بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) ہنگامی طبی امداد کی پہلی کھیپ بھارت پہنچ گئی ہے۔ کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز پر قابو پانا دنیا کی دوسری سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک کے بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔
برطانیہ سے وینٹی لیٹروں اور آکسیجن کنسینٹریٹروں کے درجنوں ڈبے منگل کے روز بھارتی دارالحکومت دہلی کے ہوائی اڈے پر پہنچ گئے۔ یہ بھارت کے ہیلتھ کیئر سسٹم کوتقویت فراہم کرنے کی عالمی مہم کے حصے کے طور پر ہنگامی طبی امداد کی پہلی کھیپ ہے۔
بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں مسلسل تیزی آتی جارہی ہے۔ صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تین لاکھ ساٹھ ہزار نئے کیسز درج کیے گئے جبکہ تین ہزار سے زائد مزید افراد کی موت ہوگئی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے 100وینٹی لیٹروں اور 95 آکسیجن کنسینٹریٹروں کی تصویروں کے ساتھ ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا”بین الاقوامی تعاون کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔”
جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے منگل کے روز بتایا کہ جرمنی اگلے چند دنوں کے اندر طبی آلات اور سازوسامان کی ایک کھیپ ہوائی جہاز کے ذریعہ بھارت بھیج رہا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ”بھارت کو امداد یقینی بنانے کے لیے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ ہم وہاں آکسیجن بھیجنے کے طریقہ کار تلاش کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں…ہم بھارت کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا چاہتے ہیں۔”
میرکل کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے بھی ان کا ایک پیغام ٹویٹر پر شیئر کیا ہے جس میں کہا گیا، ”کووڈانیس نے آپ کی برادری پر جو مصیبت ڈھائی ہے، اس خوفناک وقت میں بھارتی عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا چاہتی ہوں۔ اس وبا کے خلاف ہماری لڑائی مشترک ہے۔ جرمنی یکجہتی کے طور پر بھارت کے ساتھ کھڑا ہے اور فوری طور پر ایک امدادی مشن کی تیاری کر رہا ہے۔”
یورپی کمیشن نے کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے بھارت کو طبی سازوسامان کی ایک اور کھیپ جلد ہی بھیجی جائے گی۔
یورپی یونین کی ہنگامی طبی امداد میں آئرلینڈ، بیلجیئم، رومانیہ، لکسمبرگ، پرتگال اور سویڈن کی طرف سے اعانت کردہ آکسیجن کنسنٹریٹر اور وینٹی لینٹرز شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی بھارت کو ضروری طبی ساز وسامان فراہم کر رہا ہے۔
متعدد دیگر ممالک بشمول امریکا، اسرائیل اور پاکستان نے بھی بھارت کو طبی سازوسامان فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔
تقریباً ایک ارب چالیس کروڑ آبادی والے بھارت میں ہسپتالوں میں آکسیجن اور انٹینسیو کیئر وارڈوں کی سخت قلت پیدا ہوگئی ہے۔
شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں لاشوں کے انبار لگتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو لاشوں کو سڑکوں کے کنارے آخری رسومات اور کھیتوں میں تدفین کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
بھارت نے اس سنگین صورت حال میں مدد کے لیے فوج طلب کر لی ہے۔ بھارتی مسلح افواج اپنے ذخائر سے آکسیجن سپلائی کر رہی ہے اور اس کے سبکدوش طبی اہلکار انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تین ہزار سے زائد مزید افراد کی موت ہوگئی۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ایڈہانوم گبریاسیس نے صورت حال کو انتہائی دل شکن قرار دیا۔
بھارت میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کا پتہ چلا ہے تاہم ماہرین کے مطابق ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا یہی کووڈ کی نئی لہر کا سبب ہے۔
آسٹریلیا نے’واضح سفری خطرات‘ کے مدنظر بھارت سے آنے والی پروازو ں پر منگل کے روز عارضی پابندی عائد کردی۔ یہ پابندی کم از کم پندرہ مئی تک برقرار رہے گی۔
آسٹریلیا سے قبل کینیڈا، متحدہ عرب مارات اور برطانیہ نے بھی بھارت سے پروازوں پر مکمل یا جزوی پابندی عائد کردی تھی۔ اس ماہ کے اوائل میں نیوزی لینڈ نے بھی بھارت سے آنے والے مسافروں پر عارضی پابندی لگادی تھی۔