غیرت وعزت کسی بھی معاشرے میں اعلی مقام کا رتبہ اور حسن وجمال سے معمور ہوتا ہے۔اور وہ ہی معاشرہ کسی پر اصلاحی تنقید اور تقلید کرنے کا مزاج بھی ہوتا ہے اور جس معاشرے میں غیرت و عزت کا فقدان ہو تو وہ معاشرہ فخر کرنے کا مزاج نہیں رکھتا۔ لیکن بعض معاشرے میں چند عناصر معاشرے میں بگاڑ کے ذمہ دار ہو تے ہیں جبکہ چند کے علاوہ پورا معاشرہ غیرت عزت و ضبط نفس اور عزت آبرو سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں آج میں پاکستان کے معاشرے کے خدوخال پر روشنی ڈالوں گا۔
پاکستان میں جو معاشرتی نظام چل رہا ہے اس میں ننانوے فیصد معاشرہ اصولوں پر مبنی زندگی گزرانے کا خواہش مند ہے اور ایک فیصد طبقہ جسے مفاد پرست عناصر کہا جائے گا اور ان کھٹن حالات میں ان کی جبر و استحصالی کا مقابلہ کر رہا ہے ان ایک فیصد عناصر جن کے کرتوتوں سے موجودہ معاشرے میں رہنے والے افراد اور جو بچہ پیدا بھی نہیں ہو ا اس پر قرض مسلط ہو چکا ہے۔
اور جو اس وقت معاشرے میں موجود ہیں وہ اس قرض تلے دبے ہوئے ہیں جس سے ان کی عزت نفس بری طرح مجروح ہو رہی ہے جبکہ لیا گیا قرض ان تک پہنچا ہی نہیں جس طرح وہ عناصر ایک فیصد طبقہ بلنگ بانگ دعوی کرتا ہے کہ عوام پر خرچ کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ایک مکمل با ضابط نظام ہے جس میں تمام اداروں پر عوام کا مکمل اعتماد واعتقاد ہے۔ حتیٰ کے ان ایک فیصد عناصر جنہوں نے بے غیرتی بے حیائی و بے شرمی اپنا رکھی ہے اور اس ادارے پر ایک عرصے سے عوام کے نام پر اپنے آپ کو عوام کا رہنمائی کا دعویٰ کر کے عوام کے آئینی حقوق کچل رہے ہیں اس پر بھی عوام پورا یقین رکھتی ہے اور اس عزم و عہد کے ساتھ کے کب تک۔ پاکستان کی عوام ملک کے آئین و قانون کی پاسداری واس کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہوئے اسے مستحکم دیکھنا چاہتی ہے۔
کیونکہ جب ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی یقینی ہوگی تو معاشرہ خود بخو دپھلے پھولے گا عوام کا فیصلہ ہے کہ ملک کے تمام ادارے آئینی وقانونی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔ اور عوام اپنے فیصلے میں یہ عہد وعزم کرتی ہے کہ بھوک وپیاس کی پرواہ نہیں جو پاکستان معاشرے میں قرض کی لعنت ہے اسے فوری طور پر ختم کرنے کے لئے ملک کے تمام ادارے اپنا آئینی کردار ادا کریں عوام کا فیصلہ ہے کہ ذلت کی زندگی سے چھٹکارا دلانے کے لئے پاکستان پر جو قرض کی لعنت ہے اسے ختم ہی نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کا تصور بھی نا سوچا جائے اور نہ ہی عوام کسی بھی غیر ملکی امداد پر انحصار کرتی ہے اور نہ ہی کسی کی امداد عوام قبول کرے گی ہاں ایک دوسرے ممالک سے باہمی تعاون و کاروباری اشتراک کی خواہاں ہے۔
Poverty
دوسری جانب عوام کا فیصلہ ہے کہ غربت افلاس تنگدستی کی زندگی گزار لیں گے مگر کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا چاہتے عوام اپنی پاک سر زمین کی پاک مٹی سے اپنی شب روز محنت کرکے اس پاک سر زمین مٹی کو سونا بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاکہ فخر سے کسی کو کہنے کاحق رکھے۔ عوام کا بنیادی و حقیقی فیصلہ ہے کہ عدالت اعظمیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان عوام کے بنیادی فیصلے کی روشنی میں اپنا آئینی کردار ادا کرے کیونکہ سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقیقی حقوق کا ضامن ہے اور عوام کو عزت وآبرو سے زندگی گزارنے کا مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔
عوام اس ملک کی تعمیر ترقی و خوشحالی کے لئے جستجو محنت مشقت سے رات دن ایک کرکے جدو جہد جاری رکھے گی اور پوری قوم مختلف رنگ وبو کے پھولوں کے ایک گلدستے کی مانند ہیں اور قوم کی مشترکہ قدریں قومی یکجہتی کا سرمایہ ہیں لہذا عوم کے اس فیصلے کو سنجیدگی سے لیا جائے کیوں کے پاکستان کی عوام کا دن رات ایک ایک لمحہ بے چینی سے گزر رہا ہے وہ چاہا رہی ہے کہ اس قرض کی لعنت کو جڑ سے ختم کر کے اس پاک سر زمین پاکستان کو قرض سے پاک کردیا جائے عوام کا تن من دھن اس ملک کے لئے قربان وہ فقط عزت کی زندگی گزرانا چاہتے ہیں جب تک ملک پر جو قرضہ ہے اسے نہیں اتارا گیا اس وقت ہم غیرت مند کہلانے کے لائق نہیں عوام کا فیصلہ آگیا ہے۔
اب آئینی اداروں کا بنیادی فرض بنتا ہے کہ دیگر معاملات سے پہلے اس قرض کی لعنت کو فی الفور ختم کرنے کے لئے کیا راستہ اختیار کیا جاتا ہے یہ فیصلہ عوام سے آئینی اداروں تک پہنچ گیا ہے جہاں تک تعلق پاکستان کی عوام بھر پور انداز میں ٹیکس دینے کو تیار ہے امید ہے کہ عدالت اعظمیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان عوام کے فیصلے پر مثبت فیصلہ سنائے گی۔