اسلام آباد (جیوڈیسک) ملکی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ کو آرمی چیف کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ سینیٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ملکی سلامتی اور استحکام کی خاطر سب کو مل کر چلنا ہو گا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے ارکان سینیٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری عمل کے ساتھ کھڑے ہیں، دھرنوں میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، فوج اپنی آئینی حدود میں کام کر رہی ہے، مسلم ممالک پر پاکستان کی پالیسی غیرجانبدار ہے۔
ذرائع کے مطابق، آرمی چیف نے دھرنوں میں فوج کا کردار ہونے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے متعلق مسلسل اپڈیٹ لیتا رہا کیونکہ کسی بڑے سانحے سے بچنے کی خواہش تھی، دھرنے میں کسی صورت عسکری اداروں کا کردار نہیں تھا، جمہوری عمل کے ساتھ کھڑے ہیں اور فوج اپنی آئینی حدود میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹی وی پر تجزیہ کرنے والے ریٹائر افسران پاک فوج کے ترجمان نہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک کو درپیش بیرونی خطرات اور خارجہ پالیسی کے متعلق سوالات پر جنرل باجوہ نے کہا کہ پاکستان کو دشمن خفیہ ایجنسیوں کے گٹھ جوڑ کا سامنا ہے، بیرونی سازشوں کے متعلق جانتے ہیں، ایران اور سعودی عرب کے حوالے سے خارجہ پالیسی کے مطابق چلتے ہیں، ملکی استحکام کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
سینیٹرز کے سوالات پر آرمی چیف کا ردعمل ایک گھنٹے کی بریفنگ کے بعد سوال و جواب کی 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی طویل نشست ہوئی جس میں سینیٹرز کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سپہ سالار نے کہا: 1۔ صدارتی نظام پاکستان کی ضرورت نہیں۔ 2۔ پارلیمانی نظام کو چلنا چاہئے۔ 3۔ خارجی اور دفاعی پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے۔ 4۔ فوج کا کام حکومتی پالیسیوں پر عمل کرنا ہے۔ 5۔ اگر حکومت ڈرون گرانے کا کہے تو گرا دیں گے۔ 6۔ حالیہ دھرنے میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا۔ 7۔ دھرنا شروع میں ہی ختم ہو جاتا تو بہتر تھا۔ 8۔ دھرنے کے معاہدے میں فوجی افسر کا نام نہ ہوتا تو بہتر تھا۔ 9۔ فوجی افسر کا نام نیک نیتی سے لکھا گیا۔ 10۔ فوجی افسر کے بغیر مسئلہ حل نہیں ہو رہا تھا۔
11۔ دھرنے کے معاملے میں کسی بڑے سانحے سے بچنے کی خواہش تھی۔ 12۔ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے پر تشویش تھی۔ 13۔ دھرنے سے خوش اسلوبی سے نمٹنے کا مشورہ دیا۔
اس سے قبل، سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ سینیٹ کی ہول کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ دینے کے لئے ہیلی کاپٹر پر آئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور ڈٰی جی ایم او میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا بھی ان کے ساتھ تھے۔
سپہ سالار یونیفارم میں جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی سول ڈریس میں پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ عسکری قیادت نے پارلیمنٹ میں دستور گیلری کا دورہ بھی کیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج پہلی بار سینیٹ کی ہول کمیٹی کے سیشن میں شرکت کی۔ ایوان بالا کے تمام ارکان پر مشتمل سینیٹ کی ہول کمیٹی قومی اہمیت کے معاملات پر کسی بھی عہدیدار کو بلانے کا اختیار رکھتی ہے۔