برطانیہ : اب جبکہ کورونا سے بچا کے لیے کئی ویکسینز کی خبریں گردش کر رہی ہیں، بہت سے لوگ ویکسین کے موثر ہونے، اس کی دستیابی، فراہمی کے وقت اور دیگر کئی معاملات کی وجہ سے بے یقینی کا شکار بھی ہیں۔
اس آرٹیکل میں کورونا ویکسین کے حوالے سے اہم ترین اور مستند معلومات اکھٹی کی گئی ہیں۔ تازہ ترین پیش رفت یہ ہے کہ اب تک برطانیہ دنیا کا پہلا مغربی ملک ہے، جس نے کورونا سے بچا کے لیے ایک ویکسین کی باقاعدہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ اس سے قبل روس داخلی سطح پر تیار کردہ ویکسین منظور کر چکا ہے۔
روس نے گزشتہ ہفتے کے دن سے ماسکو کے چند علاقوں میں ویکسین کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ روسی ساختہ ‘اسپٹنک فائیو نامی ویکسین عام عوام کو دی جا رہی ہے گو کہ اس کی وسیع پیمانے پر آزمائش ابھی باقی ہے۔ روسی ریگولیٹری باڈی نے ویکسین کی منظوری چند ماہ قبل دے دی تھی۔
مغربی ممالک میں برطانیہ نے پچھلے ہفتے ایک ویکسین کی منظوری دی۔ منگل آٹھ دسمبر سے عام عوام کو ویکسین دی جا رہی ہے اور اس عمل کی شروعات ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکوک سے ہو گی جنہوں نے عوام کے شکوک وشبہات دور کرنے کے لیے ٹیلی وژن پر براہ راست ویکسین لینے کا کہہ رکھا ہے۔ برطانیہ نے مجموعی طور پر چالیس ملین خوراکوں کا آرڈر دے رکھا ہے۔
اس کے علاوہ فی الحال دنیا کے کسی بھی ملک میں ویکسین عام عوام کو فراہم نہیں کی جا رہی گو کہ کئی ممالک میں آزمائش جاری ہے۔
بیشتر مغربی ممالک میں ویکسین کی فراہمی کے لیے انتظامی امور پر دھیان دیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی خصوصی ہالز وغیرہ کو اس بہت بڑے انتظامی چیلنج کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ بیشتر ممالک توقع کر رہے ہیں کہ اسی ماہ کے اوآخر یا جنوری کے اوائل تک ویکسین کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور امریکی ادارے فائزر کی ویکسین اب تک سب سے آگے ہے۔ حتمی نتائج اور آزمائش کے بعد ویکسین کو تقریبا پچیانوے فیصد موثر قرار دیا گیا تھا۔ برطانیہ میں ابتدائی طور پر اسی ویکسین کو منظور کیا گیا جبکہ امریکا اور یورپی یونین میں اس ویکسین کی منظوری دسمبر کے وسط تک ممکن ہے۔
امریکی کمپنی موڈرنا کی ویکسین کی منظوری بھی آئندہ چند ایام میں متوقع ہے۔ آزمائش کے بعد اس ویکسین کو بھی تقریبا چورانوے فیصد موثر قرار دیا گیا ہے۔ برطانیہ اور امریکا میں ریگولیٹری اٹھارٹیاں اس ویکسین کا معائنہ کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے بننے والی ویکسین بھی عنقریب منظوری کے لیے متعلقہ اتھارٹیوں سے رابطہ کرے گی۔ چین میں دو ویکسین سینووک اور سینو فرام کی ہنگامی صورتحال میں استعمال کی منظوری رواں سال جولائی میں دے دی تھی۔
علاوہ ازیں دنیا کے کئی ممالک اور خطوں میں کورونا سے بچا کے لیے اب بھی کئی ویکسینز زیر آزمائش ہیں۔ روس میں اسپٹنک فائیو کے علاوہ کم از کم ایک اور ویکسین حتمی مراحل میں ہے۔
رواں سال اگست میں موڈرنا نے اعلان کیا تھا کہ اس کی ویکسین کی فی خوراک قیمت بتیس سے سینتیس ڈالر کے درمیان ہو گی۔ بائیو این ٹیک کی ویکسین کی فی خوراک قیمت لگ بھگ بیس ڈالر ہو گی جبکہ ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے بننے والی ویکسین کی قیمت محض تین سے چار ڈالر مقر کی جائے گی۔
جانسن اینڈ جانسن نے اعلان کیا ہے کہ اس کی زیر آزمائش ویکسین منظوری کی صورت میں عوام کو دس ڈالر فی خوراک دستیاب ہو گی۔
چینی ویکسین کی دو خوراکوں کی قیمت لگ بھگ ساٹھ ڈالر ہے۔ دریں اثنا بیشتر یورپی ممالک نے اپنے عوام کو کہہ دیا ہے کہ انہیں ویکسین بلا معاوضہ فراہم کی جائے گی۔
بائیواین ٹیک اور فائزر کی ویکسین کی دو خوارکیں اکیس دن کے فرق سے دی جاتی ہیں۔ موڈرنا ویکسین کی خوراکوں میں چار ہفتوں کا فرق لازمی ہے۔ اسی طرح چینی ویکسین بھی دو خوراکوں میں دی جاتی ہے۔ یہ تمام ویکسین کورونا سے بچا کے لیے جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ کسی مریض کے کورونا میں مبتلا ہو جانے کی صورت میں یہ ویکسین کارآمد نہیں۔ ایسی صورت میں بالکل ہی مختلف طریقہ علاج اپنایا جاتا ہے۔
دوسری جانب بیشتر مغربی ممالک میں ویکسین سب سے پہلے طب کے شعبے سے وابستہ ملازمین اور معمر افراد کو دی جا رہی ہے۔ اس کے بعد ان افراد کا نمبر آئے گا، جو ایسے پیشوں سے وابستہ ہیں کہ انہیں عوام سے رابطہ کرنا پڑتا ہے یا باہر زیادہ نکلنا پڑتا ہے۔ اس طرح ایک سلسلہ وار انداز میں ویکسین فراہم کی جائے گی۔