جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کورونا کی ویکسین کی آزمائش کے لیے درکار تعداد سے کہیں زیادہ افراد نے رضاکارانہ بنیادوں پر اپنا اندارج کرایا ہے۔ جرمنی میں اب تک کووڈ انیس کا شکار بننے والوں کی تعداد دو لاکھ سے بھی کم ہے۔
جنوب مغربی جرمن شہر ٹیوبنگن کے یونیورسٹی ہسپتال نے جب کورونا کی آزمائشی ویکسین کے لیے رضاکاروں کا اشہار دیا، تو متعلقہ اہلکاروں کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں تھا کہ اس قدر زبردست رد عمل دیکھنے میں آ سکتا ہے۔ ٹیوبنگن کی بایو فارماسیوٹیکل کمپنی ‘کیور ویک کی کورونا وائرس سے بچا کی ویکسین کے ایک آزمائشی مطالعے کے لیے چار ہزار سے زائد افراد نے رضاکارانہ بنیادوں پر اپنا نام درج کرایا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں رضاکاروں کی امید نہیں کر رہے تھے۔ ریسرچ کے ڈائریکٹر پیٹر کریمسنر نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ‘یہ ایک لگژری صورت حال ہے، عموما کلینیکل ادویات کی آزمائش میں ایسا نہیں ہوتا۔ ان کے بقول عام حالات میں کسی دوا کی آزمائش کے لیے رضا کار جمع کرنا مشکل کام ثابت ہوتا ہے۔
‘کیور ویک کی کورونا وائرس سے بچا کی ویکسین کی آزمائش جون میں شروع ہوئی تھی۔ اس وقت پچاس رضاکاروں کو ویکسین دی گئی، جس کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ آیا یہ افراد ویکسین ملنے کے بعد وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے میں کامیاب رہے۔ پیٹر کریمسنر نے بتایا کہ اب تک کوئی منفی اثرات سامنے نہیں آئے۔ اب آزمائش کے اگلے مرحلے میں 168 افراد کو یہ ویکسین دی جانی ہے مگر چار ہزار سے زائد رضاکار اپنا اندراج کرا چکے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر کسی کو یہ آزمائشی ویکسین نہیں مل پائے گی۔
ٹیوبنگن کے علاوہ اب یہ ویکسین ہینوور، میونخ اور بیلجیم کے شہر گینٹ میں بھی رضاکاروں کو دی جائے گی۔ کورونا وائرس سے بچاو کے لیے ‘کیور ویک نے جو ویکسین تیار کی ہے، اسے mRNA طرز کی ویکسین کہا جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کے مولیکیول کے ذریعے جسم میں مخصوص پروٹین تیار کرتی ہے۔ ویکسین ملنے کی صورت میں متعلقہ شخص کے جسم میں یہ پروٹین بننے لگتا ہے، جسے جسم ‘فارن یا بیرونی سمجھ لیتا ہے اور اس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر لیتا ہے۔
‘کیور ویک کو آئندہ پیر یورپی انویسٹمنٹ بینک سے پچھتر ملین یورو ملنے والے ہیں۔ یہ رقوم ویکسین کی تیاری کی صورت میں اس کی وسیع پیمانے پر پیداوار کے لیے صرف کی جائے گی۔