جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کورونا ویکسین کے حوالے سے کئی لوگوں میں شکوک مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب قریب نصف جرمن آبادی کو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہے۔
رواں برس پندرہ جولائی تک پینتالیس فیصد جرمن آبادی کو کووڈ انیس بیماری کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہیں۔
انسٹھ فیصد افراد کو ویکسین کا ایک ایک انجیکشن لگا دیا گیا ہے۔ تاہم اب ایک مرتبہ پھر جرمنی میں ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار ہو رہا ہے۔
جرمنی میں ایک طرف ویکسین ملکی شہریوں کو دی جا رہی ہے تو دوسری جانب اس پروگرام کے خلاف بعض افراد میں شکوک و شبہات اور عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔
ان افراد کا خیال ہے کہ ویکسین ان کی جسم میں بے جا مداخلت کا عمل ہے۔ تاہم ایسے افراد نے بچپن میں دی جانے والی مدافعتی ویکسین ضرور لگوائی ہوئی ہے۔
ایک جرمن خاتون سوزانے کا کہنا ہے کہ ویکسین لینے کے بعد بھی انفیکشن کا خطرہ برقرار رہتا ہے تو پھر اس کی ضرورت کیا ہے۔
سوزانے کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا ویکسین لگانے کے بعد وہ لافانی نہیں ہو جائیں گی۔ ان افراد کے شکوک اور شبہات کی ایک وجہ ویکسین کی افادیت اور ضرورت کو نا سمجھنا بھی خیال کیا گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جو لوگ ویکسین لگوانے سے کتراتے ہیں وہ حقیقت میں طے شدہ خطرے کی جانب گامزن ہیں اور وہ مسلسل وائرس کے ہدف میں رہتے ہوئے خطرے کے دائرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ویکسین لگانے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ انفیکشن ویکسین لگوانے کے بعد بھی ہو سکتا ہے تو ان کے لیے یہ معلومات دی جاتی ہے کہ ویکسین کے بعد کووڈ انیس کی بیماری شدید نہیں ہوتی بلکہ یہ معمول کے فلُو جیسی ہو جاتی ہے۔
جرمن دفتر شماریات کے مطابق سن 2020 میں کووڈ انیس سے چھتیس ہزار تین سو افراد کی موت ہوئی تھی۔
اس مناسبت سے یہ بھی بتایا گیا کہ رواں برس زیادہ تر اموات کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس سے جنم لینے والی مہلک بیماری کووڈ انیس ہے۔ اس بیماری سے مرنے والے زیادہ تر افراد بڑی عمر کے تھے۔
ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق جرمن لوگوں میں ویکسین لگوانے کی خواہش اب دم توڑنے لگی ہے۔
یہ ریسرچ رپورٹ کوسمو (COSMO) نے مرتب کی ہے۔ اس میں اکتالیس فیصد افراد ویکسین لگوانا چاہتے ہیں جب کہ بقیہ دوری اختیار کیے ہوئے ہیں۔
رواں برس جون میں کوسمو ہی کی ایسی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ستاون فیصد جرمن افراد ویکسین لگوانے کے حق میں تھے لیکن اس کے بعد کی ریسرچ میں یہ تعداد کم ہو گئی ہے۔ کوسمو نے یہ ریسرچ ایرفورٹ یونیورسٹی اور رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے مکمل کی ہے۔
اس رپورٹ میں جواب دینے والے کئی افراد عدم اعتماد کا شکار تھے یا پھران کا کہنا تھا کہ انہیں ویکسین کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کے ملک کے بہت سارے لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں۔
کوسمو نے اپنی ریسرچ کو مرتب کر کے یہ تجویز کیا ہے کہ ملازمت کے مقام اور تعلیمی اداروں میں ویکسین لگوانے کی ضرورت لوگوں کو اس کی افادیت کی جانب راغب کر سکتی ہے۔