اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہو گی۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ معافی نہیں مانگیں گے چاہے سپریم کورٹ انہیں نااہل کردے یا جیل بھیج دے۔
عمران خان نے سپریم کورٹ کی طرف سے جاری توہین عدالت کے نوٹس پر مختلف اخبارات میں اپنے بیانات سے متعلق خبروں کا ریکارڈ اپنی رہائش گاہ پر طلب کر کے ان کا جائزہ لیا۔ پارٹی رہنماوں سے مشاورت کی اور اس کے بعد خود سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ عمران خان کے وکیل تحریک انصاف کے رہنما اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان ہیں۔
ذرائع سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے موقف پر آخری دم تک کھڑے رہیں گے کسی بھی صورت معافی نہیں مانگیں گے جس پاکستانی شہری نے عدلیہ کی بحالی کے لیے سب سے زیادہ جدوجہد کی اسے ہی عدالت بلایا جارہا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسروں کا دھاندلی میں بہت اہم کردار رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے سوا تمام پارٹیوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں دھاندلی ہوئی ہے جہاں تک ہوسکا وہ انتخابات میں دھاندلی کو منظر عام پر لاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ جمہوریت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عدلیہ کی آزادی کے بغیر حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی۔ سپریم کورٹ سے انصاف نہیں مانگیں گے تو کس کے پاس جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو دو اگست کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گا۔عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے بظاہر عدالت کو دانستہ بدنام کرنے کی مہم شروع کردی ہے۔