کورونا: جرمنی میں کیسز میں نمایاں کمی، چین میں ٹیسٹنگ لازمی

Germany Corona

Germany Corona

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں سخت پابندیوں کے بعد پچھلے دس روز میں کورونا کے نئے کیسز میں کمی نظر آنا شروع ہو گئی ہے۔ ادھر چین نے نئے قمری سال سے پہلے ٹیسٹنگ لازمی قرار دے دی ہے۔

جرمنی میں وبا پر نظر رکھنے والے ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق پچھلے سات روز میں نئے کورونا کیسز کی تعداد میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی ہے۔

بائیس دسمبر کو فی ایک لاکھ آبادی کی آبادی میں انفیکشن ریٹ 197.6 کی بلندی پر پہنچ گیا تھا، جو پچھلے ہفتے کے دوران کم ہو کر 119 پر آ گیا۔ تاہم حکومت کا ہدف انفیکشن کی اس شرح کو مزید کم کرکے 50 تک لانا ہے۔

جرمنی میں اس وقت ملک گیر لاک ڈاؤن ہے۔ اسکول، غیر ضروری دکانیں، کاروبار، ورزش اور اسپورٹس کی جگہیں بند ہیں۔

اس ہفتے حکومت نے وبا پر قابو پانے کے لیے ان پابندیوں کو کم از کم چودہ فروری تک بڑھانے اور کچھ مزید سختیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

چین میں نئے قمری سال سے پہلے کروڑوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہیں۔ حکومت نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اس بار کورونا کیسز میں دوبارہ ممکنہ اضافے کے پیش نظر گھروں میں ہی رہیں۔ ساتھ ہی حکومت نے سالانہ چھٹیوں سے پہلے کورونا وائرس کی ٹیسٹگ بھی لازمی قرار دے دی ہے۔

بھارت میں ٹیکے لگانے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو رہا ہے، جس میں پچاس سال سے زائد عمر کے افراد سمیت وزیر اعظم، وزرائے اعلیٰ اور اراکین پارلیمان کو بھی ویکسین دی جائے گی۔

بھارت کی کئی ریاستوں میں لوگوں میں کورونا ویکسین سے متعلق تحفظات پائے جاتے ہیں جن کے باعث حکام کو ویکسین مہم میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

توقع ہے کہ نئے صدر جو بائیڈن جمعرات کو کورونا سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت کی پالیسی واضح کریں گے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آخری سال میں امریکا دنیا بھر میں اس وبا سے سب سے بری طرح متاثر ملک بن کر ابھرا تھا، جہاں اب تک یہ وائرس چار لاکھ سے زائد انسانوں کی جان لے چکا ہے۔

نئے صدر کے مطابق کورونا سے نمٹنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ادھر انڈونیشیا میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ عام شہریوں کو کووڈ انیس کی ویکسین دینے کا آغاز اپریل کے آخر اور مئی کے شروع سے ممکن ہو گا۔

انڈونیشیا میں پہلے مرحلے میں طبی عملے کو ویکسین لگائی جا رہی ہے، جس کے بعد سرکاری ملازمین اور ضعیف افراد کو ترجیح دی جائے گی۔
سری لنکا نے دس ماہ کے تعطل کے بعد ملک کو سیاحوں کے لیے دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم وزارت صحت کے مطابق ملک میں داخل ہونے والے مسافروں کو کورونا کا منفی نتائج والا ٹیسٹ دکھانا لازمی ہوگا اور انہیں اپنی نقل و حرکت بھی محدود رکھنا ہوگی۔

آسٹریلیا نے بھی بیرون ملک سے آنے والوں کے لیے اسی قسم کی شرائط متعارف کرائی ہیں، تاہم نیوزی لینڈ اور کچھ دیگر پیسیفک جزائر کے لوگوں کو اس سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔ آسٹریلیا میں کورونا سے پچھلے چار روز سے کسی نئی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔