امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) دوا ساز ادارے میرک نے کورونا وائرس کے انسداد کے ليے ايک گولی تیار کی ہے۔ اس دوا کی آزمائش کے نتائج شاندار بتائے گئے ہیں۔ میرک اب اس دوا کی باضابطہ منظوری کے ليے درخواست دينے والی ہے۔
طبی ماہرین نے کورونا وائرس کے انسداد کے ليے تیار کی جانے والی نئی دوا کو حیران کن اور ایک ‘بریک تھرو‘ قرار دیا ہے۔ یہ دوا مشہور امریکی دوا ساز ادارے میرک کی لیبارٹری میں تیار کی گئی ہے۔ اب تک ٹرائل ميں سامنے آنے والے نتائج کو ماہرین نے شاندار قرار دیا ہے۔
ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دوا کو حقیقت میں اس بیماری کا علاج قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ دوا گولیوں کی صورت میں دستیاب ہو گی اور اس کا استعمال جان بچا سکتا ہے۔
میرک کمپنی کی اس دوائی کا نام مولن اپیراویر (molnupiravir) رکھا گيا ہے۔ یہ ایک انتہائی اہم پیشرفت ہے کیونکہ کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کی یہ پہلی دوا ہے، جو منہ کے ذریعے مریض نگل سکے گا۔
اس دوائی کی تیاری میں میرک فارماسوٹیکل کو ایک اور بائیلوجیکل کمپنی رجبیک بائیو تھریپیوٹکس کا تعاون بھی حاصل ہے۔ میرک نے اب اس دوا کی منظوری امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے حاصل کرنے کی ابتدائی کارروائی شروع کر دی ہے۔ امریکی ادارے کی منظوری کے بعد دوسرے ممالک بھی اس دوا کی منظوری جب دے دیں گے تو پھر یہ دوا ساری دنیا میں دستیاب ہو سکے گی۔
امریکا کے جان ہوپکنز سینٹر برائے ہیلتھ سکیورٹی کی سینئر اسکالر امیش اڈالیجا کا کہنا ہے کہ دوا سے ہسپتالوں پر بوجھ کم ہو گا کیونکہ یہ دوا یقینی طور پر ‘گیم چینجر‘ ثابت ہو گی۔ ایک اور ماہر مائیکل یی کا کہنا ہے کہ لوگ کورونا وائرس سے اتنے خوفزدہ نہیں ہیں جتنے وہ اس کی ویکسین سے ہیں اور اب گولی جلد دستیاب ہو گی تو پھر بیماری کا خوف پوری طرح چلا جائے گا۔
اس وقت انسداد کورونا کے لیے مختلف کمپنیوں کی ویکسینیں ہی دستیاب ہے۔ میرک ادارے کے چیف ایگزیکٹو رابرٹ ڈیوس نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا اس تناظر میں معاملات کو عملی طور پر آگے بڑھانا بہت ضروری ہے تاکہ کووڈ انیس بیماری کو پوری طرح کنٹرول کیا جا سکے۔
سینئر ریسرچر امیش اڈالیجا کا کہنا ہے کہ اس وقت کووڈ انیس کا ہسپتالوں میں علاج کا سلسلہ تھکا دینے والا اور ہسپتالوں کی انتظامیہ کے لیے مشکل کا باعث بنا ہوا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ایک گولی منہ سے کھانا کہیں زیادہ آسان اور قابلِ عمل علاج ہو گا۔
میرک کی تیار کردہ گولی کے ٹرائلز اس وقت تیسرے مرحلے میں ہیں۔ اس دوا کی مثبت خبروں کے عام ہونے سے امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں میرک کمپنی کے حصص کی قدر میں نو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح کی گولی ایک اور امریکی دوا ساز کمپنی ایٹیا فارماسوٹیکلز بھی تیار کر رہی ہے۔
اب تک سات سو پچھتر مریضوں پر تیسرے مرحلے کے ٹیسٹ کیے گئے۔ ان میریضوں کی ایک بہت قلیل تعداد بیماری سے جانبر نہیں ہو سکی کیونکہ یہ افراد پہلے سے شدید علیل تھے۔ اس دوا کا سب سے بڑا فائدہ یہ بتایا گیا ہے کہ گھر بیٹھ کر بھی دوا کھائی جا سکے گی اور ہسپتالوں کے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے۔
امریکی دوا ساز ادارے میرک نے واضح کیا ہے کہ اس دوا کی باضابطہ منظوری کے بعد یہ دس ملین دوا کے کورسز تیار کر سکے گا۔ ایک مکمل کورس کی قیمت سات سو ڈالر ہے۔ میرک کو امریکی حکومت نے سترہ ملین کورسز فراہم کرنے کا کنٹریکٹ دے دیا ہے۔