ان کی قدر و منزلت میں پہلے
زیادہ اضافہ ہوا ہے
وہ تو ایک بے ضرر انسان ہیں
فتنے سے بچتے ہیں
امن کے داعی ہیں
مگر
دل پر چوٹ تو لگی ہوگی
انسانوں کی اس سنگدلی پر
مغموم ہوگا اداس ہوگا
کہ
1400سال بعدآج بھی
حق کہنا اتنا ہی مشکل ہے
جتنا
اُس جاہلانہ زمانے میں سننا تھا
کسی نے نیک انسان سے غلطی ماننے پر اصرار کیا
نیک انسان نے اللہ کی رضا کیلئے عاجزی اختیار کی
فتنہ جو قتل سے زیادہ برا ہے
اپنے رب کی رضا کو پانے کیلئے معافی مانگ لی
الرعد 24
تم پر سلامتی ہے
تم نے دنیا میں جس طرح صبر سے کام لیا
اس کی بدولت آج تم (جنت) کے مستحق ہوئے ہو
پس
کیا ہی خوب ہے یہ آخرت کا گھر
سبحان اللہ
سوچیں
فاتح کون؟
Shah Bano Mir
تحریر : شاہ بانو میر
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com