معاہدہ نہ ہوا تو 2014 کے بعد افغانستان میں فوج نہیں رکھ سکیں گے، نیٹو

Afghanistan

Afghanistan

برسلز (جیوڈیسک) افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے دو طرفہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط سے انکار کے بعد افغانستان میں 2014 کے بعد اتحادی افواج کی تعیناتی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی اور افغانستان کے لیے اربوں ڈالر کی امداد بھی خطرے میں پڑ گئی ۔

افغان صدر حامد کرزئی کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ سیکیورٹی معاہدے پر اگلے سال اپریل میں صدارتی انتخابات کے انعقاد تک دستخط نہیں کرسکتے۔ ساتھ ہی انہوں نے معاہدے کے 2 نئی شرائط بھی پیش کی ہیں جن میں گوانتا ناموبے جیل سے افغان قیدیوں کی رہائی اور افغانستان میں عام لوگوں کے گھروں پر چھاپوں سے اجتناب شامل ہیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل اندرے فوغ راسموسن کا کہنا ہے کہ اگر افغان صدر حامد کرزئی نے معاہدے پر دستخط نہیں کیے تو 2014 کے آخر میں افغانستان سے نیٹو فوج کو مکمل طور پر نکال دیا جائے گا اور افغان فوج اور پولیس کی تربیت کے لیے 8 سے 12 ہزار فوجی رکھنے کی منصوبہ بندی بھی نہیں کی جا سکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک امریکا اور افغانستان کے درمیان معاہدے کے بغیر نیٹو فوج رکھنے کا فیصلہ نہیں کرسکتی۔

انہوں نے ا مید ظاہر کی کہ افغان صدر حامد کرزئی لویہ جرگے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کریں گے۔ دوسری جانب نیٹو حکام اور سفارتکار اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معاہدے پر دستخط نہ ہوئے تو افغانستان کو سنگین نتائج کا سامنا ہو گا اور افغانستان کے سالانہ 8 ارب ڈالر کی امداد بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔