پاکستان (جیوڈیسک) نواز شریف سے من موہن کا رابطہ رنگ لے آیا۔ بھارت نے پاکستان کا متنازع وولر بیراج کی انسپکشن کا مطالبہ مان لیا ہے۔ پاکستان کا تین رکنی وفد کل مقبوضہ کشمیر روانہ ہو گا۔ بھارت کی رضامندی میں نواز شریف اور من موہن سنگھ میں رابطے کو بنیادی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ویب ڈیسک بھارت اور پاکستان کے درمیان وولر بیراج کا تنازع انیس سو چوراسی سے چل رہا ہے اور تب سے ہی اس منصوبے پر کام بند پڑا تھا لیکن گزشتہ سال گرمیوں میں بیراج کی سائٹ پر تعمیراتی کام دوبارہ شروع ہونے کی اطلاعات کے بعد پاکستان مسلسل سائٹ انسپکشن کا مطالبہ کرتا آ رہا ہے۔
لاہور میں وزارت پانی و بجلی کے حکام نے دنیا نیوز کو بتایا کہ پاکستانی مطالبہ تسلیم کر لیا گیا ہے جس کے بعد جائنٹ کمشنر سندھ طاس شیراز جمیل میمن کی سربراہی میں جائنٹ سیکرٹری وزارت پانی وبجلی شہزاد محمد علی اور انجنئیر مہر علی شاہ پر مشتمل وفد سائٹ انسپکشن کے لئے بدھ کی شام مقبوضہ کشمیر روانہ ہو رہا ہے۔
بھارت دریائے جہلم پر مقبوضہ کشمیر میں واقع وولر جھیل پر بیراج کی تعمیر سے دریا کا تین لاکھ دس ہزار ایکڑ فٹ پانی روکنا چاہتا ہے جبکہ پاکستان کو موقف ہے کہ معاہدہ سندھ طاس کے تحت پاکستان کی ملکیت اس دریا پر دس ہزار ایکڑ فٹ سے زیادہ پانی روکنے کی اجازت نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے انسپکشن کی اجازت نامزد وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے حالیہ رابطوں کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔