متنازعہ بل اور حکومت سندھ

Government of Sindh

Government of Sindh

تحریر: جنید رضا
دین اسلام کے نفاذ پر حاصل ہونے والا عظیم ملک پاکستان چند فطرت پسند، عقل کے کھوکلے اور نادان دماغ قسم کے لوگوں سے دین اسلام کے نفاذمیں رکاوٹ اور اسلام کو لا محدود سے محدود زمانے تک محدود کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ یقینًا شہدائے اسلام و پاکستان اور اسیران اسلام و پاکستان کے ساتھ واضح بے وفائی اور انکی کامیابی کو نا کامی میں بدلنے کا تصور پیش کیا جارہا ہے کیونکہ گزشتہ روز حکومت سندھ نے اقلیتی آبادی (غیر مسلم ) کو اکثریتی آبادی (مسلمانوں) پر ترجیح دیتے ہوئے یہ بل پاس کیا کہ کوئی بھی شخص 18 سال کی عمر سے قبل دین مقدّس اسلام کو قبول نہیں کرسکتا اور 18 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد بھی اس کو 21دنوں کی مہلت دی جائیگی اور سابقہ دین پر رہنے کی ہدایت و دعوت دی جائیگی۔

اس ناقابل پسند ،دہشتگردی پر مبنی ،غدّار شہدائے اسلام وپاکستان بل کی شدید الفاظ میں جتنی بھی مذّمت کی جائے وہ کم ہے ۔ میری حکومت سندھ سے یہ گزارش ہے کہ جناب آپ نے فقد بل پاس نہیں کیا ،بلکہ آپ نے لا محدود اسلام کو محدود کرنے کی کوشش کی ہے ،آپ نے ملک پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے ، جی ہاں جناب آپ نے برّصغیر میں شہید ہونے والے ، 1965میں شہید ہونے والے،1972 میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے خون سے غدّاری اور دھوکے کا واضح ثبوت پیش کیا ہیں۔

آپ نے نبی کریمۖکی تعلیمات کی نفی کی ،حضور ۖ کے اقوال و ارشادات کی نفی کی،میرے پیارے نبی کریم ۖنے ارشاد فرمایا…جب بچہ پیدا ہو تو اسکے داہنے کان میں اذان اور باہنے کان میں اقامت دی جائے ۔ آپ نے فقد بل پاس نہیں کیا ،بلکہ اس حدیث کے عمل درامت پر پابندی لگائی ہے ، میرے نبی ۖنے ارشاد فرمایا…جب بچہ بولنے لگے تو اسکو کلمہ طیّبہ سکھاؤ۔میرے نبی کریمۖنے ارشاد فرمایا…جب بچہ7سال کا ہوجائے تو اسکو نماز سکھاؤ۔غرض میرے نبی کریمۖکی ہزاروں احادیث ہے جو18سال سے پہلے والی زندگی کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔

Muhammad PBUH

Muhammad PBUH

حکومت سندھ نے فقد بل پاس نہیں کیابلکہ اپنے کردار سے ان احادیث پر پابندی لگائی ہے ، میرے نبی کریمۖ کے یہ ارشادات گویا کہ اﷲتعالی کے ارشادات ہے کیونکہ نبی از خود کچھ نہیں فرماتے بلکہ نبیوں کو منجانب اﷲوحی آتی ہے۔حکومت کے اس غلیظ عمل اور کردار کو دیکھ کر مجھے ایک بزرگ کی وہ بات یاد آگئی،کہ جب اسنے دیکھا کہ شہر کے سارے دروازے بند ہے اندر کے لوگ اندر اور باہر کے لوگ باہر ہیں اندر والوں کو باہر آنے کی اجازت نہیں اور باہر والوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ،تو ایک بزرگ بھی وہاں سے گزر رہے تھے اور انہے ا ندر جانا تھا جیسے ہی انہوں نے اندر جانے کی کوشش کی تو روک دیا گیا۔

بزرگ نے پوچھا دروازے کیوں بند ہے تو بتلایا گیا کہ بادشاہ کا ایک باز اُڑ گیا ہے تو بادشاہ نے حکم دیا ہے کہ شہر کے سارے دروازے بند کر دو تاکے باز باہر نہ جانے پائے ،جب اس بزرگ نے یہ سنا تو آسمان کی طرف دیکھا اور فرمایا…اے اﷲ آپکی بھی کیا حکمت ہے جسے آپ نے عقل دی توحکومت نہ دی اور جسے حکومت عطا کی تو عقل چھین لی،باز ایک اُڑنے والا پرندہ ہے اسے دروازے کے بند ہونے یا نہ ہونے کی کیا پرواہ۔ بس اﷲ تعالی سے دعاہے کہ اے ربّ ذوالجلال دین اسلام کو سر بلندی اور تقویت عطا فرمااور اس کے محافظوں کی قدم بہ قدم حفاظت فرما۔آمین اور یاد رہے دین اسلام نہ کبھی کسی کا محتاج رہا تھااور نہ رہا ہے اور نہ انشاء اﷲ رہیگا، قیامت کی صبح تک میرے نبی ۖ کی یہی اسلام والی ،امن پسندی والی دعوت اور جدوجہد جاری و ساری رہے گی۔ انشاء اﷲ۔

Junaid Raza

Junaid Raza

تحریر: جنید رضا
junaid@53156gmail.com