اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ چند روز کے واقعات نے ضمیر کو جھنجوڑا ہے، سپیکر اسمبلی کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری ہونا بدقسمتی ہے، آئینی اداروں میں مزید خلیج پیدا کئے بغیر میں چیئرمین عہدے سے علیحدہ ہونا چاہتا ہوں۔
چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے ایک پالیسی بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ ماضی میں طے کر چکی ہے کہ پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کرے گی۔ ماضی کے چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ فیصلہ ذوالفقار بھٹہ کیس میں دیا۔ سپریم کورٹ نے یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت طے کر دیا تھا۔ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آئینی اداروں میں مزید خلیج پیدا کئے بغیر چیئرمین عہدے سے علیحدہ ہونا چاہتا ہوں۔ عدم مداخلت کے اس فیصلے پر تمام عدلیہ کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر اسمبلی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری ہونا بدقسمتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو پارلیمانی ریکارڈ منگوایا وہ طے شدہ اصول کے منافی ہے، ایسے معاملات پہلے ہی چیف جسٹس آف پاکستان کے نوٹس میں لا چکا ہوں، امید ہے کہ نیا چیئرمین سینیٹ اس اصول کو آگے لے کر چلے گا۔
رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمان اور عدلیہ ایک دوسرے کے مخالف نہیں، دونوں کا مقصد آئین پاکستان کا تحفظ یقینی بنانا ہے، ضروری ہوا تو چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات بھی کریں گے۔