کورونا کی وبا کے بعد چینی اقتصادیات میں بہتری کے آثار

CHINA-ECONOMY

CHINA-ECONOMY

چین (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد چین کی معیشت میں دوبارہ بہتری پیدا ہوئی ہے۔ کورونا وائرس کی نئی قسم کی وبا چینی شہر ووہان سے ہی ساری دنیا میں پھیلی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے اقتصادی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن سے جو چینی معاشی ترقی کو دھچکا پہنچا تھا، اب اس کے اثرات زائل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ایسے اشارے سامنے آئے ہیں جن سے ظاہر ہوا ہے کہ چینی اقتصادیات کا پہیہ دوبارہ سے ترقی کی پٹری پر چڑھ گیا ہے۔

رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں چین کی اقتصاديات میں 1.3 فيصد کی ترقی ریکارڈ کی گئی ہے۔ چینی حکومت رواں برس اپریل، مئی اور جون میں حاصل ہونے والی اقتصادی ترقی کی تفصیلات اگلی جمعرات سولہ جولائی کو عام کرنے والی ہے۔

ماہرین کے مطابق ترقی کی یہ شرح بظاہر گزشتہ برس کی رفتار کے مقابلے میں خاصی کم ہے اور اس تک پہنچنے کے لیے ابھی مزید وقت درکار ہے۔ اقتصادی ماہرین نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ رواں برس کے اختتام پر ساری دنیا میں چینی معیشت کی ترقی کی رفتار مثبت ہو گی۔ یہ شرح امکاناً 1.7 فیصد ہو سکتی ہے۔ جب کہ بقیہ ممالک کی اقتصادی ترقی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے مثبت نہیں ہو گی۔ تمام ترقی یافتہ ممالک کووڈ انیس کی وبا کے دوران ہونے والے لاک ڈاؤن کے اثرات کی گرفت سے ابھی تک پوری طرح باہر نکل نہیں سکے ہیں۔

سن 2019 کے مہینے دسمبر میں وسطی چینی صوبے ہُوبے کے بڑے شہر ووہان سے کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کے بعد بیجنگ حکومت نے سارے ملک میں سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ کر دیا تھا۔ اس دوران فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام روک کر لوگوں کو گھروں میں محدود کر دیا گیا۔ اسی طرح سفری پابندیوں کی وجہ سے عام لوگوں کی نقل و حرکت تقریباً ختم ہو کر رہ گئی تھی۔

وائرس سے پیدا ہونے والی شدید صورت حال پر اب چینی حکومت نے تقریباً کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اپریل سے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں پھر سے شروع ہو چکی ہیں۔ چین سے سامان سے لدے بحری جہازوں نے دوسرے ملکوں کا سفر شروع کر رکھا ہے۔

مختلف ملکوں کی اقتصادی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے انٹرنیشنل ادارے موڈیز کے ایک سینیئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بیجنگ میں وائرس کے دوبارہ پھیلنے کے واقعات کنٹرول میں ہیں اور ان کے اقتصادی سرگرمیوں پر کوئی بڑے اثرات ظاہر نہیں ہوئے ہیں۔ چین کے انسٹیٹیوٹ برائے انٹرنیشنل فنانس کے سربراہ جینی ما کا کہنا ہے کہ چینی فیکٹریوں کی کارکردگی کم ہونے کے قوی امکانات ہیں کیونکہ دوسری اقوام میں طلب ابھی کم ہے اور اس باعث چینی معیشت کے پوری طرح بحال ہونے میں ابھی وقت درکار ہے۔