راولپنڈی (جیوڈیسک) متنازع کتاب کے معاملے پر سابق آئی ایس آئی چیف جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کیخلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو آج جی ایچ کیو طلب کر کے ان سے حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب سپائی کرونیکلز پر ان کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کیخلاف انکوائری کیلئے لیفٹننٹ جنرل کی سربراہی میں کوڈ آف انکوائری تشکیل دیدی گئی ہے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کتاب کے حوالے سے اسد درانی اپنی پوزیشن کلیئر کریں گے۔
یاد رہے کہ سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو آج 28 مئی کے روز اپنی حالیہ کتاب پر پوزیشن واضح کرنے کیلئے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی طلب کیا گیا تھا۔ پاک فوج نے کتاب پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بتایا جائے کہ ان کی کتاب سپائی کرونیکلز میں ان سے منسوب باتیں درست ہیں یا نہیں؟ قانونی ماہرین کے مطابق اگر جنرل ریٹائرڈ اسد درانی وضاحت میں فوجی حکام کو مطمئن نہ کر سکے اور ملٹری کوڈ آف کندیکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے تو ان کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923ء کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
جنرل ایوب خان کے دور میں اس ایکٹ میں تبدیلی کی گئی تھی جس کے بعد فوج کو کسی سویلین کے خلاف بھی کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔ آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923ء کے تحت عمر قید اور سزائے موت سمیت مختلف سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کو جی ایچ کیو طلب کیا جانا جنرل قمر جاوید باجوہ کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے مطابق کوئی بھی شخص ملک اور قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
ادھر لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج نے وزارتِ داخلہ کو ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دی تھی۔