کراچی (جیوڈیسک) ارشد پپو قتل کیس میں گرفتار سابق انسپکٹر چاند خان نیازی نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا ہے کہ ایس پی سے لے کر کانسٹیبل تک 14 پولیس اہلکار براہ راست لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار عزیر بلوچ کے لئے کام کرتے تھے۔
رینجرز کی تحویل میں موجود چاند خان نیازی نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ لیاری کے تمام تھانوں میں ایس پی سے لے کر کانسٹیبل تک تقرریاں عزیر بلوچ کی مرضی سے ہوتی تھیں۔ ان تھانوں میں موجود تمام پولیس اہلکار تنخواہیں تو سرکارسے لیتے تھے لیکن کرتے وہی تھے جو عزیر بلوچ کا حکم ہوتا تھا۔
چاند خان نیازی نے انکشاف کیا ہے کہ لیاری میں 14 پولیس اہلکارتو براہ راست کام ہی لیاری گینگ وار کے لئے کرتے تھے جن میں ایس پی سے لے کر کانسٹیبل تک رینک کے اہلکار شامل ہیں، ان میں سابق ایس پی لیاری انیس غنی، ایس ایچ او بغدادی عابد تنولی اور امتیاز نیازی شامل ہیں۔ پولیس کانسٹیبل فاروق نیازی توعزیربلوچ کےلئے باقاعدہ بھتہ اور تقرریوں و تبادلوں کے لئے باقاعدہ رشوت جمع کرتا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چاند خان نیازی کے بیانات کی روشنی میں رینجرزکسی بھی وقت ان حاضرسروس اورریٹائرڈ پولیس اہلکاروں کو تفتیش کے لئے طلب کرسکتی ہے تاہم چند اہلکاراب روپوش ہیں۔ واضح رہے کہ چاند خان نیازی پرالزام ہے کہ اس نے ارشد پپو اوراس کے بھائی یاسرعرفات سمیت 3 افراد کو گلستان جوہر سے پکڑ کر پولیس موبائل میں عزیر بلوچ اور اس کے ساتھیوں کے حوالے کیا تھا۔