برطانوی نیورولوجسٹس کی جانب سے سائنسی جریدے ’برین‘ میں شائع کردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیا کورونا وائرس دماغ کو بری طرح نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اب تک ایسے متعدد شواہد سامنے آ چکے ہیں کہ نیا کورونا وائرس فقط تنفس کے نظام اور پھیپھڑوں ہی کو متاثر نہیں کرتا بلکہ دیگر اعضاء کو بھی شدید متاثر کر سکتا ہے۔ ‘سارس کوو 2‘ دل، شریانوں، اعصاب، گردوں اور جلد کو شدید نوعیت کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔
برطانوی ماہرین نے تاہم ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ ‘سارس کوو ٹو‘ وائرس دماغ کو شدید نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ایسے مریضوں میں بھی، جنہیں اس وائرس کی معمولی علامات کا سامنا رہا یا جو اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے، دماغ کو نقصان کے شواہد ملے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے دماغ کو پہنچنے والا نقصان یا تو بہت دیر میں تلاش کیا جا سکتا ہے یا بالکل نہیں پکڑا جا سکتا۔
یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق رکھنے والے نیورلوجسٹس نے کووِڈ انیس کے 40 برطانوی مریضوں میں دماغ کو پہنچنے والے نقصان اکیوٹ ڈی میلینیٹِنگ اینسیفیلومیلیٹِس AEDM کی تشخص کی ہے۔دماغ میں سوزش کی یہ بیماری مرکزی اعصابی نظام کو تباہ کر دیتی ہے جب کہ اس سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان موجود اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس سلسلے میں جن 40 مریضوں کا مطالعہ کیا گیا، ان میں سے 12 کو مرکزی اعصابی نظام میں سوزش کا سامنا تھا جب کہ دس دماغی بیماری کا شکار ہوئے۔ اس کے علاوہ آٹھ اسٹروک اور دیگر اٹھ کو ضمنی اعصابی نظام میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ اس وائرس کے خلاف حرکت میں آنے والا انسانی مدافعتی ردعمل ہے۔ یہی مدافعتی ردعمل اعصاب پر حملہ کر کے اس وائرس کے شکار افراد میں فالج کا باعث بھی بنتا ہے اور پانچ فیصد کیسز میں یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ کے مرکزی مصنف مائیکل زینڈی کے مطابق اب تک محققین نے ایسا کوئی وائرس نہیں دیکھا، جو کورونا وائرس کی طرح دماغ پر حملہ آور ہوتا ہو۔ محققین کے مطابق سب سے حیران کن معاملہ یہ ہے کہ ایسے مریض جن میں کورونا وائرس کی معمولی علامات ظاہر ہوئیں، ان میں بھی دماغ کو پہنچنے والا نقصان شدید تھا۔
اس رپورٹ کے بعد ان خدشات کو تقویت ملی ہے، جن میں کہا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس بعض مریضوں میں طویل المدتی بنیادوں پر نقصان کا باعث بنتا ہے۔ بعض مریضوں میں اس وائرس کو شکست دینے کے بعد بھی سانس لینے میں مشکلات جیسی حالت دیکھی گئی ہے۔ بعض افراد ایسے بھی ہیں، جو کمزوری اور یادداشت کی خرابی کا سامنا کرتے ملے ہیں۔