تحریر: عمران چنگیزی کراچی کے حلقہ NA-246 پر ضمنی انتخاب کے اعلان کے ساتھ ہی متحدہ کے مرکز 90 پر رینجرز کے چھاپے ‘ عدالتوں سے سزا یافتہ ملزمان کے علاوہ بھاری تعداد میں غیر قانونی و نیٹو اسلحہ کی برآمدگی کے دعوو ¿ں اورتمام چینلز پر دکھائے جانے والے پھانسی کے منتظر ملزم صولت مرزا کے اقراری و الزامی ویڈیو بیان و چینلز کی زینت بننے والے تبصروں و ٹاک شوز کے پیش نظر سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے میں متحدہ کی مقبولیت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے جس کے باعث تحریک انصاف نہ صرف دو عشروں سے متحدہ کے پاس موجود حلقہ NA-246 کی نشست پر کامیابی کا خواب دیکھ رہی ہے بلکہ جماعت اسلامی بھی زمینی حقائق کو نظر انداز کرکے اس نشست کی کامیابی کی دعویدار ہے۔
محترم سراج الحق‘ الطاف حسین کو اپنی عزت کے تحفظ کیلئے اس نشست سے متحدہ کے امیدوار کنور نوید کو دستبردار کرانے کا مشورہ بھی دے چکے ہیں جبکہ الطاف حسین نے کنور نوید اور متحدہ کو اس نشست کی فتح پر پیشگی مبارکباد پیش کی ہے جبکہ تینوں جماعتوں کی جانب سے جاری انتخابی مہم کے تحت منعقد کئے جانے والے جلسوں میں ان جماعتوں کے رہنما و قائدین کے بیانات عوام کو یہ احساس دلارہے ہیں کہ یہ ایک نشست کا انتخابی مقابلہ نہیں بلکہ کراچی پر قبضے یا حکمرانی کی جنگ ہے اور جو بھی جماعت اس نشست سے کامیاب ہوگی اسے کراچی کی عوام کے مستقبل کے فیصلوں کا اختیار بلا شرکت غیرے حاصل ہوجائے گا۔
Rallies
جلسوں اور ریلیوں میں ایک دوسرے پر الزامات ‘ مخالفین کے حملے و بلوے ‘ کےمپوں کا اکھاڑا جانا ‘ خوف و ہراس پھیلانا ‘ عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے بڑے بڑے وعدے کرنا اورانتخابی مہم کو کامیاب بنانے و فتح کیلئے کثیر سرمائے کا استعمال سیاست کی پرانی روایت ہے مگر حلقہ NA-246کے موجودہ ضمنی انتخابات میںکئے جانے والے دعووں اور مطالبوں کی نظیر پاکستان کی انتخابی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی اور نہ ہی پاکستان کی کسی اور انتخابی نشست کو اتنی اہمیت حاصل ہے کہ پارٹی سربراہان امیدوار کی حمایت کیلئے میدان میں اتریں اور اس نشست کے حصول پر نظام کی تبدیلی کا دعوہ بھی کربیٹھیں مگرحلقہNA-246 کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ عمران خان نے اس نشست سے تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسمٰعیل کی کامیابی کیلئے نہ صرف خودا س حلقے میں آکر انتخابی جلسہ کیا بلکہ اپنی نو منکوحہ ریحام خان کو بھی میدان میں اتاردیا اور کراچی ہی نہیں بلکہ عزیز آبادوعائشہ منزل کی بھی سیر کرادی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیر محترم سراج الحق بھی بہ نفس نفیس اس حلقے کی عوام سے مخاطب و ہمکلام ہوچکے ہیں جبکہ الطاف حسین بھی خطابات کا تسلسل بھی جاری رہا ہے جبکہ حمایت و مخالفت کی روایت بھی مفادات کی راہ پر سفر کررہی ہے مجلس وحدت المسلین نے تحریک انصاف کی حمایت کردی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) جماعت اسلامی کا ساتھ دینے کے فیصلے پر کاربند ہے جو یقینا تجزیہ نگاروں کیلئے باعث حیرت ہے کیونکہ تحریک انصاف کا اب تک کا سیاسی سفر طالبان مخالفت سے عاری ہے جبکہ مجلس وحدت المسلمین طالبان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکارہے اسلئے طالبان حمایت کے الزام سے دوچار تحریک انصاف کی حمایت مجلس وحدت المسلمین کے مستقبل و ساکھ کیلئے خطرناک ہے اور جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حمایت سے جماعت اسلامی کے ووٹ بنک میں یقینا اضافہ ہوگا جس کا فائدہ بہرحال متحدہ کو ہی ہوگا کیونکہ حلقہ NA-246 پر دو عشروں سے مقتدر متحدہ قومی موومنٹ نے اس علاقے کی ترقی کیلئے بڑا کام کیا ہے جس کی بناءپر ا س حلقے پر متحدہ کی سیاسی گرفت میں دراڑ ڈالنا ممکن دکھائی نہیں دیتا لیکن خفیہ ہاتھ بہرطور ہر نا ممکن کو ممکن کردکھانے کا گر جانتے ہیں
PTI
اور اسی بازیگری کے باعث تحریک انصاف کا لب و لہجہ بتارہا ہے کہ اسے حلقہ NA-246 پر فتح کی یقن دہانی و ضمانت حاصل ہے لیکن جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت سے انکار کرکے اس ضمانت میں دخل اندازی کردی ہے کیونکہ اب اصل مقابلہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان ہوگا کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی جماعت اسلامی کی حمایت کے بعدوہ تمام لوگ جو متحدہ کے ووٹر نہیں ہیں یا متحدہ کو ووٹ نہیں دینا چاہتے ان کیلئے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف میں سے کسی ایک کا انتخاب انتہائی مشکل ہوجائے گا جس کی وجہ سے حقیقی ووٹ کاسٹنگ کی شرح انتہائی کم رہے گی اور جماعت اسلامی تحریک انصاف کے ووٹ توڑ سکتی ہے جبکہ تحریک انصاف ابھی اس مقام پر نہیں جہاں وہ جماعت اسلامی کے ووٹر کو اپنی جانب راغب و ملتفت کرسکے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کیلئے ووٹرز کو گھر سے نکال کر پولنگ اسٹیشن تک لانا نہ تو نیا ہے اور نہ ہی نا ممکن دوعشروں کی سیاست میں ہونے والے ہر انتخاب میں متحدہ نے اس پریکٹس کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے اسلئے سیاسی جماعتوں کے مطالبات اور عمران خان کی خواہشات کے ب موجب الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ NA-246 کاضمنی انتخاب رینجرز کی نگرانی میں کرانے کے فیصلے کے باوجود انتخابی نتائج میں واضح تبدیلی تو ہوسکتی ہے
Imran Khan
مگر ان کے عمران خان کی توقعات یا خفیہ ہاتھوں کی یقین دہانیوں کے مطابق ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی البتہ اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ پولنگ اسٹیشن کے اندر و باہر رینجرز کی موجودگی کے باعث باہر سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوکر ٹھپے لگانا اب کسی کیلئے ممکن نہیں رہا ہے اسلئے اب انتخاب جو بھی جیتے گا وہ یا تو عوامی حمایت سے جیتے گا یا خفیہ طاقت ہی اس کی فتح کی نوید بن پائے گی! حلقہ NA-246کی انتخابی مہم کا خاتمہ ہوچکا ہے اور آج اس حلقے میں عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں اور آج کی پولنگ کے نتیجے میں سامنے آنے والے نتائج و اعدادوشمار یقینا سیاسی جماعتوں کے دعوو ¿ ں کی قلعی کے ساتھ ان کے رہبران و لیڈران کی آنکھیں کھولنے کاباعث بھی بنیں گے ۔ اس بات سے قطع نظر کے اس سیاسی معرکے میں کون فتح یاب ہوکر اس نشست سے ایوان اقتدار میں داخل ہوتا ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ اس حلقہ کی انتخابی مہم میں سیاسی جماعتوں کی قائدین کی شرکت اور کئے جانے والے دعوو ¿ں ووعدوں نے اس نشست کو اس قدر اہم بنادیا ہے کہ اس نشست سے کامیاب ہونے والی جماعت کو آئندہ قومی انتخاب میں کامیابی کے حصول کیلئے اس حلقے میں اپنی کارکردگی و خدمات کو مثالی بناکر عوام سے کئے گئے ہر وعدے کو پورا کرنا ہوگا وگرنہ اس حلقے پر فتح مند سیاسی جماعت کیلئے یہ فتح مستقبل کی سیاسی شکست کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔