اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے آئینی حدود کے اندر رہ کر مذاکرات پر آمادگی نے دہشتگردی کو شریعت کے نفاذ سے جوڑنے کی کوششوں میں مصروف عناصر کو بے نقاب کر دیا۔
طالبان نے ماضی میں پاک فوج سے کیے 9امن معاہدوں میں سے کسی ایک میں بھی شریعت کے نفاذ کی شرط عائد نہیں کی۔ یہ معاملہ پوری طرح کھل کر سامنے آچکا ہے کہ آئین پاکستان شریعت کا ضامن ہے اور ریاست کو ماورائے اسلام کسی قسم کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا۔
مرکزی میڈیا آفس کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے امریکی جنگ سے پاکستان کی علیحدگی اور ڈرون حملے رکوانے کے مطالبات سامنے آنے سے ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی امریکا کی جانب سے نام نہاد جنگ کا نتیجہ ہے اور اس حوالے سے میں ایک عرصے سے حکومتوں کو خبردار کر رہا ہوں۔
انھوں نے ڈرون حملوں میں کمی کے امریکی حکومت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے ڈرون حملوں کے مقامی آبادی پر تباہ کن حد تک منفی اثرات کے پیش نظر حملوں میں کمی لانے کا فیصلہ کیا جو کہ ہمارے دیرینہ موقف کی توثیق کرتا ہے۔