واشنگٹن: امریکی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی امراض میں مبتلا افراد کے ناول کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات زیاہ ہیں اس لیے انہیں ویکسی نیشن مکمل ہوجانے کے بعد بھی ویکسین کی ایک اور اضافی خوراک یعنی ’بوسٹر ڈوز‘ ترجیحی بنیادوں پر لگائی جائے۔
امریکی محققین نے خبردار کیا ہے کہ دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کی طرح ذہنی امراض میں مبتلا افراد کےلیے بھی کووِڈ 19 میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اس لیے انہیں کووِڈ ویکسین کے ’تقویتی ٹیکے‘ (بوسٹر ڈوز) ترجیحی بنیادوں پر لگائے جائیں۔
محققین نے ییل نیو ہیون ہیلتھ سسٹم کے پانچ اسپتالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ کورونا مثبت کے ساتھ اسپتال آنے والے ذہنی امراض میں مبتلا افراد میں کیا پیچیدگیاں سامنے آتی ہیں۔
ہیرس سینٹر فار مینٹل ہیلتھ اینڈ آئی ڈی ڈی کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر لومنگ لی نے بھی بتایا تھا کہ ہم نے تحقیق کے دوران یہ پایا کہ نفسیاتی اور ذہنی امراض میں مبتلا افراد کے کورونا سے ہلاک ہونے کی شرح زیادہ تھی۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر لومنگ لی نے مزید بتایا کہ عام لوگوں کے مقابلے میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی کورونا وائرس سے موت کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہے اس لیے بوسٹر ڈوز کےلیے ذہنی امراض کو ترجیح میں رکھا جائے۔
ماہرین نفسیات نے اپنی یہ رپورٹ امریکی حکومت کو بھیج دی ہے جس کی بنیاد پر وہاں بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم میں دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کے ساتھ ذہنی امراض میں مبتلا افراد کو بھی ترجیحی بنیاد پر بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی۔