کراچی (جیوڈیسک) افغان ٹرانزٹ کنٹینرز کی گمشدگی کے معاملے پر مبینہ طور پر کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کو قربانی کا بکرا بنائے جانے کے خلاف ملک گیر ہڑتال شروع ہوگئی، ایجنٹس کی جانب سے کلیئرنگ کا کام بند ہونے سے پاکستان کی بیرونی تجارت کا پہیہ جام ہو گیا ہے۔ گزشتہ کئی سال کے دوران افغان ٹرانزٹ کے تحت آنے والے کئی ہزار کنٹینرز غائب ہونے کے معاملے میں کسٹم حکام نے کلیئرنگ ایجنٹس کو قصور وار ٹھہرا کر ان پر اربوں روپے کے جرمانے داغ دیے ہیں۔
کلیئرنگ ایجنٹس نے جرمانوں کے خلاف ملک گیر ہڑتال شروع کردی ہے جس سے پاکستان کی بیرونی تجارت مکمل طور پر رک گئی ہے۔ ہڑتال کے باعث بیرونی تجارت رک جانے سے صنعتوں کا پہیہ جام ہوجانے اور ملک کو روزانہ اربوں روپے نقصان کا خدشہ ہے۔ دیگر کئی تجارتی ایسوسی ایشنز کی طرح جلد خراب ہو جانے والی غزائی اشیا، پھلوں اور سبزیوں کے تاجروں نے بھی معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کسٹم حکام اور کلیئرنگ ایجنٹس کے درمیان پیدا ہونے والے اس تنازعے نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ کیا کسٹم ایجنٹس واقعہ ہزاروں کنٹینرز کی گمشدگی کے اکیلے ذمہ دار ہیں اگر اس سلسلے میں کچھ سرکاری حکام بھی ملوث ہیں تو ان کے خلاف کیا تحقیقات ہورہی ہیں؟ اور جب بندرگاہوں سے کنٹینر کلیئر ہو جانے کے بعد این ایل سی اور پاکستان ریلوے کے سپرد کر دیے جاتے ہیں تو پھر راستے میں کنٹینر غائب ہونے پر ان اداروں سے تحقیقات کیوں نہیں کی گئی۔