صومالیہ (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے بہبود آبادی کے ادارے یو این پی ایف اے نے کہا ہے کورونا کی وبا دنیا بھر میں بچوں کی شادیوں اور نسوانی ختنے جیسی ظالمانہ روایات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
کورونا اقوام متحدہ کی جنسی اور تولیدی صحت کی ایجنسی کی سربراہ نتالیہ کنیم نے ایک بیان میں کہا، “کورونا کی مہلک وبا دنیا بھر سے کم سن بچوں کی شادیوں اور لڑکیوں یا خواتین کے ختنوں جیسی دقیانوسی رواج کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں اب تک کی کامیابیوں کو پیچھے دھکیل سکتی ہے، جس سے دنیا میں کروڑوں لڑکیوں کا مستقبل برباد ہو جائے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ خدشہ ہے کہ اگلی دہائی میں توقع سے کہیں زیادہ تعداد میں لڑکیاں ان فرسودہ روایات کی بھینٹ چڑھ جائیں گی۔ ادارے کے مطابق کورونا کی وبا غربت میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے اور ممکن ہے کہ آئندہ عشرے میں ایک کروڑ تیس لاکھ بچیوں کی کم عمری میں شادی جبکہ مزید بیس لاکھ بچیاں نسوانی ختنے کا شکار ہوجائیں گے۔
نتالیہ کنیم کا مزید کہنا ہے کہ دنیا میں کم از کم 19 ایسی زیادتیاں ہیں جو لڑکیوں کی نشو نما کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان میں سب سے عام جنسی تشدد ہے۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کو بلوغت کے آغاز سے ہی دقیانوسی رسم و رواج کا شکار بنایا جاتا ہے، ان پر جادو ٹونے کے الزامات، جہیز پر تشدد، اور ان کی جسمانی نشو ونما کے لیے خوراک سے متعلق زبردستی کی جاتی ہے۔
کینم نے کہا کہ عالمی سطح پر بھرپور مذمت کے باوجود لڑکیوں کے خلاف تین زیادتیاں ایسی ہیں جن کا سدباب نہیں کیا جا سکا۔ ان میں بچپن کی شادی، نسوانی ختنے اور اولاد میں لڑکوں کو لڑکیوں پر فوقیت شامل ہے، کہ جس کی وجہ سے ماؤں کو بچیوں کی پیدائش سے پہلی ہی حمل ضائع کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
نئی ‘ورلڈ پاپولیشن‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2030ء تک ان رجحانات کے مکمل خاتمے کے کے لیے سالانہ 3.4 ارب ڈالر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ پاپولیشن فنڈ کی سربراہ نتالیا کینم کے مطابق کورونا وبا کے سبب لڑکیاں خاص طور پرخطرات کا شکار ہیں کیونکہ ایسے میں انہیں تعلیم جاری رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔
انہوں نے لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کی بجائے کم از کم گریجوایشن تک تعلیم مکمل کرنے میں مدد دینے کی ضرورت پر زور دیا۔