برطانیہ (جیوڈیسک) حکمران کنزرویٹو یا قدامت پسند پارٹی کی رکن بیرونس سعیدہ وارثی نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے تسلیم کیا ہے کہ اگلے سال کے عام انتخابات میں وہ مسلمانوں کے ووٹ سے محروم ہوجائے گی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کنزرویٹو پارٹی مسلمانوں کے ووٹ سے ’ہاتھ دھو بیٹھی ہے‘ تو انھوں نے جواب میں کہا کہ یہ ایک ’درست جائزہ‘ ہے۔
بیرونس وارثی نے کہا کہ اس کی کئی وجوہات ہیں، خاص طور پر اس سال کی گرمیوں میں غزہ کی لڑائی پر برطانیہ کا رد عمل۔ لیڈی وارثی نے غزہ کی جنگ کی بنیاد پر اگست میں وزارت خارجہ کے وزیر کے طور پر استعفی دے دیا تھا۔ انھوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ آئندہ مئی کے انتخابات میں کنزرویٹو یقیناً مسلمانوں کا ووٹ نہیں حاصل کر سکے گی اور اسے ووٹ حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر کنزرویٹو پارٹی مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کی امید ہار گئی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ کنزرویٹو قیادت کو بخوبی احساس ہے کہ ان کے کئی فیصلوں کا مسلمانوں کی کمیونٹیز میں انھیں دفاع کرنے میں مشکلیں پیش آئیں گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ کنزرویٹو اب ہندوؤں کو اپنی توجہ کا مرکز بنا رہے ہیں کیونکہ وہ ایک آسان ہدف ہے۔
انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت تو غزہ میں اسرائیل کی کارووائی کی ’صحیح الفاظ میں مذمت بھی نہ کر سکی‘۔ برطانوی وزراء نے اس دعوے سے اختلاف کیا ہے۔ لیڈی وارثی وہ پہلی مسلمان خاتون ہیں جنھوں نے اپنی وزارت کے دور میں کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت کی۔
ماضی میں لیڈی وارثی کنزرویٹو پارٹی کی چیئرمین تھیں اور انھیں مئی سنہ 2010 میں کسی وزارت کا قلمدان دیے بغیر وزیر مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انھیں سنہ 2012 ستمبر میں خارجہ امور کی وزیر مملکت اور مذہب اور کمیونٹیز کی وزیر مقرر کیا گیا۔