جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ اومیکرون نے جرمنی کے صحت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں کو بری طرح متاثر کیا ہے وہاں یہ جرمنی کو کسادبازاری کے دہانے پر پہنچانے کا سبب بنا ہے۔
گزشتہ برس یعنی 2021 ء کے اختتام تک یورپ کی سب سے بڑی معیشت، جرمنی کی اقتصاد بری طرح سکڑی تھی اور جرمنی کی اکانومی کے لیے نیا سال بڑے اقتصادی بوجھ کے ساتھ شروع ہوا۔ نیا سال کورونا ویریئنٹ اومیکرون کے تیزی سے پھیلاؤ کیساتھ کسادبازاری لے کر آیا۔ اومیکرون کے سبب پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس نے جہاں جرمن باشندوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو متاثر کیا ہے ہیں انہیں خریداری اور سفر وغیرہ سے دور کر دیا ہے۔ ساتھ ہی آن لائن شاپنگ کا سلسلہ بھی دشواریوں کا شکار ہے کیونکہ روزمر اشیا سے لے کر دیگر ضروری سامان جیسے کہ تکنیکی اشیا اور کمپیوٹر اور اس کے دیگر لوازمات تیار کرنے والی کمپنیاں بھی پیداوار اور ترسیل کے ضمن میں نقصان میں جا رہی ہیں۔
پیداوار کی شرح جرمنی میں گزشتہ برس کی چوتھے سہ ماہی میں پیداوار کی شرح 0.5 سے ایک فیصد تک کم ہوئی۔ جرمنی کی ریاستی شماریات کی ایجنسی DESTATIS کی طرف سے یہ اعداد و شمار جمعہ 14 جنوری کو سامنے آئے ہیں۔ ساتھ ہی یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا کہ 2022 ء کے ابتدائی تین مہینے بھی اقتصادی اعتبار سے جرمن معیشت پر بھاری پڑیں گے جس کے بعد آئندہ کی دو سہ ماہیوں کے دوران جرمنی کی اقتصادی کارکردگی اسے تیزی سے کساد بازاری میں دھکیل دے گی۔ ان اندازوں کو عوام کے لیے قابل فہم بنا کر سادہ الفاظ میں پیش کیا جا رہا ہے۔
یورو زون میں جرمنی کا کردار جرمنی تمام یورو زون کی اقتصادی شہ رگ ہی نہیں بلکہ اس زون میں شامل تمام ممالک کی اقتصادی ترقی کی رفتار طے کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ یورپی یونین میں شامل یورو زون کے 19 ممالک کی اقتصادیات کا دھارا بڑی حد تک جرمن معیشت کے ساتھ بہتا ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی کا شمار دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں کیا جاتا ہے۔ بہت سی جرمن کمپنیوں کے سپلائرز یا فیکٹریاں یورپ کے دیگر ممالک میں پائی جاتی ہیں۔ جرمنی کی کاروباری سرگرمیاں اپنے پڑوسیوں کی معاشی ترقی میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔کورونا لاک ڈاؤن: جرمن اپنے مالیاتی مستقبل سے پریشان
گزشتہ برس یعنی 2021 ء کے پورے سال کے دوران جرمن معیشت میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ اس کے مقابلے میں 2020 ء میں یہ شرح 4.6 فیصد تک رہی تھی جبکہ اُس وقت کورونا وبا کے سبب لاک ڈاؤن اپنی شدت پہ تھا۔
بائیواین ٹیک کمپنی کی کارکردگی جرمنی کی ایک دواساز کمپنی بائیواین ٹیک مغربی شہر مائنز میں قائم ہے۔ اس نے امریکی دواساز کمپنی فائزر کیساتھ مل کر کووڈ 19 کےخلاف ویکسین تیار کی۔ 2021 ء میں اس کمپنی کی لائسنسنگ آمدنی نے جرمنی کی معاشی پیداوار میں 0.5 فیصد کا اضافہ کیا یعنی گزشتہ برس جرمنی کی معیشت میں دوا ساز کمپنی بائیون ٹک نے 0.5 فیصد اپنے حصے کے طور پر ڈالا تھا۔
جرمن شہر کیل میں واقع ‘ انسٹیٹیوٹ فار دی ورلڈ اکانومی‘ کے ایک ماہر نیلس جانسن کا اس بارے میں کہنا تھا،” یہ انتہائی غیر معمولی بات تھی کہ تنہا کوئی ایک کمپنی جی ڈی پی کو اتنا بڑھا دے۔‘‘ انہوں نے اس سلسلے میں مجموعی گھریلو پیداوار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی ملک کی اقتصادی پیداوار کا عام پیمانہ ہوتا ہے۔ نیلس جانسن نے کہا کہ 2021 ء کے مقابلے میں 2019 ء میں بائیو این ٹیک کمپنی کی مکمل عدم موجودگی کی وجہ سے جرمن معیشت کو اتنی تقویت نہیں ملی تھی۔
دیگر یورپی ممالک یورپ کی کئی دیگر بڑی معیشتوں، مثال کے طور پر فرانس، اسپین اور اٹلی کے مقابلے میں جرمنی کی شرح نمو وبائی امراض کے سبب پہلے کی سطح سے نیچے گری اور اب بھی پیچھے ہے۔ جبکہ کورونا کی عالمی وبا کے پھیلاؤ سے پہلے اس کی کارکردگی 5 فیصد تک تھی جو کہ یورو زون کی اقتصادی ترقی کی شرح کا تخمینہ 5 فیصد ہے۔
جرمنی کے مینو فیکچرنگ اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو بھاری معاشی نقصان پہنچا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ عالمی منڈی سے خام مال اور مشینوں کے پرزے وغیرہ حاصل کرنے میں جرمنی کو درپیش دشواریاں بنیں۔ آئی این جی میکرو بینک کے گلوبل ہیڈ کارسٹن بریزسکی کہتے ہیں،” یوروزون کی کسی دوسری معیشت کواتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا جرمن اکانومی کو پہنچا ہے اس کی وجہ خام مال وغیرہ کی سپلائی میں مسلسل دشواریاں اور رکاوٹیں بنی ہیں۔‘‘ انہوں نے ایک ریسرچ ای میل میں تحریر کیا کہ، ” صنعتی پیداوار بنیادی طور پر موسم بہار کے بعد سے جمود کا شکار ہے۔ گزشتہ برس تجارتی سامان کی فہرست اور آرڈر بُکس میں بکثرت اندارج کے باوجود صنعتی پیداوار میں جمود دیکھنے میں آیا۔‘‘