کرونا کا قہر، مضبوط نفسیات اور احتیاط کی ضرورت

Coronavirus

Coronavirus

تحریر : مہر محمد طفیل

کرہ ارض کو وبائی امراض سے کبھی چھٹکارہ نہیں رہا،کرونا سے قبل بھی انسانیت وبائی امراض کے حصار میں رہی اس آفت سے جنوبی پنجاب کے نشتر ہسپتال میں دس وارڈز مریضوں سے بھر چکے ہیں ملک بھر میں تادم تحریر چھیاسی ہزار 529مریض ہوچکے تھے تاہم جنوبی پنجاب کے جفاکش لوگ مضبوط اعصاب کے مالک ہیں ضلع لیہ بھی جنوبی پنجاب کے اضلاع میں سے ایک ہے جہاں لوگ گزشتہ برس سے کرونا کے خلاف لڑ رہے ہیں اور بہت سے پیارے جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے لحد میں اُتارے ا س مہلک وائرس نے لوگوں کی زندگی کو مفلوج، اسکول، کالجز، یونیور سٹیز اور مدارس کو مقفل کر دیا ہے، بڑی بڑی کمپنیاں اور کارخانے بند ہو چکے ہیں۔

مزدور فاقہ کشی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، لوگ روز روز بروز اس بیماری کی وجہ سے مر رہے ہیں، بیماری میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے،اور اس بیماری کو ختم کرنے کے لیے جو ویکسین لگوائی جارہی ہے اس کے لگوانے کے بعد بھی کئی احباب کا کورونا ٹسٹ پازیٹیو آیا ہے جس کی مثال ایک دوست ملک محمد سلیمان راں ہیںاس بات کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ ویکسین نہ لگوائیں بلکہ میرا مدعا یہ ہے کہ احتیاط کرونا سے بچائو کاویکسین سے بھی بڑا ہتھیار ہے دعا ہے کہ ملک سلیماں راں کو خالق ارض و کائنات صحت و زندگی کی دولت سے مالا مال کرے آمین۔

اسی طرح ہمارے بزرگ مہر محمد یار سمرا کے بیٹے مہر محمد شریف سمرا کا کرونا ٹسٹ مثبت آیا تو وہ کئی روز تک ایک صدمہ کی حالت میں رہے تاہم مضبوط اعصاب اور احتیاط کی بدولت وہ اس صدمہ سے نکل آئے کرونا کی علامات سے اب ہر فرد آگاہ ہے جب بھی کوئی دوست ان علامات کو محسوس کرے تو وہ ٹسٹ ضرور کرائے تاکہ اسے حقیقت حال کا پتہ چل سکے اور اکثر دوست کرونا کی علامات اور ٹسٹ مثبت آنے کی صورت میں دل ہار بیٹھتے ہیں ایسا لمحہ فکریہ ہے جب تک آپ کے اعصاب مضبوط نہیں ہوں گے آپ کسی آفت کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے آپ کے دل ہارنے سے آپ کے ارد گرد آپ کے پیارے بھی ایک صدمہ کی کیفیت میں چلے جائیں گے کرونا سے ڈریں نہیں بلکہ اس آفت سے احتیاط اور مضبوط اعصاب کے ساتھ لڑیں ،کورونا کے ڈر اور خوف میں اس قدر بھی مبتلا نہ ہوں کہ آپ ذہنی مریض بن جائیں۔

سوشل میڈیا پر بھی بہت سے دوست انسانیت کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں کہ آپ کی زندگی سے جو افراد جڑے ہوئے ہیں وہ آپ کی ذرا سی تکلیف پر تڑپ اُٹھتے ہیں ان کیلئے آپ کی زندگی سب سے زیادہ قیمتی ہے میرے عزیز مہر سیف سمرا جن کیلئے ان کے اکلوتے بھتیجے اور بھائی سمیع اللہ سمرا کے حافظ قرآن بیٹے حافظ غوث محمد کی موت جو سوئمنگ پول پر نہانے کے دوران ہوئی ایک ایسا صدمہ ہے کہ وہ شاید اس صدمہ سے عمر بھر نہ نکل سکیںایک بار تو پورا شہر اس موت پر سکتے کی حالت میں دیکھا ہر آنکھ اشکبار تھی والدین کیلئے یہ سوئمنگ پول ایک موت کا کنواں ثابت ہوا جو ان کی نرینہ اولاد کو نگل گیا مہر سیف سمرا کی گزشتہ برس سے سوشل میڈیا پر کرونا کی تباہ کاریوں کے حوالے سے آواز خلق خدا کیلئے ایک نقارہ ہے ان کی بات میں سچائی اور وزن کیلئے یہی کہنا کافی ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔

گزشتہ برس انسانیت کی خدمت کرنے والے ڈاکٹر محمد رمضان بھٹی کی المناک موت کے صدمہ سے میں خود کئی روز تک نہ نکل سکا گاڑی میں انہیں خود سوار ہوتے دیکھا اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی مگر پھر شہر میں ایک روز اس مسیحا کی لاش واپس آئی لیہ مائنر کی پل پر ان کے نام کی لگی ایک تختی جس پر لکھا ہے ڈاکٹر محمد رمضان بھٹی شہید چوک ان کے چاہنے والوں کے زخم تازہ کردیتی ہے انسانیت کا یہ مسیحا دوسروں کی جنگ لڑتے لڑتے خود موت کے منہ میں چلا گیا۔

Corona Patient

Corona Patient

ڈاکٹرز ،نرسز ہمارے سماج کے وہ مسیحا ہیں جنہوں نے ہر طبقہ اور سماج کے کندھوں سے کندھے ملا کر وائرس کے خاتمے کیلئے خدمات سر انجام دینے کا فریضہ نبھایا گزشتہ برس کی نسبت اس برس زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ،محلوں قصبات ،مساجد ،مکتب ،سکول ،کالج میں ایس او پیز پر مکمل طور پر کاربند رہنا ہی ہمیں اس آفت سے بچا سکتا ہے مساجد میں نماز پنجگانہ ادا کریں لیکن ایمان و عقیدے کی حفاظت کے ساتھ کرونا سے حفاظت کی ہر ممکنہ تدبیر اختیار کرنا بھی ہمارے فرائض میں شامل ہے ہمارے ہمسایہ ملک انڈیا میں آکسیجن اور بیڈز کی کمی نے انسانیت کو لرزا دیا ہے جہاں 35ہزار یومیہ اموات ہورہی ہیں یہی صورت حال خدا نخواستہ یہاںبھی نہ پیدا ہوجائے ایک بار پھر دست بستہ عرض ہے کہ اپنے پیاروں کے احساسات کے احترام میں اپنی زندگی کو محفوظ بنایئے اور ایس او پیز پر عمل کریں۔

تحریر : مہر محمد طفیل