سوات (جیوڈیسک) وزیر اعظم پاکستان کے مشیر امیر مقام کا کہنا ہے کہ مذاکرات حکومت کی ترجیح ہے لیکن جو لوگ پاکستان کے آئین کو نہ مانیں، حکومت کو ان سے دوسرے طریقے سے نمٹنا ہو گا۔
امیر مقام کا کہنا تھا کہ شانگلہ اور بونیر سے فوج ہٹانے کا فیصلہ ٹھیک نہیں۔ سویلین اداروں کے مضبوط ہونے تک فوج کو یہاں رہنا چاہئے۔
یہ عجیب سا فیصلہ ہے اتنی بڑی جنگ لڑی گئی اتنی قربانیاں دی گئیں، میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ساری زندگی رہے مگر 4 سے 5 سال یہ رہنا چاہئے تاکہ سول ایڈمنسٹریشن پولیس پاور فل ہو جائے ان میں صلاحیت آ جائے۔
امیر مقام کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی کے سردرد کی وجہ بھی ڈرون حملے بتاتے ہیں۔
عمران خان کو بھی ایسا نہیں کرنا چاہئے کہ ان سے پوچھتے ہیں کسی جگہ اغوا ہوا، کوئی کسی کو اٹھا کر لے کر گیا تاوان کا ڈیمانڈ کرتا ہے مگر وہ کہتے ہیں ڈرون کی وجہ سے ہے۔
امیر مقام کا کہنا تھا جو بھی ملک کے آئین کو تسلیم کرے اور ہتھیار ڈال دے، اس سے بات چیت کی جانی چاہئے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ حکومت امن کی بات کرے اور دہشت گرد دھماکے کرتے رہیں۔