ضمیر کی آواز اور قوم کی امانت ہے

Conscience

Conscience

تحریر : امتیاز علی شاکر
کچن میں ناشتہ جبکہ ذہن میں دن بھر کی سرگرمیوں کے حوالے سے ترتیبی خیالات بن رہے تھے کہ ایسے میں چھادو کی کال نے سارا نقشہ ہی بدل دیا، اشرف عرف چھادو ہمارے علاقے میں اپنی مزاحیہ طبیعت کی وجہ انتہائی شہرت رکھتا ہے، چھادوکی کال رسیو کی تو وہ مزاحیہ موڑمیں نہیں بلکہ بڑے پریشان اور فکر مند انداز میں بولا امتیاز بھائی جلدی سے میری طرف آجائیں مجھے آپ سے ضروری بات کرنا ہے۔

میں نے اُسے اپنی مصروفیات کے بارے میں بتاتے ہوئے شام کو ملنے کا کہاتو وہ اور پریشان ہوکر بولا بھائی شام تک میں زندہ نہ رہا تو آپ کس کومشورہ دوگے مجھے تو ابھی آپ کی ضرورت ہے چھوڑوسب کام آپ کا جتنا نقصان ہوگا مجھ سے لے لینا۔میں نے ایک بار پھر سمجھانے کی کوشش کی کہ کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جن سے ہونے والے نقصانات پورے کرناممکن ہی نہیں رہتا ۔چھادو جذباتی ہوگیا اور رونے کے انداز میں بولا ٹھیک ہے جناب شام تک زندہ رہنے کی کوشش کرتا ہوں۔میں نے مجبورہو کرکہا حضورناشتہ کرنے کی اجازت ہے یابغیر ناشتے کے آجائوں وہ خوشی سے بولا ناشتہ اکٹھے کرتے ہیں بس آپ جلدی آجائیں ۔عالم پناہ کوجب چھادو کی نظر میں اپنی اہمیت کااندازہ ہوا تو چھاتی دوفٹ مزید چوڑی ہوگئی۔پھر کیا عالم پناہ ناشتے اور دن بھر کے کاموں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے قدر دان چھادوکی طرف پہنچ گئے۔

چھادوبہت جذباتی اندازمیں کہنے لگا بھائی پہلے تو میرے ساتھ وعدہ کروکہ میرامذاق نہیں بنائو گے میں نے فوراًوعدہ کرلیا۔چھادونے اپنی گھروالی کوآواز دی بھاگ بھری جلدی سے ناشتہ بنائو۔کھڑکی دروازے بندکرکے قریب ہوکربولا بھائی آپ تو جانتے ہیں کہ میراتعلق ہمیشہ سے ایک ہی سیاسی جماعت کے ساتھ ہے ،میں کبھی مشکل وقت میں لوٹابنا اور نہ ہی پارٹی کے کسی فیصلے کی مخالف کی ہے۔پراس بار تو ایسی مشکل سرپرآن پڑی ہے کہ کچھ سمجھ نہیں آتا۔بلدیاتی الیکشن میں چیرمین کی نشست پرتین اُمیدوار ایسے ہیں جن کا تعلق میری پارٹی کے ساتھ جبکہ ٹکٹ ایک کے پاس بھی نہیں۔

تینوں قائدین کی تصویریں لگائے حمایت کا دم بھرتے نظرآتے ہیں۔پارٹی کسی ایک کو ٹکٹ جاری کردیتی توآسانی ہوجاتی پراب آپ بتائیں ہم ورکرکس کا ساتھ دیں اور کس کو ناراض کریں؟عالم پناہ چھادوکی بات سن کر خودپریشان ہوگئے کہ اب کیا جائے ۔کچھ دیر خاموشی کے بعد چھادوکومشورہ دیا کہ آپ کسی کے ساتھ بھی مت چلوبس جو زیادہ بہتر ہے اُسے ووٹ دے دو۔اتنے میں چھادوکی گھروالی نے آوازدی سیاستدان صاحب ناشتہ تیار ہے آپ کے پاس سیاست سے وقت بچے توناشتہ کرکے کام پر چلے جائیں تاکہ ہمارے فاقوں میں کمی آجائے،یہ سیاستدان ہمیں کھانانہیں دے سکتے ہم مزدور لوگ ہیں ،مزدوری کئے بغیر اپناگزارہ نہیں چلتا۔چھادوجلدی سے اندرگیا ،اپنی گھروالی کو آہستہ بات کرنے کی تلقین کے بعد ناشتہ لے آیا،چائے پاپے کے ناشتے کے دوران چھادولگاتار سوالات کررہاتھاجبکہ میرے پاس اُن سوالوں کا کوئی معقول جواب نہ تھا۔

Politics

Politics

ابھی ہم ناشتہ کرنے میںمشغول تھے کہ اچانک زود دار دھماکے ساتھ کپڑے کا بنڈل کمرے آگرااوراُس کے پیچھے گرجدار آواز آئی ،ابھی بچوں کی فیسیں دیناباقی ہیں ،روزسکول والے نکال دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور لیڈرصاحب نے سارے پیسے فلیکسوں اوربینرزپرخرچ کردیئے ہیں ۔آج ان کو لے جائواور جہاں لگانے ہیں لگاکرہی آنا ورنہ آج ان کو جلاکر کھاناپکے گا سوئی گیس والے بھی بل ادانہ کرنے کی وجہ سے میٹرلیجاچکے ہیں۔چھادواُٹھا اوربینرزکھول کرمجھے دیکھانے لگا۔بینرز دیکھ میری حیرانگی کی انتہاء نہ رہی تین طرح کے بینرزپر تین مختلف امیدواروں کے نام الیکشن جیتنے کی مبارکبادتحریرتھی۔میںنے حیران ہوکرچھادوسے سوال کیا حضوران تینوں میں سے کوئی ایک توجیت سکتاہے یہ تینوں کیسے جیتیں گے؟وہ بولا مجھے پتاہے ایک ہی جیتے گاپر میں نے اس بار فیصلہ کیاہے کہ قیادت کی طرح سمجھداری کی جائے اور جیتنے والے اُمیداور کو مبارکباددے کر چڑتے سورج کوسلام پیش کرکے اپنے کام نکلوائے جائیں۔میں نے سوال کیا چھادوجی آپ کے تینوں اُمیدوارہارگئے اورکوئی چوتھاجیت گیاتوکیاکروگے ؟بولااُس کا بھی حل یہی ہے بس پیسوں کی کمی کے باعث فیصلہ آنے پر فوری طورایک نیابینرتیار ہوگاجس پرجیتنے والے اُمیدوارکو مبارکباد پیش کرنے کی تیاری ہے۔

میرے پاس اُس کی سوچ کو خراج تحسین پیش کرنے کے سواکوئی چارانہ تھا کیونکہ وہ اپنی پارٹی قیادت کی پیروی کرتے ہوئے فیصلہ کرچکاتھا بس میرے مشورے کاووٹ اپنے فیصلے کے حق میں لینا چاہتاتھا۔میںنے مشورہ دیتے ہوئے کہا جناب آپ کا ووٹ آپ کے ضمیر کی آواز اور ملک وقوم کی امانت ہے نہ کے پارٹی،برادری،رشتہ درای یاذاتی تعلقات کی ۔میرے خیال میں ہمیں ووٹ دیتے وقت سب خدشات کونظرانداز کرکے صرف یہ دیکھنا چاہئے کہ کون سااُمیدوار باکردار،بااخلاق اورسب سے بڑھ کر دین دار ہے،چھادوبھائی ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کسی کو دھوکے میں نہیں رکھتا۔رشتہ داری یا تعلقات کی بناپر کسی کو ووٹ دینے کی جھوٹی تسلی دینا بھی میرے خیال میں شدید دھوکہ ہے ۔میراآپ کو مشورہ ہے۔

آپ اچھی شہرت کے حامل اُمیدار کو ووٹ دیں اور اُسی کو سپورٹ کریں اورسب سے پہلے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے اپنی مزدوری کریں بعد میں الیکشن میں دلچسپی لیں ۔کون کس کو ووٹ دیتا ہے یہ مت سوچیں ،کون جیتنے کے پوزیشن میں ہے اورکون عوام میںکم مقبولیت رکھتا ہے یہ باتیں سوچنا ہماراکام نہیں ،ہمیں تو صرف یہ کرنا ہے کہ ہماراووٹ کسی شرابی،زانی یاسودخورکے حصے میں نہ چلاجائے ۔اتنے میںچھادوکی گھروالی کی آوازآئی بھائی آپ کیوں اس شخص پروقت ضائع کررہے ہویہ نہیں سمجھے گاایسی باتیں ،مجھے 20برس سمجھاتے ہوئے بیت چکے ہیں پر یہ شخص بیوی بچوں کو کم اورپارٹی کوزیادہ اہمیت دیتاہے جبکہ پارٹی میں اس کی حیثیت ہی نہیں۔میرے بھائی آپ بتائو غریبوں کی کون سی پارٹی ہے اس دنیا میں ؟میرے پاس چھادوکی گھروالی کے سوال کا جواب تھااور نہ ہی اُس نے مجھے جواب دینے کا وقت دیا ۔وہ بولی بھائی آپ ا ن سیاستدانوں کی باتوں میں مت آئو یہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہیں۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر
imtiazali470@gmail.com.03154174470