اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) صحت کے معاملات پر وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ اب یہ وبا مقامی سطح پر تیزی سے پھیل رہی ہے اور کورونا کے 92 فیصد کیسز ’لوکل ٹرانسمیشن‘ کا نتیجہ ہیں۔
گزشتہ ایک دن میں ملک میں کورونا کے تین ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے جبکہ مزید اٹھاسی جانیں چلی گئیں۔ صحت کے معاملات پر وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ اب یہ وبا مقامی سطح پر تیزی سے پھیل رہی ہے اور کورونا کے 92 فیصد کیسز ‘لوکل ٹرانسمیشن‘ کا نتیجہ ہیں۔
صورتحال کے پیشِ نظر آج اتوار 31 مئی کو وفاقی حکومت نے عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔ اپنے بیان میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ملک بھر کی مسجدوں، بازاروں، شاپنگ مالز، ٹرینوں اور بسوں وغیرہ میں اب ماسک پہننا لازمی ہوگا۔
ڈاکٹر ظفر کے اس اعلان کے بعد دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کرایا جائے گا۔ ایک بیان میں ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو تین ہزار روپے تک جرمانہ اور دفعہ 188 کے تحت جیل بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
اسی دوران پاکستان میں کورونا کے بحران سے نمٹنے کے لیے وفاق میں قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے پابندیاں مزید نرم کرتے ہوئے شادی ہال کھولنے کی حمایت کی ہے۔ تاہم حکام نے کہا ہے کہ ایسے میں لوگوں کو حفاظتی اقدامات سے متعلق ہدایات پر عمل کرنا چاہییے، مہمانوں کی تعداد محدود اور کھانے میں ایک ڈِش رکھنی چاہییے۔
اُدھر حکومت نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے مزید پروازیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں دبئی، مسقط اور سعودی عرب سے مسافر پنجاب کے شہروں ملتان اور فیصل آباد پہنچے ہیں۔ حکام کے مطابق خلیجی عرب ممالک سے پشاور کے لیے پروازیں کل پیر یکم جون سے شروع ہو جائیں گی۔ سعودی ائیرلائن کی پروازیں پہلی اور تین جون کو پشاور پہنچیں گی جبکہ پی آئی اے کی ایک فلائٹ چھ جون کو پشاور پہنچے گی۔
پاکستان میں طبی ماہرین کا وفاقی حکومت پر الزام ہے کہ اس نے کورونا کے بحران کے دوران شروع سے ایک غیرواضح موقف اپنا، قوم کو کنفیوز کیا اور ابتدائی لاک ڈاؤن کو غیر مؤثر بنایا۔ وفاقی حکومت اور پھر سپریم کورٹ کی مداخلت پر رمضان کے دوران اور عید پر پابندیوں میں نرمی کی گئی۔ ایسے میں احتیاط اور سماجی دوری سے متعلق حکومتی ہدایات کی کھلے عام خلاف ورزیاں دیکھی گئیں جس سے ہسپتالوں میں صورتحال گمبھیر ہوتی جارہی ہے۔
وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کی اب بھی خواہش ہے کہ کاروبار اور معیشت کے باقی حصے بھی جلد کھول دیے جائیں، جس کے لیے صوبائی حکومتوں سے مشاورت جاری ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا موقف ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب باقی دنیا بھی لاک ڈاؤن ختم کر رہی ہے، پاکستان جیسا غریب ملک اسے جاری رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر یکم جون کو اسلام آباد میں ہوگا۔
اتوار کو پاکستان میں کورونا کے کیسز کی تعداد ساڑھے انہتر ہزار کو پہنچ رہی ہے جبکہ کل اموات 1,483 تک پہنچ چکی ہیں۔ حکام کے مطابق اب تک ملک میں کورونا کے پچیس ہزار سے زائد مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔