جنیوا (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ دنیا اس وقت کورونا وائرس کی عالمی وبا کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور اس جنگ کو جیتنے کے لیے عالمی برادری کو اپنی جدوجہد میں جنگ کی منطق اپنانا ہو گی۔
عالمی ادارے کے سربراہ نے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پیر چوبیس مئی کے روز کہا، ”ساری دنیا، ہم سب، کووڈ انیس کی عالمگیر وبا کے خلاف جنگ کی حالت میں ہیں۔ ہم کورونا وائرس کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور اس جنگ میں کامیابی کے لیے ہم سب کو اس وائرس کے خلاف جنگی منطق سے کام لینا ہو گا۔‘‘
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے رکن ممالک کے سوئٹزرلینڈ میں شروع ہونے والے سالانہ اجتماع سے اپنے افتتاحی خطاب میں انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا کے خلاف کامیابی کے لیے عالمی برادری کو اپنے جملہ ‘ہتھیاروں‘ کو اسی طرح استعمال میں لانا ہو گا، جیسے حالت جنگ میں کیا جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے اسی سالانہ اجلاس کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی شرکاء سے اپنے پہلے سے ریکارڈ شدہ بیانات کی صورت میں خطاب کیا۔ ان دونوں یورپی رہنماؤں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو زیادہ مالی وسائل مہیا کیے جانا چاہییں تاکہ وہ ہر طرح کی عالمی وباؤں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے متاثرہ خطوں اور ممالک کی مدد کرتے ہوئے ابتدا سے ہی مؤثر اقدامات کر سکے۔
جو بائيڈن امريکی صدارتی انتخابات ميں فاتح رہے۔ گو کہ ٹرمپ يہ اليکشن ہارے، لیکن انہيں سن 2016 کے مقابلے ميں گيارہ ملين زیادہ ووٹ ملے۔ ٹرمپ کے حامی ان کی پھيلائی ہوئی افراتفری کو ’جرأت‘ کا نام دیتے ہیں۔ ٹرمپ ايک با اثر شخيت کی حيثيت سے وائٹ ہاؤس چھوڑ رہے ہيں اور اس وقت امريکی معاشرہ انتہائی منقسم ہے۔ کئی اداروں ميں قدامت پسندوں کا زور ہے۔ کيا چھياليس ويں امريکی صدر بائیڈن ان چيلنجز سے نمٹ پائيں گے؟
انگیلا میرکل اور ایمانوئل ماکروں نے اپنے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ڈبلیو ایچ اور کو کسی بھی عالمی وبا کے پھوٹنے کو روکنے کے لیے ہر قسم کے قومی طبی ڈیٹا تک رسائی بھی حاصل ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ میرکل اور ماکروں نے اس تجویز کی بھی حمایت کی کہ عالمی ادارہ صحت کی وساطت سے مستقبل میں کسی بھی قسم کی عالمی وباؤں کی بروقت روک تھام کے لیے ایک نیا بین الاقوامی معاہدہ بھی طے کیا جانا چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او کی رکن ریاستوں کا جو اجلاس پیر کے روز شروع ہوا، وہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی یا ڈبلیو ایچ اے کہلاتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا 74 واں اجلاس ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں اس سال یہ اجلاس خصوصی اہمیت حاصل کر چکا ہے۔ اس میں عالمی ادارہ صحت کے رکن ممالک کے اعلیٰ ترین رہنما آن لائن شرکت کر رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک کی تعداد 194 ہے اور اتنی ہی تعداد میں ممالک امسالہ ڈبلیو ایچ اے میں شریک ہیں۔ صحت سے متعلق یہ عالمی اسمبلی یکم جون تک جاری رہے گی۔